ETV Bharat / international

غزہ جنگ کو علاقائی جنگ میں تبدیل ہونے سے روکنے کیلئے امریکہ کی لبنان کو منانے کی کوشش

author img

By AP (Associated Press)

Published : Jan 12, 2024, 8:25 AM IST

US ENVOY IN BEIRUT: لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے گزشتہ تین مہینوں سے جاری جھڑپوں کو روکنے کے لیے امریکہ سفارتی حل چاہتا ہے۔ بیروت پہنچے امریکی ایلچی نے دونوں ممالک کے بیچ زمینی سرحد سے متعلق بات چیت پر زور دیا۔

Senior Advisor to U.S. President Joe Biden Amos Hochstein, left, gestures as he meets with Lebanese caretaker Prime Minister Najib Mikati, in Beirut, Lebanon
Senior Advisor to U.S. President Joe Biden Amos Hochstein, left, gestures as he meets with Lebanese caretaker Prime Minister Najib Mikati, in Beirut, Lebanon

بیروت: غزہ میں جاری جنگ کو علاقائی جنگ میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لیے بین الاقوامی کوشش کے طور پر جمعرات کو امریکہ کا ایک ایلچی لبنان کے شہر بیروت پہنچا ہے۔ بیروت پہنچنے والے سینئر امریکی ایلچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ سرحد پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی میں مزید اضافے کو روکنے کے لیے لبنان کے ساتھ ایک سفارتی حل چاہتا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے آغاز کے بعد سے، گزشتہ تین ماہ سے لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان تقریباً روزانہ جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ اس ماہ اسرائیلی حملوں میں لبنان میں حماس کے ایک سرکردہ رہنما اور حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کی ہلاکت کے بعد سے حالیہ ہفتوں میں سرحدی ٹکراؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں،اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ، اگر حزب اللہ 2006 کے جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق دریائے لطانی کے شمال میں اپنی افواج کو واپس نہیں لیتا ہے تو لبنان میں وسیع جنگ کے لیے وہ تیار ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اموس ہوچسٹین نے لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میکاتی اور پارلیمنٹ کے طاقتور اسپیکر نبیہ بیری سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ، اسرائیل کی حکومت سفارتی حل کو ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم اس بحرانی صورتحال میں ایک سفارتی حل دیکھنا چاہتے ہیں، اور مجھے یقین ہے کہ دونوں فریق سفارتی حل کو ترجیح دیتے ہیں" تاکہ سرحد کے دونوں جانب سے ہزاروں کی تعداد میں بے گھر افراد اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

ہوچسٹین نے 2022 میں لبنان اور اسرائیل کی سمندری سرحد کی حد بندی کرنے والے ایک تاریخی معاہدے میں ثالثی کی تھی۔ اسرائیل-حماس کی جاری جنگ شروع ہونے سے پہلے، انہوں نے کہا کہ وہ زمینی سرحد پر بھی اسی طرح کے معاہدے کی ثالثی کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں تقریباً 700 نئی سیٹلمنٹ یونٹس کی منظوری دے دی

حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے ایک حالیہ تقریر میں لبنان کے لیے زمینی سرحد پر ایک معاہدے تک پہنچنے کا اشارہ دیا ہے۔ تاہم انھوں نے یہ واضح کیا کہ لیکن کہا کہ یہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے خاتمے کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے سے قبل زمینی سرحد کی حد بندی یا حزب اللہ کی سرحدی علاقے میں موجودگی کے حوالے سے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے جائیں گے، تاہم جنگ کے دوران بات چیت ہو سکتی ہے۔

بیروت: غزہ میں جاری جنگ کو علاقائی جنگ میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لیے بین الاقوامی کوشش کے طور پر جمعرات کو امریکہ کا ایک ایلچی لبنان کے شہر بیروت پہنچا ہے۔ بیروت پہنچنے والے سینئر امریکی ایلچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ سرحد پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی میں مزید اضافے کو روکنے کے لیے لبنان کے ساتھ ایک سفارتی حل چاہتا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے آغاز کے بعد سے، گزشتہ تین ماہ سے لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان تقریباً روزانہ جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ اس ماہ اسرائیلی حملوں میں لبنان میں حماس کے ایک سرکردہ رہنما اور حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کی ہلاکت کے بعد سے حالیہ ہفتوں میں سرحدی ٹکراؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں،اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ، اگر حزب اللہ 2006 کے جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق دریائے لطانی کے شمال میں اپنی افواج کو واپس نہیں لیتا ہے تو لبنان میں وسیع جنگ کے لیے وہ تیار ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے سینئر مشیر اموس ہوچسٹین نے لبنان کے نگراں وزیر اعظم نجیب میکاتی اور پارلیمنٹ کے طاقتور اسپیکر نبیہ بیری سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ، اسرائیل کی حکومت سفارتی حل کو ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم اس بحرانی صورتحال میں ایک سفارتی حل دیکھنا چاہتے ہیں، اور مجھے یقین ہے کہ دونوں فریق سفارتی حل کو ترجیح دیتے ہیں" تاکہ سرحد کے دونوں جانب سے ہزاروں کی تعداد میں بے گھر افراد اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

ہوچسٹین نے 2022 میں لبنان اور اسرائیل کی سمندری سرحد کی حد بندی کرنے والے ایک تاریخی معاہدے میں ثالثی کی تھی۔ اسرائیل-حماس کی جاری جنگ شروع ہونے سے پہلے، انہوں نے کہا کہ وہ زمینی سرحد پر بھی اسی طرح کے معاہدے کی ثالثی کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں تقریباً 700 نئی سیٹلمنٹ یونٹس کی منظوری دے دی

حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے ایک حالیہ تقریر میں لبنان کے لیے زمینی سرحد پر ایک معاہدے تک پہنچنے کا اشارہ دیا ہے۔ تاہم انھوں نے یہ واضح کیا کہ لیکن کہا کہ یہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے خاتمے کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے سے قبل زمینی سرحد کی حد بندی یا حزب اللہ کی سرحدی علاقے میں موجودگی کے حوالے سے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے جائیں گے، تاہم جنگ کے دوران بات چیت ہو سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.