ETV Bharat / international

UN on Israeli Occupation اقوام متحدہ میں فلسطین پراسرائیلی غیرقانونی قبضے سے متعلق قرارداد اکثریت سے منظور

قرار داد میں عالمی عدالت انصاف سے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی قبضے کی نوعیت کے بارے میں قانونی مشاورتی رائے کی درخواست کی گئی ہے۔ قرارداد کے حق میں 87 اور مخالفت میں 26 ووٹ پڑے، جبکہ 53 ممالک ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔ UN on Israeli occupation

Etv Bharat
اقوام متحدہ میں فلسطین پراسرائیلی غیرقانونی قبضے کے متعلق قرارداد کثرت سے منظور
author img

By

Published : Jan 1, 2023, 9:54 PM IST

اقوام متحدہ نے فلسطین پر اسرائیلی غیر قانونی قبضے کے متعلق قرارداد کو کثرت سے منظور کر لیا ہے۔ قرارداد پر ووٹنگ کے وقت مغربی ممالک تقسیم ہو گئے لیکن اسلامی ممالک نے متفقہ حمایت کی، بشمول وہ عرب ریاستیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا ہے، فلسطین کے حق میں ووٹ دیا۔ UN on Israeli occupation

وہیں روس اور چین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سمیت 24 دیگر یورپی ممالک نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، جب کہ فرانس، بھارت اور جاپان سمیت 53 ممالک نے اس قرارداد میں حصہ نہیں لیا۔ قرار داد میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے قانونی نتائج کے بارے میں رائے دے۔ قابل ذکر ہے کہ ہیگ میں قائم آئی سی جے، اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت ہے جو ریاستوں کے درمیان تنازعات کو نمٹاتی ہے۔ یہ عدالت اپنا فیصلہ تو سناتی ہے لیکن آئی سی جے کے پاس ان کو نافذ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

فلسطینی رہنماؤں نے ہفتے کے روز ووٹنگ کا خیرمقدم کیا، سینئر عہدیدار حسین الشیخ نے کہا کہ یہ فلسطینی سفارتکاری کی فتح کی عکاسی کرتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو قانون کے تابع ریاست بنایا جائے اور ہمارے لوگوں کے خلاف جاری جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے ذکر کیا کہ یہ ووٹ ایک نئی انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کی حلف برداری کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس حکومت نے غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع کا وعدہ کیا ہے اور فلسطینیوں کے لیے نوآبادیاتی اور نسل پرستانہ پالیسیوں کو تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے ان اقوام کی بھی تعریف کی جنہوں نے دھمکیوں اور دباؤ سے بے خوف ہوکر قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: Israeli Settlements in West Bank نیتن یاہو کے بیان سے خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ، فلسطینی حکام

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے آئی سی جے سے کہا کہ وہ اسرائیل کے قبضے، آباد کاری اور الحاق کے قانونی نتائج کے بارے میں ایک مشاورتی رائے دے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد میں آئی سی جے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں مشورہ دے کہ وہ پالیسیاں اور طرز عمل کس طرح قبضے کی قانونی حیثیت کو متاثر کرتے ہیں اور اس حیثیت سے تمام ممالک اور اقوام متحدہ کے لیے کیا قانونی نتائج پیدا ہوتے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق آئی سی جے نے آخری بار 2004 میں اسرائیل کے قبضے کے معاملے پر غور کیا تھا، جب اس نے فیصلہ دیا تھا کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیل کی دیوار غیر قانونی ہے۔ اسرائیل نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے عدالت پر سیاسی طور پر محرک ہونے کا الزام لگایا۔

اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر گیلاد اردن نے ووٹنگ سے قبل ایک بیان میں کہا کہ کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ یہودی لوگ اپنے ہی وطن میں قابض ہیں۔کسی عدالتی ادارے کا کوئی بھی فیصلہ جو اخلاقی طور پر دیوالیہ اور سیاست زدہ اقوام متحدہ سے حاصل کرتا ہے، مکمل طور پر ناجائز ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز کہا کہ اقوام متحدہ میں ووٹنگ قابل نفرت تھا۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہودی لوگ اپنی سرزمین پر قابض نہیں ہیں اور نہ ہی ہمارے ابدی دارالحکومت یروشلم پر قابض ہیں اور اقوام متحدہ کی کوئی بھی قرارداد اس تاریخی سچائی کو توڑ نہیں سکتی۔

واضح رہے کہ جون 1967 کی جنگ کے دوران اسرائیل نے تمام تاریخی فلسطینی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور 300,000 فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا۔ اسرائیل نے شمال میں شام کی گولان کی پہاڑیوں اور جنوب میں مصری جزیرہ نما سینائی پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ 1978 میں مصر اور اسرائیل نے امن معاہدے پر دستخط کیے جس کے نتیجے میں اسرائیل مصری سرزمین سے نکل گیا۔ مقبوضہ فلسطینی علاقے 1967 سے اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہیں۔ جس علاقوں میں غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم شامل ہیں۔

اقوام متحدہ نے فلسطین پر اسرائیلی غیر قانونی قبضے کے متعلق قرارداد کو کثرت سے منظور کر لیا ہے۔ قرارداد پر ووٹنگ کے وقت مغربی ممالک تقسیم ہو گئے لیکن اسلامی ممالک نے متفقہ حمایت کی، بشمول وہ عرب ریاستیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا ہے، فلسطین کے حق میں ووٹ دیا۔ UN on Israeli occupation

وہیں روس اور چین نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور جرمنی سمیت 24 دیگر یورپی ممالک نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، جب کہ فرانس، بھارت اور جاپان سمیت 53 ممالک نے اس قرارداد میں حصہ نہیں لیا۔ قرار داد میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے قانونی نتائج کے بارے میں رائے دے۔ قابل ذکر ہے کہ ہیگ میں قائم آئی سی جے، اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت ہے جو ریاستوں کے درمیان تنازعات کو نمٹاتی ہے۔ یہ عدالت اپنا فیصلہ تو سناتی ہے لیکن آئی سی جے کے پاس ان کو نافذ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

فلسطینی رہنماؤں نے ہفتے کے روز ووٹنگ کا خیرمقدم کیا، سینئر عہدیدار حسین الشیخ نے کہا کہ یہ فلسطینی سفارتکاری کی فتح کی عکاسی کرتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو قانون کے تابع ریاست بنایا جائے اور ہمارے لوگوں کے خلاف جاری جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے ذکر کیا کہ یہ ووٹ ایک نئی انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کی حلف برداری کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس حکومت نے غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع کا وعدہ کیا ہے اور فلسطینیوں کے لیے نوآبادیاتی اور نسل پرستانہ پالیسیوں کو تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے ان اقوام کی بھی تعریف کی جنہوں نے دھمکیوں اور دباؤ سے بے خوف ہوکر قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: Israeli Settlements in West Bank نیتن یاہو کے بیان سے خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ، فلسطینی حکام

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے آئی سی جے سے کہا کہ وہ اسرائیل کے قبضے، آباد کاری اور الحاق کے قانونی نتائج کے بارے میں ایک مشاورتی رائے دے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد میں آئی سی جے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں مشورہ دے کہ وہ پالیسیاں اور طرز عمل کس طرح قبضے کی قانونی حیثیت کو متاثر کرتے ہیں اور اس حیثیت سے تمام ممالک اور اقوام متحدہ کے لیے کیا قانونی نتائج پیدا ہوتے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق آئی سی جے نے آخری بار 2004 میں اسرائیل کے قبضے کے معاملے پر غور کیا تھا، جب اس نے فیصلہ دیا تھا کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں اسرائیل کی دیوار غیر قانونی ہے۔ اسرائیل نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے عدالت پر سیاسی طور پر محرک ہونے کا الزام لگایا۔

اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر گیلاد اردن نے ووٹنگ سے قبل ایک بیان میں کہا کہ کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ یہودی لوگ اپنے ہی وطن میں قابض ہیں۔کسی عدالتی ادارے کا کوئی بھی فیصلہ جو اخلاقی طور پر دیوالیہ اور سیاست زدہ اقوام متحدہ سے حاصل کرتا ہے، مکمل طور پر ناجائز ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز کہا کہ اقوام متحدہ میں ووٹنگ قابل نفرت تھا۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہودی لوگ اپنی سرزمین پر قابض نہیں ہیں اور نہ ہی ہمارے ابدی دارالحکومت یروشلم پر قابض ہیں اور اقوام متحدہ کی کوئی بھی قرارداد اس تاریخی سچائی کو توڑ نہیں سکتی۔

واضح رہے کہ جون 1967 کی جنگ کے دوران اسرائیل نے تمام تاریخی فلسطینی علاقوں پر قبضہ کر لیا اور 300,000 فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا۔ اسرائیل نے شمال میں شام کی گولان کی پہاڑیوں اور جنوب میں مصری جزیرہ نما سینائی پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ 1978 میں مصر اور اسرائیل نے امن معاہدے پر دستخط کیے جس کے نتیجے میں اسرائیل مصری سرزمین سے نکل گیا۔ مقبوضہ فلسطینی علاقے 1967 سے اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہیں۔ جس علاقوں میں غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.