ETV Bharat / international

UK Political Crisis: برطانیہ میں مزید دو وزراء نے استعفیٰ دے دیا

برطانیہ میں وزیر خزانہ رشی سنک اور وزیر صحت ساجد جاوید کے استعفوں کے بعد مزید دو وزرا کے استعفوں British Ministers Resign نے وزیراعظم بورس جانسن کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ان چاروں رہنماؤں نے بورس جانسن کی قیادت پر سوال اٹھائے ہیں۔ UK Political Crisis

UK Political Crisis, two more British ministers resign
برطانیہ میں مزید دو وزراء نے استعفیٰ دے دیا
author img

By

Published : Jul 6, 2022, 5:11 PM IST

برطانیہ میں وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت UK Government کے لیے حالات مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔ UK Political Crisis سابق وزیر خزانہ رشی سنک اور وزیر صحت ساجد جاوید کے مستعفی ہونے کے بعد اب مزید دو وزراء نے استعفیٰ British Ministers Resign دے دیا ہے۔ برطانیہ کے وزیر برائے اطفال و خاندان وِل کوئنس نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس مستعفی ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ جبکہ جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر لورا ٹراٹ نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا حکومت پر سے اعتماد ختم ہو گیا ہے۔

ان وزراء کے استعفے نے وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ سنک نے اپنے خط میں کہا تھا کہ انہیں حکومت چھوڑنے کا دکھ ہے لیکن وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم اس طرح جاری نہیں رہ سکتے۔ رشی سنک نے اپنے استعفی خط میں کہا، عوام بجا طور پر توقع کرتے ہیں کہ حکومت کو صحیح، قابلیت اور سنجیدگی سے چلایا جائے گا۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ یہ میرا آخری وزارتی عہدہ ہو سکتا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ معیارات لڑنے کے قابل ہیں اور اسی لیے میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔"

  • The public rightly expect government to be conducted properly, competently and seriously.

    I recognise this may be my last ministerial job, but I believe these standards are worth fighting for and that is why I am resigning.

    My letter to the Prime Minister below. pic.twitter.com/vZ1APB1ik1

    — Rishi Sunak (@RishiSunak) July 5, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

جبکہ وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا کہ وہ کئی بدعنوانیوں کے بعد قومی مفاد میں حکومت کرنے کی جانسن کی صلاحیت پر اعتماد کھو چکے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ "اب ان کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔"انہوں نے کہا کہ بہت سے قانون سازوں اور عوام نے جانسن کی قومی مفاد میں حکومت کرنے کی صلاحیت پر اعتماد کھو دیا ہے۔جاوید نے جانسن کو لکھے گئے خط میں کہا، ’’مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ مجھ پر یہ واضح ہے کہ یہ صورتحال آپ کی قیادت میں نہیں بدلے گی اور اس لیے آپ نے میرا اعتماد بھی کھو دیا ہے‘‘۔

  • I have spoken to the Prime Minister to tender my resignation as Secretary of State for Health & Social Care.

    It has been an enormous privilege to serve in this role, but I regret that I can no longer continue in good conscience. pic.twitter.com/d5RBFGPqXp

    — Sajid Javid (@sajidjavid) July 5, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

ان دونوں وزراء کے مستعفی ہونے کے چند ہی گھنٹے بعد وزیراعظم بورس جانسن نے نئے وزراء نامزد کر دیے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے چیف آف سٹاف اسٹیو بارکلے کو نیا وزیر صحت اور اب تک وزیر تعلیم کے فرائض انجام دینے والے ناظم زہاوی کو نیا وزیر خزانہ نامزد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: UK Ministers of Finance and Health Resign: برطانیہ کے وزیر خزانہ اور وزیر صحت کے استعفیٰ سے سیاسی بحران

وزراء کے استعفوں کو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی قیادت کے خلاف بڑی بغاوت سمجھا جارہا ہے۔ حال ہی میں دو ضمنی انتخابات ہوئے ہیں، جن میں کنزرویٹو پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تب سے وزراء کے درمیان مخالفت کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ سنک کے استعفیٰ کو وزیر اعظم بورس جانسن کے لیے بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے، انہیں کبھی جانسن کا جانشین سمجھا جاتا تھا لیکن پارٹی گیٹ اسکینڈل کے بعد ان کی شبیہ کو شدید دھچکا لگا۔

برطانیہ میں وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت UK Government کے لیے حالات مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔ UK Political Crisis سابق وزیر خزانہ رشی سنک اور وزیر صحت ساجد جاوید کے مستعفی ہونے کے بعد اب مزید دو وزراء نے استعفیٰ British Ministers Resign دے دیا ہے۔ برطانیہ کے وزیر برائے اطفال و خاندان وِل کوئنس نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس مستعفی ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ جبکہ جونیئر ٹرانسپورٹ منسٹر لورا ٹراٹ نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا حکومت پر سے اعتماد ختم ہو گیا ہے۔

ان وزراء کے استعفے نے وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ سنک نے اپنے خط میں کہا تھا کہ انہیں حکومت چھوڑنے کا دکھ ہے لیکن وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہم اس طرح جاری نہیں رہ سکتے۔ رشی سنک نے اپنے استعفی خط میں کہا، عوام بجا طور پر توقع کرتے ہیں کہ حکومت کو صحیح، قابلیت اور سنجیدگی سے چلایا جائے گا۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ یہ میرا آخری وزارتی عہدہ ہو سکتا ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ معیارات لڑنے کے قابل ہیں اور اسی لیے میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔"

  • The public rightly expect government to be conducted properly, competently and seriously.

    I recognise this may be my last ministerial job, but I believe these standards are worth fighting for and that is why I am resigning.

    My letter to the Prime Minister below. pic.twitter.com/vZ1APB1ik1

    — Rishi Sunak (@RishiSunak) July 5, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

جبکہ وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا کہ وہ کئی بدعنوانیوں کے بعد قومی مفاد میں حکومت کرنے کی جانسن کی صلاحیت پر اعتماد کھو چکے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ "اب ان کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔"انہوں نے کہا کہ بہت سے قانون سازوں اور عوام نے جانسن کی قومی مفاد میں حکومت کرنے کی صلاحیت پر اعتماد کھو دیا ہے۔جاوید نے جانسن کو لکھے گئے خط میں کہا، ’’مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ مجھ پر یہ واضح ہے کہ یہ صورتحال آپ کی قیادت میں نہیں بدلے گی اور اس لیے آپ نے میرا اعتماد بھی کھو دیا ہے‘‘۔

  • I have spoken to the Prime Minister to tender my resignation as Secretary of State for Health & Social Care.

    It has been an enormous privilege to serve in this role, but I regret that I can no longer continue in good conscience. pic.twitter.com/d5RBFGPqXp

    — Sajid Javid (@sajidjavid) July 5, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

ان دونوں وزراء کے مستعفی ہونے کے چند ہی گھنٹے بعد وزیراعظم بورس جانسن نے نئے وزراء نامزد کر دیے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے چیف آف سٹاف اسٹیو بارکلے کو نیا وزیر صحت اور اب تک وزیر تعلیم کے فرائض انجام دینے والے ناظم زہاوی کو نیا وزیر خزانہ نامزد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: UK Ministers of Finance and Health Resign: برطانیہ کے وزیر خزانہ اور وزیر صحت کے استعفیٰ سے سیاسی بحران

وزراء کے استعفوں کو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی قیادت کے خلاف بڑی بغاوت سمجھا جارہا ہے۔ حال ہی میں دو ضمنی انتخابات ہوئے ہیں، جن میں کنزرویٹو پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تب سے وزراء کے درمیان مخالفت کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ سنک کے استعفیٰ کو وزیر اعظم بورس جانسن کے لیے بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے، انہیں کبھی جانسن کا جانشین سمجھا جاتا تھا لیکن پارٹی گیٹ اسکینڈل کے بعد ان کی شبیہ کو شدید دھچکا لگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.