ETV Bharat / international

Erdogan on Turkiye Security ترکیہ کو اپنی سلامتی کیلئے سرحد پار کاروائی کرنے کا حق حاصل ہے، رجب طیب اردوغان

author img

By

Published : Nov 28, 2022, 7:49 PM IST

شام کے شمالی علاقوں میں ترکیہ کے حالیہ فضائی حملوں کے خلاف ہزاروں کردوں نے شام کے قامشلی شہر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ وہیں ترکیہ کے صدراردوغان نے کہا ہے کہ ترکیہ کو حق حاصل ہے کہ وہ سرحد کے اندر اور باہر اپنی سلامتی کو برقرار رکھے اور کوئی بھی ترکیہ کو اپنا یہ حق استعمال کرنے سے نہیں روک سکتا۔Erdogan on Turkiye Security

Etv Bharat
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان

دمشق: شام کے شمالی علاقوں میں ترکیہ کے حالیہ فضائی حملوں کی مذمت میں ہزاروں کردوں نے شام کے قامشلی شہر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ دوسری طرف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ترکیہ کو اپنی سلامتی یقینی بنانے کے لیے سرحد کے پار جا کر دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا حق حاصل ہے۔ شام میں مظاہرین نے کرد فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں پر ترکیہ کی زمینی کارروائی کی دھمکیوں کی بھی شدید مذمت کی۔Erdogan on Turkiye Security

یاد رہے 20 نومبر کو ترکیہ نے عراق میں 'پی کے کے' کے ٹھکانوں کو اور شام میں کرد 'پیپلز پروٹیکشن یونٹس' کی سربراہی میں "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کئے تھے۔ ترکیہ کا کہنا تھا کہ یہ حملے 13نومبر کو استنبول میں ہونے والے بم دھماکے کے جواب میں کئے جا رہے ہیں۔ استنبول دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ ترکی نے اس حملے کا الزام شام اور عراق میں موجود کرد پارٹیوں پر لگایا۔ تاہم دونوں کرد پارٹیوں نے استنبول دھماکے میں اپنے کسی کردار کا انکار کردیا ہے۔

بعد ازاں ترکیہ نے شام میں کرد فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں کے خلاف فضائی حملوں کی دھمکیاں دینا بھی شروع کر دیں۔ کردوں کے حامی واشنگٹن اور دمشق کے اہم حامی ماسکو کے ایسا کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کے باوجود ترکیہ نے زمینی کارروائی کی دھمکی دینا جاری رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Rocket Strikes on Turkey Border شام سے ترکیہ کے سرحدی قصبے پر راکٹ حملہ، تین افراد ہلاک

اتوار کو قامشلی میں ہزاروں افراد نے ترکیہ کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تصویریں اٹھائے ہوئے مظاہرہ کیا اور نعرے لگائے۔ ان نعروں میں ایران کو اقتدار سے ہٹاؤ اور مزاحمت زندہ باد کے مفہوم کے نعرے شامل تھے۔ مظاہرین نے ترکیہ میں قید کرد رہنما عبداللہ اوکلان کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں۔ ایک بینر پر یہ بھی لکھا تھا کہ ترک ریاست کے ساتھ تعاون تمام لوگوں کے ساتھ دشمنی ہے۔

مظاہرین میں سے ایک 55 سالہ صلاح الدین حمو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں سب کے سامنے ختم کیا جا رہا ہے، ایک احتجاجی کارکن سہام سلیمان (49 سال) نے کہا کہ کرد لوگوں کی مرضی کو توڑا نہیں جاسکا۔ ہم اپنی سرزمین اور اپنے بچوں کی قبروں کو نہیں چھوڑیں گے۔

یہ مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب صدر رجب طیب اردوغان نے اتوار کو کہا تھا کہ ترکیہ کو حق حاصل ہے کہ وہ سرحد کے اندر اور باہر اپنی سلامتی کو برقرار رکھے اور کوئی بھی ترکیہ کو اپنا یہ حق استعمال کرنے سے نہیں روک سکتا۔ (یو این آئی)

دمشق: شام کے شمالی علاقوں میں ترکیہ کے حالیہ فضائی حملوں کی مذمت میں ہزاروں کردوں نے شام کے قامشلی شہر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ دوسری طرف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ترکیہ کو اپنی سلامتی یقینی بنانے کے لیے سرحد کے پار جا کر دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا حق حاصل ہے۔ شام میں مظاہرین نے کرد فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں پر ترکیہ کی زمینی کارروائی کی دھمکیوں کی بھی شدید مذمت کی۔Erdogan on Turkiye Security

یاد رہے 20 نومبر کو ترکیہ نے عراق میں 'پی کے کے' کے ٹھکانوں کو اور شام میں کرد 'پیپلز پروٹیکشن یونٹس' کی سربراہی میں "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کئے تھے۔ ترکیہ کا کہنا تھا کہ یہ حملے 13نومبر کو استنبول میں ہونے والے بم دھماکے کے جواب میں کئے جا رہے ہیں۔ استنبول دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ ترکی نے اس حملے کا الزام شام اور عراق میں موجود کرد پارٹیوں پر لگایا۔ تاہم دونوں کرد پارٹیوں نے استنبول دھماکے میں اپنے کسی کردار کا انکار کردیا ہے۔

بعد ازاں ترکیہ نے شام میں کرد فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں کے خلاف فضائی حملوں کی دھمکیاں دینا بھی شروع کر دیں۔ کردوں کے حامی واشنگٹن اور دمشق کے اہم حامی ماسکو کے ایسا کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کے باوجود ترکیہ نے زمینی کارروائی کی دھمکی دینا جاری رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Rocket Strikes on Turkey Border شام سے ترکیہ کے سرحدی قصبے پر راکٹ حملہ، تین افراد ہلاک

اتوار کو قامشلی میں ہزاروں افراد نے ترکیہ کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تصویریں اٹھائے ہوئے مظاہرہ کیا اور نعرے لگائے۔ ان نعروں میں ایران کو اقتدار سے ہٹاؤ اور مزاحمت زندہ باد کے مفہوم کے نعرے شامل تھے۔ مظاہرین نے ترکیہ میں قید کرد رہنما عبداللہ اوکلان کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں۔ ایک بینر پر یہ بھی لکھا تھا کہ ترک ریاست کے ساتھ تعاون تمام لوگوں کے ساتھ دشمنی ہے۔

مظاہرین میں سے ایک 55 سالہ صلاح الدین حمو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں سب کے سامنے ختم کیا جا رہا ہے، ایک احتجاجی کارکن سہام سلیمان (49 سال) نے کہا کہ کرد لوگوں کی مرضی کو توڑا نہیں جاسکا۔ ہم اپنی سرزمین اور اپنے بچوں کی قبروں کو نہیں چھوڑیں گے۔

یہ مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب صدر رجب طیب اردوغان نے اتوار کو کہا تھا کہ ترکیہ کو حق حاصل ہے کہ وہ سرحد کے اندر اور باہر اپنی سلامتی کو برقرار رکھے اور کوئی بھی ترکیہ کو اپنا یہ حق استعمال کرنے سے نہیں روک سکتا۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.