ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے منگل کو اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا اور کشمیر میں منصفانہ، مستقل امن اور خوشحالی کے قیام کی امید رکھتے ہیں۔ اردگان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت اور پاکستان نے 75 سال قبل اپنی خودمختاری اور آزادی قائم کرنے کے بعد بھی ایک دوسرے کے درمیان امن اور یکجہتی قائم نہیں کرسکے، یہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ہم امید اور دعا کرتے ہیں کہ کشمیر میں ایک منصفانہ اور مستقل امن اور خوشحالی قائم ہو۔ Erdogan UNGA Address
اردگان کا یہ تبصرہ سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد آیا ہے۔ ایس سی او کے سربراہی اجلاس میں دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ پی ایم او انڈیا نے ٹویٹ کیا، "وزیراعظم نریندر مودی نے سمرقند میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔" قابل ذکر ہے کہ کشمیر مسئلے پر اردگان پہلے بھی کئی مرتبہ اپنی آواز بلند کرچکے ہیں لیکن بھارت بھی ان کے بیانات پر جواب دیتا رہا ہے اور ہمیشی یہ کہتا رہا کہ کشمیر کا مسئلہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
PM Modi at SCO Summit پی ایم مودی کی ترکیہ اور روسی صدر سے ملاقات
PM Narendra Modi Was Right ایمانوئل میکرون نے وزیراعظم نریندر مودی کے موقف کو درست قرار دیا
دریں اثنا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین تنازعہ پر پی ایم مودی کے موقف کی تعریف کی گئی۔ دراصل 16 ستمبر کو سمرقند میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر، پی ایم مودی نے پوتن سے کہا تھا کہ آج کا دور جنگ کا نہیں ہے بلکہ خوراک، ایندھن کی حفاظت اور کھاد کے مسائل سے نمٹنے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے یوکرین پر پی ایم مودی کے بیان کا خیرمقدم کیا۔