ETV Bharat / international

Israeli Judicial Reform Law اسرائیل میں جوڈیشل ریفارم بل پر کل حتمی ووٹنگ، مظاہروں میں شدت

بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی جانب سے ایک اہم بل کی ابتدائی منظوری کے چند دن بعد، ہفتے کے روز اسرائیل میں مظاہروں میں شدت آگئی۔ یہ بل قانونی اصلاحات سے متعلق بلوں کی ایک سیریز کا حصہ ہے۔ پوری خبر پڑھیں...

Israeli Judicial Reform Law
Israeli Judicial Reform Law
author img

By

Published : Jul 23, 2023, 9:30 AM IST

تل ابیب: اسرائیل کی سڑکیں مسلسل سات ماہ سے اسرائیلی پرچموں اور مظاہرین سے بھری پڑی ہیں۔ ہزاروں اسرائیلی حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہیں۔ ہفتے کے روز تل ابیب، مغربی یروشلم، بیرشیوا، ہرزلیہ اور کیفر سبا میں مسلسل 29ویں ریلی جوڈیشل اوور ہال بل کے خلاف نکالی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی طرف سے لائے گئے انتہائی متنازع عدالتی اصلاحات بل کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔

بنجمن نیتن یاہو کی حکومت اسرائیل میں قانونی اصلاحات کی مدد سے سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جسے ان کے مخالفین جمہوریت کے لیے خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اسرائیلی پارلیمنٹ یا کنیسٹ اتوار کو بل پر ووٹنگ کرے گی۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، زیادہ تر مظاہرین پہلے ہی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بل قانون بننے سے پہلے دوسری اور تیسری ریڈنگ میں پاس ہو جائے گا۔ پھر بھی مظاہرین کو بہت کم امید ہے کہ اگر کافی دباؤ ڈالا گیا تو وزیر اعظم اپنا ارادہ بدل سکتے ہیں۔ الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر اس جوڈیشل اوور ہال بل کا کوئی حصہ منظور ہوا تو یہ اسرائیل میں جمہوریت کے لیے شدید دھچکا ہوگا۔

  • PHOTO 🚨 Massive crowd out onto streets in Israel over Netanyahu government's judicial overhaul pic.twitter.com/y5eal1R8OO

    — Insider Paper (@TheInsiderPaper) July 22, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

جوڈیشل اوور ہال بل میں کیا ہے؟

اسرائیلی حکومت کے جوڈیشل اوور ہال بل یعنی عدالتی اصلاحات بل میں ایسے التزامات شامل ہیں جو پارلیمنٹ کو سادہ اکثریت سے سپریم کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم کرنے کی اجازت دے گا، نیز پارلیمنٹ کو ججوں کی تقرری کا حتمی اختیار دے گا۔ پیر کو، اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک بل پر ووٹنگ ہوگی جو سپریم کورٹ کو 'غیر معقولیت' کی بنیاد پر حکومتی فیصلوں کو کالعدم کرنے سے روکے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل غیر منتخب ججوں کے اختیارات کو کم کرنے کے لیے درکار ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے کی جا رہی ہے جو اسرائیل کو تاناشاہی کی طرف دھکیل دیں گی۔

مزید پڑھیں: Israel is not a racist state resolution اسرائیل نسل پرست ریاست نہیں ہے، امریکی کانگریس نے قرارداد منظور کرلی

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے الزامات میں کئی مقدمات چل رہے ہیں۔ اس کے اتحادی سرکاری عہدوں پر اپنے کے ساتھیوں کی تقرری کرنا چاہتے ہیں۔ مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیل کے کنٹرول کو بڑھانا چاہتے ہیں اور الٹرا آرتھوڈوکس کے لیے متنازع چھوٹ کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے نیتن یاہو پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ اپنے خلاف ممکنہ فیصلوں کو منسوخ کرنے کے لیے اصلاحات کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

تبدیلیوں کو تشویشناک کیوں سمجھا جاتا ہے؟

اسرائیل کا جمہوری ڈھانچہ پہلے ہی کمزور ہے، کیونکہ وہاں کوئی آئین نہیں ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ کو ایک ایسے ادارے کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو شہری حقوق اور قانون کی حکمرانی کا تحفظ کرتا ہے۔ ملک میں ایگزیکٹو پاور کو چیک کرنے میں عدلیہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس بل کے پاس ہونے بعد اسرائیل میں خواتین اور ایل جی بی ٹی افراد کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں اور اسرائیل کی خواتین کے خلاف مظالم بڑھ جائیں گے۔

کیا احتجاج بے اثر ہیں؟

نیتن یاہو کی مذہبی قوم پرست حکومت نے جنوری میں حلف اٹھانے کے بعد اس بل پر کام شروع کیا۔ تاہم، اسرائیل میں مسلسل مظاہروں اور ناکہ بندیوں نے نیتن یاہو کو اپوزیشن جماعتوں کی ثالثی کے بعد مارچ کے آخر تک بل کو معطل کرنے پر مجبور کیا۔ لیکن گزشتہ ماہ مظاہرین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹ گیا۔ بل میں کچھ تبدیلیوں کو قبول کرتے ہوئے نیتن یاہو نے بل کے ساتھ آگے بڑھنے کا اعلان کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو مظاہرین کو پرسکون کرنے کے لیے آہستہ اور متوازن طریقے سے اوور ہال کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ احتجاجی تحریک کے ترجمان جوش ڈرل نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہوشیار بن رہی ہے۔ اس نے احتجاج کے بعد اوور ہال بل کو ٹکڑوں میں پاس کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

اس کے بعد کیا ہوگا؟

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملکی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ اگر اوور ہال پاس ہوا تو فوج میں خدمات انجام دینے سے انکار کرنے والوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔ اس لیے وہ پیر کی ووٹنگ ملتوی کرنے کے حق میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 10,000 ریزروسٹ (فوج میں خدمات انجام دینے والے افراد) نے اعلان کیا ہے کہ اگر یہ بل منظور ہوتا ہے تو وہ سروس کے لیے حاضر نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: Israel Judicial Reforms اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے جاری، متعدد گرفتاریاں

قانونی اصلاحات سے متعلق پہلے بل کو اسرائیل میں 'ریشنلٹی بل' کہا جا رہا ہے۔ اگر پیر کو یہ پاس ہو جاتا ہے تو اس سے اسرائیلی حکومت کو کچھ لامحدود حقوق مل جائیں گے۔ تاہم سپریم کورٹ اسے منسوخ کر سکتی ہے۔ اس کے بعد نیتن یاہو حکومت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ اس فیصلے کو ماننا ہے یا نہیں۔ اگر ایسا ہوا تو اسرائیل میں ممکنہ آئینی بحران کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دریں اثناء، مظاہروں کی شدت میں اضافہ ہوتا رہے گا، کیونکہ اسرائیلی معاشرے کے تمام دھڑوں بشمول آرمی ریزروسٹ، ڈاکٹرز، بڑے اسرائیلی بینکوں کے سی ای اوز نے حالیہ دنوں میں ان قانونی اصلاحات کی مخالفت کی ہے۔

تل ابیب: اسرائیل کی سڑکیں مسلسل سات ماہ سے اسرائیلی پرچموں اور مظاہرین سے بھری پڑی ہیں۔ ہزاروں اسرائیلی حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہیں۔ ہفتے کے روز تل ابیب، مغربی یروشلم، بیرشیوا، ہرزلیہ اور کیفر سبا میں مسلسل 29ویں ریلی جوڈیشل اوور ہال بل کے خلاف نکالی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی طرف سے لائے گئے انتہائی متنازع عدالتی اصلاحات بل کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔

بنجمن نیتن یاہو کی حکومت اسرائیل میں قانونی اصلاحات کی مدد سے سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جسے ان کے مخالفین جمہوریت کے لیے خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اسرائیلی پارلیمنٹ یا کنیسٹ اتوار کو بل پر ووٹنگ کرے گی۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، زیادہ تر مظاہرین پہلے ہی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بل قانون بننے سے پہلے دوسری اور تیسری ریڈنگ میں پاس ہو جائے گا۔ پھر بھی مظاہرین کو بہت کم امید ہے کہ اگر کافی دباؤ ڈالا گیا تو وزیر اعظم اپنا ارادہ بدل سکتے ہیں۔ الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر اس جوڈیشل اوور ہال بل کا کوئی حصہ منظور ہوا تو یہ اسرائیل میں جمہوریت کے لیے شدید دھچکا ہوگا۔

  • PHOTO 🚨 Massive crowd out onto streets in Israel over Netanyahu government's judicial overhaul pic.twitter.com/y5eal1R8OO

    — Insider Paper (@TheInsiderPaper) July 22, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

جوڈیشل اوور ہال بل میں کیا ہے؟

اسرائیلی حکومت کے جوڈیشل اوور ہال بل یعنی عدالتی اصلاحات بل میں ایسے التزامات شامل ہیں جو پارلیمنٹ کو سادہ اکثریت سے سپریم کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم کرنے کی اجازت دے گا، نیز پارلیمنٹ کو ججوں کی تقرری کا حتمی اختیار دے گا۔ پیر کو، اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک بل پر ووٹنگ ہوگی جو سپریم کورٹ کو 'غیر معقولیت' کی بنیاد پر حکومتی فیصلوں کو کالعدم کرنے سے روکے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل غیر منتخب ججوں کے اختیارات کو کم کرنے کے لیے درکار ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے کی جا رہی ہے جو اسرائیل کو تاناشاہی کی طرف دھکیل دیں گی۔

مزید پڑھیں: Israel is not a racist state resolution اسرائیل نسل پرست ریاست نہیں ہے، امریکی کانگریس نے قرارداد منظور کرلی

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے الزامات میں کئی مقدمات چل رہے ہیں۔ اس کے اتحادی سرکاری عہدوں پر اپنے کے ساتھیوں کی تقرری کرنا چاہتے ہیں۔ مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیل کے کنٹرول کو بڑھانا چاہتے ہیں اور الٹرا آرتھوڈوکس کے لیے متنازع چھوٹ کو نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے نیتن یاہو پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ اپنے خلاف ممکنہ فیصلوں کو منسوخ کرنے کے لیے اصلاحات کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

تبدیلیوں کو تشویشناک کیوں سمجھا جاتا ہے؟

اسرائیل کا جمہوری ڈھانچہ پہلے ہی کمزور ہے، کیونکہ وہاں کوئی آئین نہیں ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ کو ایک ایسے ادارے کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو شہری حقوق اور قانون کی حکمرانی کا تحفظ کرتا ہے۔ ملک میں ایگزیکٹو پاور کو چیک کرنے میں عدلیہ اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس بل کے پاس ہونے بعد اسرائیل میں خواتین اور ایل جی بی ٹی افراد کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں اور اسرائیل کی خواتین کے خلاف مظالم بڑھ جائیں گے۔

کیا احتجاج بے اثر ہیں؟

نیتن یاہو کی مذہبی قوم پرست حکومت نے جنوری میں حلف اٹھانے کے بعد اس بل پر کام شروع کیا۔ تاہم، اسرائیل میں مسلسل مظاہروں اور ناکہ بندیوں نے نیتن یاہو کو اپوزیشن جماعتوں کی ثالثی کے بعد مارچ کے آخر تک بل کو معطل کرنے پر مجبور کیا۔ لیکن گزشتہ ماہ مظاہرین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹ گیا۔ بل میں کچھ تبدیلیوں کو قبول کرتے ہوئے نیتن یاہو نے بل کے ساتھ آگے بڑھنے کا اعلان کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو مظاہرین کو پرسکون کرنے کے لیے آہستہ اور متوازن طریقے سے اوور ہال کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ احتجاجی تحریک کے ترجمان جوش ڈرل نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہوشیار بن رہی ہے۔ اس نے احتجاج کے بعد اوور ہال بل کو ٹکڑوں میں پاس کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

اس کے بعد کیا ہوگا؟

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملکی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ اگر اوور ہال پاس ہوا تو فوج میں خدمات انجام دینے سے انکار کرنے والوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔ اس لیے وہ پیر کی ووٹنگ ملتوی کرنے کے حق میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 10,000 ریزروسٹ (فوج میں خدمات انجام دینے والے افراد) نے اعلان کیا ہے کہ اگر یہ بل منظور ہوتا ہے تو وہ سروس کے لیے حاضر نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: Israel Judicial Reforms اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے جاری، متعدد گرفتاریاں

قانونی اصلاحات سے متعلق پہلے بل کو اسرائیل میں 'ریشنلٹی بل' کہا جا رہا ہے۔ اگر پیر کو یہ پاس ہو جاتا ہے تو اس سے اسرائیلی حکومت کو کچھ لامحدود حقوق مل جائیں گے۔ تاہم سپریم کورٹ اسے منسوخ کر سکتی ہے۔ اس کے بعد نیتن یاہو حکومت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ اس فیصلے کو ماننا ہے یا نہیں۔ اگر ایسا ہوا تو اسرائیل میں ممکنہ آئینی بحران کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دریں اثناء، مظاہروں کی شدت میں اضافہ ہوتا رہے گا، کیونکہ اسرائیلی معاشرے کے تمام دھڑوں بشمول آرمی ریزروسٹ، ڈاکٹرز، بڑے اسرائیلی بینکوں کے سی ای اوز نے حالیہ دنوں میں ان قانونی اصلاحات کی مخالفت کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.