کابل: افغانستان کی مقامی میڈیا طلوع نیوز کے مطابق امارت اسلامیہ کے ایک سینئر رکن انس حقانی نے شہزادہ ہیری کے افغانستان میں 25 جنگجووں کو مارنے کے انکشاف پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر ہیری جن کو آپ نے مارا وہ شطرنج کے مہرے نہیں تھے، وہ انسان تھے، ان کے خاندان تھے جو ان کی واپسی کے منتظر تھے۔ انھوں آگے کہا کہ افغانوں کے قاتلوں میں سے بہت سے لوگ اپنے ضمیر کو ظاہر کرنے اور اپنے جنگی جرائم کا اعتراف کرنے کی شائستگی اور ہمت نہیں رکھتے۔ سچ وہی ہے جو آپ نے کہا ہے، ہمارے معصوم لوگ آپ کے سپاہیوں، فوجی اور سیاسی رہنماؤں کے لیے شطرنج کے مہرے تھے۔Taliban Condemns Prince Harry
انس حقانی نے مزید کہا کہ پھر بھی آپ کو اس کھیل میں شکست ہوئی ہے اور مجھے امید نہیں ہے کہ عالمی عدالت آپ کو طلب کرے گی یا انسانی حقوق کے کارکن آپ کی مذمت کریں گے کیونکہ وہ آپ کے لیے بہرے اور اندھے ہیں۔ لیکن یہ امید ضرور ہے کہ یہ انسانیت کی تاریخ میں مظالم یاد رکھے جائیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کے شہزادہ ہیری نے اپنی آنے والی خودنوشت ’اسپیئر‘میں افغانستان میں فوجی خدمات میں اپنے دو دورے کے درمیان 25 افغانوں کو مارنے کا انکشاف کیا ہے۔
برطانیہ کے شاہ چارلس سوم کے چھوٹے بیٹے شہزادہ ہیری کی سوانح عمری ’اسپیئر‘ کی رواں ماہ جاری ہوگی، لیکن کتاب کا ہسپانوی ترجمہ غلطی سے جمعرات کے روز بازار میں آگیا۔ حالانکہ بعد میں اسپین میں اس کی کاپیاں دکانوں سے فوراً ہٹالی گئیں لیکن اس وقت تک یہ کتاب میڈیا کے ہاتھ لگ چکی تھی۔
شہزادہ ہیری نے اپنی کتاب میں لکھا کہ انہوں نے افغانستان میں بطور اپاچی ہیلی کاپٹر پائلٹ ڈیوٹی کے دوران 25 لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔ ہیری نے کہا کہ انہوں نے بطور پائلٹ 6 فضائی مشن کیے جس میں انہوں نے 25 افراد کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’ایسا کرنے پر انہیں فخر نہیں ہے لیکن اس پر مجھے کوئی ندامت بھی نہیں۔‘ انہوں نے بطور پائلٹ مشن کے دوران اپنے اہداف کو ایسے نشانا بنایا جیسے شطرنج کے کھیل میں مہرے گراتے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہیری نے برطانوی آرمی میں 10 سال تک خدمات انجام دیں۔ تاہم اس سے قبل شہزادہ ہیری نے کھلے عام کبھی واضح نہیں کیا کہ انہوں نے کتنے طالبان کو ہلاک کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دو گھنٹے کی اپنی ڈیوٹی کے دوران جو کچھ کیا وہ سب کچھ ریکارڈ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے اس عمل کی وجہ امریکہ میں 9/11 کو کیے گئے حملے اور متاثرہ خاندانوں کے افراد سے ملاقات کے ان مِٹ نقوش کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو اس واقعے کے ذمہ داران ہیں وہ انسانیت کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور افغانستان میں ان کے خلاف لڑنا میرے لیے اُس جرم کا انتقام تھا۔
یہ بھی پڑھیں: British Family Row بڑے بھائی نے گریبان پکڑ کر فرش پر گرادیا تھا، شہزادہ ہیری کا نئی کتاب میں انکشاف
الجزیرہ کے مطابق شہزادہ ہیری کے ملٹری سروس میں ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنی سیکیورٹی سے متعلق تشویش کا بھی اظہار کیا۔ تاہم ہیری کی جانب سے بطور پائلٹ ہلاکتوں کی تعداد کا انکشاف کرنے کے بعد ان کی سیکیورٹی خدشات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی فوجی کے 20 سال کے قبضے کے بعد اگست 2021 میں امریکی افواج نے انخلا کرنے کا اعلان کرلیا تھا اس دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تک افغان شہری شامل ہیں۔
10 جنوری 2023 کو جاری ہونے والی پہلے سے متنازعہ کتاب میں ہیری نے پہلی بار ان طالبان جنگجوؤں کی تعداد کے بارے میں بات کی ہے جو انہوں نے اپنی سروس کے دوران مارے تھے۔ خیال رہے اس سے قبل انہوں نے اپنی نئی کتاب میں یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ 2019 میں ان کے بڑے بھائی شہزادہ ولیم نے ان پر جسمانی حملہ کرتے ہوئے گریبان پکڑا اور انہیں فرش پر گرا دیا تھا۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)