ETV Bharat / international

Economical Crisis in Sri Lanka: سری لنکا میں کرفیو کی خلاف ورزی پر چھ سو افراد حراست میں، سوشل میڈیا سائٹس پندرہ گھنٹے بعد بحال - سری لنکا میں اقتصادی بحران

سری لنکا میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے بعد مغربی صوبے میں ہفتہ کی رات 10 بجے سے اتوار کی صبح 6 بجے کے درمیان کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے 664 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ وہیں حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ اور ٹوئٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس کو 15 گھنٹے بعد بحال کر دیا ہے۔ Economical Crisis in Sri Lanka

Sri Lanka restores social media platforms after 15 hours
سری لنکا میں کرفیو کی خلاف ورزی پر چھ سو افراد حراست میں
author img

By

Published : Apr 3, 2022, 6:02 PM IST

سری لنکا میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے بعد نافذ ملک گیر کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے مغربی صوبے میں 600 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مغربی صوبے میں ہفتہ کی رات 10 بجے سے اتوار کی صبح 6 بجے کے درمیان کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے 664 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ کولمبو گزٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ "عرب بغاوت" کے طرز پر حکومت کے خلاف اتوار کو زبردست احتجاج ہونا تھا اسی وجہ سے احتیاط کے طور پر ملک گیر کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ آج ہی حکومت کے خلاف سب سے بڑا احتجاج متوقع تھا۔ عرب ممالک میں 2010 کے ابتدائی برسوں میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور معاشی تعطل کے سبب حکومت مخالف مظاہروں کی ایک سیریز شروع ہوئی تھی جسے "عرب بغاوت" کے نام سے جانا جاتا ہے، جس میں کئی عرب ممالک میں حکومتوں کے خلاف مظاہرے اور پرتشدد بغاوتیں ہوئیں۔ ان میں حکومت کے خلاف پہلا پرتشدد مظاہرہ تیونس میں ہوا تھا۔ Economical Crisis in Sri Lanka

قابل ذکر ہے سری لنکا کی حکومت نے بجلی کے شدید بحران اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ہفتہ کی شام 6 بجے سے پیر کی صبح 6 بجے تک ملک بھر میں مکمل کرفیو کا اعلان کیا تھا۔ قبل ازیں صدر گوٹابایا راجا پکسے نے ایک غیر معمولی گزٹ جاری کیا جس میں سری لنکا میں فوری طور پر عوامی ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا۔ راجا پکسے نے کہا کہ ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ عوامی تحفظ، امن عامہ کے تحفظ اور عام زندگی کے لیے ضروری خدمات کی فراہمی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ سری لنکا کے صدر گوٹابایا راج پکسے نے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں لوگوں پر حکام کی تحریری اجازت کے بغیر کسی بھی عوامی سڑکوں، پارکوں، ٹرینوں یا سمندر کے کنارے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ اور ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا سائٹس کو بھی بند کر دیا تھا جس کو 15 گھنٹے بعد بحال کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka Economical Crisis: صدر کی رہائش گاہ کے قریب احتجاج دہشت گردانہ کارروائی: سری لنکا کی حکومت

واضح رہے کہ راج پکسے کی رہائش گاہ کے قریب مظاہرے کے دوران مشتعل ہجوم نے کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس کے بعد فوج کو تعینات کر کے لوگوں کو بغیر وارنٹ گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ سری لنکا غیر ملکی کرنسی کی کمی کی وجہ سے اپنے بدترین معاشی دور سے گزر رہا ہے۔ غیر ملکی کرنسی ایندھن کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ سری لنکا میں لوگ اس وقت 12 گھنٹے اور اس سے زیادہ بجلی کی بندش کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایندھن، اشیائے ضروریہ اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران تشدد بھی ہوا ہے۔

سری لنکا میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے بعد نافذ ملک گیر کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے مغربی صوبے میں 600 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مغربی صوبے میں ہفتہ کی رات 10 بجے سے اتوار کی صبح 6 بجے کے درمیان کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے 664 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ کولمبو گزٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ "عرب بغاوت" کے طرز پر حکومت کے خلاف اتوار کو زبردست احتجاج ہونا تھا اسی وجہ سے احتیاط کے طور پر ملک گیر کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ آج ہی حکومت کے خلاف سب سے بڑا احتجاج متوقع تھا۔ عرب ممالک میں 2010 کے ابتدائی برسوں میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور معاشی تعطل کے سبب حکومت مخالف مظاہروں کی ایک سیریز شروع ہوئی تھی جسے "عرب بغاوت" کے نام سے جانا جاتا ہے، جس میں کئی عرب ممالک میں حکومتوں کے خلاف مظاہرے اور پرتشدد بغاوتیں ہوئیں۔ ان میں حکومت کے خلاف پہلا پرتشدد مظاہرہ تیونس میں ہوا تھا۔ Economical Crisis in Sri Lanka

قابل ذکر ہے سری لنکا کی حکومت نے بجلی کے شدید بحران اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ہفتہ کی شام 6 بجے سے پیر کی صبح 6 بجے تک ملک بھر میں مکمل کرفیو کا اعلان کیا تھا۔ قبل ازیں صدر گوٹابایا راجا پکسے نے ایک غیر معمولی گزٹ جاری کیا جس میں سری لنکا میں فوری طور پر عوامی ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا۔ راجا پکسے نے کہا کہ ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ عوامی تحفظ، امن عامہ کے تحفظ اور عام زندگی کے لیے ضروری خدمات کی فراہمی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ سری لنکا کے صدر گوٹابایا راج پکسے نے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں لوگوں پر حکام کی تحریری اجازت کے بغیر کسی بھی عوامی سڑکوں، پارکوں، ٹرینوں یا سمندر کے کنارے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ اور ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا سائٹس کو بھی بند کر دیا تھا جس کو 15 گھنٹے بعد بحال کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka Economical Crisis: صدر کی رہائش گاہ کے قریب احتجاج دہشت گردانہ کارروائی: سری لنکا کی حکومت

واضح رہے کہ راج پکسے کی رہائش گاہ کے قریب مظاہرے کے دوران مشتعل ہجوم نے کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس کے بعد فوج کو تعینات کر کے لوگوں کو بغیر وارنٹ گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ سری لنکا غیر ملکی کرنسی کی کمی کی وجہ سے اپنے بدترین معاشی دور سے گزر رہا ہے۔ غیر ملکی کرنسی ایندھن کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ سری لنکا میں لوگ اس وقت 12 گھنٹے اور اس سے زیادہ بجلی کی بندش کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایندھن، اشیائے ضروریہ اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران تشدد بھی ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.