سیول: گزشتہ ایک یفتے میں شمالی کوریا کی جانب سے نئے میزائل تجربے کے بعد امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے بھی عسکری طاقت کا مظاہرہ کیا گیا، جس کے تحت دونوں ممالک نے دو دو میزائل داغ دیے۔ خبر کے مطابق، واشنگٹن اور سیؤل نے پیانگ یانگ کی جانب سے میزائل تجربے کے بعد ردعمل کے طور پر زمین سے فضا میں مار کرنے والے 4 میزائل بحیرہ جاپان میں داغ دیے۔ جنوبی کوریا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے امریکی ساختہ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو دو اے ٹی اے سی ایم ایس بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔South Korea US fire missiles
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ میزائل داغنے کی یہ کارروائی دراصل گزشتہ روز شمالی کوریا کی جانب سے طویل ترین فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تجربے کا جواب ہے۔ قبل ازیں جنوبی کوریا کے صدر نے کہا تھا کہ پیانگ یانگ کی جانب سے اشتعال انگیز تجربات کا سخت جواب دیا جائے گا۔
وہیں دوسری جانب جاپان کے ایوان زیریں نے بدھ کو ایک قرارداد منظور کی جس میں شمالی کوریا کے میزائل تجربات کی مذمت کی گئی، جس میں شمالی کوریا کی جانب سے ایک دن پہلے جاپانی علاقے میں بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی شامل ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ 'گزشتہ پانچ سالوں میں پہلی بار شمالی کوریا نے جاپانی سرزمین پر ایک بیلسٹک میزائل فائر کیا ہے، جو نہ صرف جاپان کے لیے سنگین خطرہ ہے بلکہ خطے اور عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے'۔
جاپان کے ایوان زیریں کی قرارداد اس کے سرکاری چینل پر نشر کی گئی۔ شمالی کوریا نے منگل کی صبح اپنا نیا میزائل لانچ کیا جس نے جاپانی سرزمین پر پرواز کی اور ملک کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر بحر الکاہل میں گرا۔ جاپانی فوج کے مطابق اس کی پرواز کی حد تقریباً 4,600 کلومیٹر اور زیادہ سے زیادہ 1,000 کلومیٹر کی بلندی تھی۔ یہ تجربہ 2017 کے بعد جاپان پر پہلا میزائل لانچ ہے۔
اس سے قبل شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے بھی کئی بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔ ان کی پرواز کی حد 300-400 کلومیٹر تھی، جبکہ زیادہ سے زیادہ اونچائی 50 کلومیٹر تھی۔ شمالی کوریا نے 2022 کے اوائل سے اب تک کل 23 میزائلوں کا تجربہ کیا ہے، جبکہ ایک سال پہلے صرف آٹھ تھے۔ (یو این آئی)