بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد کے قلعہ بند گرین زون میں جھڑپوں کے دوران طبی ماہرین نے اے ایف پی کو بتایا کہ پیر کو عراقی عالم مقتدی الصدر کے دو حامی ہلاک اور 22 دیگر زخمی ہو گئے۔ جب مقتدیٰ الصدر نے سیاست سے سبکدوش ہونے کا اعلان کیا تو ان کے حامیوں نے بغداد گرین زون میں سرکاری عمارت پر دھاوا بول دیا۔ جس کے بعد سکیورٹی فورس اور الصدر کے حامیوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ عراق کی فوج نے پیر کی شام 7:00 بجے سے ملک بھر میں کرفیو کا اعلان کر دیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے صدر کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کی۔ Clashes in Baghdad Green Zone
عینی شاہدین نے بتایا کہ صدر کے وفادار اور حریف شیعہ بلاک کے حامی، ایران نواز رابطہ کاری فریم ورک، فائرنگ کا تبادلہ کر رہے تھے۔ایک سکیورٹی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ گرین زون کے داخلی راستے پر سکیورٹی فورسز نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس بھی فائر کیے۔ عراق میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMI) نے اس پیش رفت کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے، مظاہرین سے فوری طور پر علاقہ چھوڑنے پر زور دیا اور کہا کہ ریاست کی بقا خطرے میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Political Crisis in Iraq: ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ مظاہرین کا عراقی پارلیمنٹ پر قبضہ
Protesters in Iraqi Parliament: عراق میں سیاسی بحران، پارلیمنٹ پر مظاہرین کا قبضہ
اس سے قبل عراق کے شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیاسی زندگی کو ترک کر رہے ہیں اور اپنے سیاسی دفاتر کو بند کر رہے ہیں ان کا یہ اقدام ملک میں مزید کشیدگی کو ہوا دے سکتا ہے۔ مقتدیٰ الصدر نے پیر کو کہا کہ میں سیاست سے اپنے حتمی دستبرداری کا اعلان کرتا ہوں۔ ٹوئٹر پر شائع ہونے والا ان کا یہ بیان ان کے حامیوں کی جانب سے عراقی پارلیمنٹ کی تحلیل کے مطالبے کی حمایت کرنے والے مہینوں کے مظاہروں کے درمیان آیا ہے۔
مقتدیٰ الصدر نے اپنے بیان میں سیاسی مخالفین کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اصلاحات کے لیے ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا۔ واضح رہے کہ الصدر کے سیکڑوں حامی جولائی کے آخر سے عراقی پارلیمنٹ کے باہر دھرنے میں شریک ہیں، جب انہوں نے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا اور الصدر کے حریفوں کو نئے وزیر اعظم کی تقرری سے روک دیا۔