تہران: ایرانی حکام نے تہران کے مشرقی علاقے میں ایک مخلوط پارٹی میں شرکت کرنے والے فٹ بال کھلاڑیوں کو گرفتار کر لیا۔ پاکستانی اخبار ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کھلاڑیوں کی گرفتاری کی خبر کو مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا لیکن ان کھلاڑیوں کی شناخت اور ان کی صحیح تعداد کا ذکر نہیں کیا۔ خبر رساں ادارے تسنیم نے بتایا کہ تہران کے ایک ممتاز فٹ بال کلب کے کئی موجودہ اور سابق کھلاڑیوں کو ہفتے کی رات دماوند شہر میں ہونے والی ایک مخلوط پارٹی میں گرفتار کیا گیا۔ Footballers Detained in Iran
دریں اثنا، وائی جے سی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ فٹبالرز ایک سالگرہ کی تقریب میں شرکت کر رہے تھے، ایجنسی یہ لکھا ہے کہ ایرانی حکام نے ان تمام افراد کو رہا کر دیا ہے جنہیں حراست میں لیا گیا تھا، سوائے ایک شخص کے جو فٹبالر نہیں ہے۔ وہیں فارس خبر رساں ایجنسی نے ایک پراسیکیوٹر کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکام نے حراست میں لیے گئے افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور اس کی تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان گرفتار کھلاڑیوں میں سے کچھ کی حالت شراب نوشی کی سے تھی۔ واضح رہے کہ ایرانی قانون صرف غیر مسلموں کو مذہبی مقاصد کے لیے شراب پینے کی اجازت دیتا ہے، ملک میں جنس مخالف کے ساتھ رقص کرنا ممنوع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Iran Bans Top US Officials ایران نے ساٹھ اعلیٰ امریکی حکام پر پابندی عائد کی
خیال رہے کہ ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں ایران کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں ہلاک ہونے والی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ایران بھر میں مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اسلامی جمہوریہ 16 ستمبر کے بعد سے بے امنی کی لپیٹ میں ہے۔ ان مظاہروں کے بارے میں ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ بےامنی میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے جن میں سکیورٹی فورسز کے ارکان بھی شامل ہیں جب کہ اس دوران ہزاروں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان مظاہروں اور احتجاج کی حمایت میں آواز اٹھانے کے بعد متعدد موجودہ اور سابق فٹ بالرز کے ساتھ ساتھ دیگر کھلاڑیوں اور اہم شخصیات کو حکام نے حراست میں لیا یا ان سے پوچھ گچھ کی ہے۔ تہران غیر ملکی طاقتوں اور اپوزیشن گروپوں پر ملک میں جاری بدامنی پھیلانے کا الزام لگاتا ہے۔ (یو این آئی)