غزہ: جنگ زدہ شمالی غزہ میں سات ہفتوں بعد فلسطینیوں نے انہیں نیند میں مارے جانے کے خوف کے بغیر آرام کیا۔ 48 دنوں میں یہ پہلی رات تھی جس میں شمالی غزہ کے باشندے غیر متوقع فضائی حملوں اور بمباری کے خوف کے بغیر سو رہے ہیں۔ کئی فلسطینیوں کا یہ خیال ہے کہ یہ جنگ بندی معاہدہ نا مکمل ہے اور یہ سراسر نا انصافی ہے کہ اس ممعاہدہ میں جنوبی غزہ میں منتقل ہوئے لوگوں کے شمالی غزہ اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کی بات شامل نہیں ہے۔ غزہ کے لوگ اس معاہدہ کو غیر منصفانہ قرار دے رہے ہیں۔ غزہ پر اسرائیل کی فوجی کارروائی کے بعد سے تقریباً 1.7 ملین فلسطینی غزہ شہر سے غزہ کی پٹی کے وسطی حصے اور جنوبی شہروں خان یونس اور رفح میں منتقل ہو گئے ہیں، جو اپنے گھروں کو واپس جانے سے قاصر ہیں۔ شمالی اور جنوبی غزہ کو الگ کرنے والی اسرائیل کی فوجی لائن کو عبور کر کے گھر واپس آنے کی کوشش کرنے پر جنگ بندی کے باوجود جمعہ کے روز تین فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ متعدد فلسطینی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں زخمی بھی ہو گئے۔
-
Welcome start to the implementation of 22 Nov. agrmt. Look forward to additional releases. A significant humanitarian breakthrough that we need to build on. All concerned must uphold their commitments. Urge parties to exhaust every effort to achieve extended humanitarian CF. 👇 pic.twitter.com/jLnO3DNreg
— Tor Wennesland (@TWennesland) November 24, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Welcome start to the implementation of 22 Nov. agrmt. Look forward to additional releases. A significant humanitarian breakthrough that we need to build on. All concerned must uphold their commitments. Urge parties to exhaust every effort to achieve extended humanitarian CF. 👇 pic.twitter.com/jLnO3DNreg
— Tor Wennesland (@TWennesland) November 24, 2023Welcome start to the implementation of 22 Nov. agrmt. Look forward to additional releases. A significant humanitarian breakthrough that we need to build on. All concerned must uphold their commitments. Urge parties to exhaust every effort to achieve extended humanitarian CF. 👇 pic.twitter.com/jLnO3DNreg
— Tor Wennesland (@TWennesland) November 24, 2023
-
Today @WHO, @UN partners and @PalestineRCS safely transferred 22 patients and 19 companions from Al-Ahli hospital in northern #Gaza to the south.
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) November 24, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
The patients are suffering from gunshot wounds, amputations and burns. They are currently in European Gaza hospital, which is itself… pic.twitter.com/JQbjy1AF0D
">Today @WHO, @UN partners and @PalestineRCS safely transferred 22 patients and 19 companions from Al-Ahli hospital in northern #Gaza to the south.
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) November 24, 2023
The patients are suffering from gunshot wounds, amputations and burns. They are currently in European Gaza hospital, which is itself… pic.twitter.com/JQbjy1AF0DToday @WHO, @UN partners and @PalestineRCS safely transferred 22 patients and 19 companions from Al-Ahli hospital in northern #Gaza to the south.
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) November 24, 2023
The patients are suffering from gunshot wounds, amputations and burns. They are currently in European Gaza hospital, which is itself… pic.twitter.com/JQbjy1AF0D
- غزہ میں جنگ بندی کا آج دوسرا دن
جمعہ (24 نومبر) سے غزہ میں چار روزہ جنگ بندی نافذ ہوگئی ہے۔ آج جنگ بندی کا دوسرا دن ہے۔ آج بھی حماس کی جانب سے کچھ یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے سپرد کیا جائے گا اور معاہدے کے تحت اسرائیل، جیلوں میں قید کچھ فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ جمعہ کو حماس نے معاہدے کے تحت 24 یرغمالیوں کو رہا کر دیا تھا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر 24 اسرائیلی یرغمالیوں کے پہلے گروپ کو بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے عملے کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ قطر کی ثالثی میں چار دن کی جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید 150 فلسطینی قیدیوں اور غزہ میں قید 50 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امدادی ٹرکوں کا غزہ میں داخلہ شروع ہوگیا ہے۔ فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں اسرائیلی جیلوں سے مجموعی طور پر 39 قیدی رہا کئے گئے ہیں جس میں 24 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔
- انسانی امداد اور ایندھن کے ٹرک غزہ میں داخل:
اسرائیل نے بتایا کہ جمعہ کی صبح جنگ بندی شروع ہونے کے بعد، مصر سے ایندھن کے چار ٹرک اور کھانا پکانے والی گیس کے چار ٹرک، ساتھ ہی امدادی سامان کے 200 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے۔ اسرائیل نے جنگ کے دوران غزہ میں تمام درآمدات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ پورے غزہ میں بلیک آوٹ کی وجہ بنے ایندھن پر پابندی سے متعلق اسرائیل کا کہنا ہے کہ، حماس ایندھن کا غلط استعمال کر سکتا ہے۔ جنگ بندی کے دوران، اسرائیل نے یومیہ 130,000 لیٹر (34,340 گیلن) ایندھن کی ترسیل کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اب بھی غزہ کی 1 ملین لیٹر سے زیادہ کی تخمینی روزانہ ضروریات کا صرف ایک چھوٹا حصہ ہے۔ غزہ کے 2.3 ملین لوگوں میں سے زیادہ تر کا ہجوم علاقے کے جنوبی حصے میں ہے، جن میں سے 1 ملین سے زیادہ اقوام متحدہ کے اسکولوں میں پناہ گاہوں میں رہتے ہیں۔
-
“The only way children here will finally be safe is for this war to end.”
— UNICEF (@UNICEF) November 23, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Our spokesperson @1james_elder is in Gaza.
UNICEF is calling for unrestricted humanitarian access, including the full range of supplies needed to save lives. pic.twitter.com/OwHXcFzlSk
">“The only way children here will finally be safe is for this war to end.”
— UNICEF (@UNICEF) November 23, 2023
Our spokesperson @1james_elder is in Gaza.
UNICEF is calling for unrestricted humanitarian access, including the full range of supplies needed to save lives. pic.twitter.com/OwHXcFzlSk“The only way children here will finally be safe is for this war to end.”
— UNICEF (@UNICEF) November 23, 2023
Our spokesperson @1james_elder is in Gaza.
UNICEF is calling for unrestricted humanitarian access, including the full range of supplies needed to save lives. pic.twitter.com/OwHXcFzlSk
- اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے اسپتال سے پیچھے ہٹی
اسرائیلی فوج ایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک غزہ کے الشفاء اسپتال کمپلیکس پر چھاپہ مار کارروائی کے بعد جمعہ کو وہاں سے ہٹ گئی۔ یہ اطلاع ایک فلسطینی سیکورٹی ذرائع نے دی۔ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ژنہوا کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے اپنی واپسی سے قبل کمپاؤنڈ میں موجود تنصیبات میں دھماکہ کیا جس میں پاور جنریٹر، آکسیجن پمپ اور ریڈیولوجی کے آلات شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ، انہوں نے الشفا اسپتال کے نیچے زیر زمین دہشت گرد سرنگوں اور سرنگوں کے راستوں کو تباہ کر دیا ہے، جو ان کے خیال میں حماس کے اڈے کے طور پر کام کرتا تھا۔
- اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کا امکان: بائیڈن
اس ہفتے کے شروع میں اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے اس بات پر کافی بحث ہو رہی ہے کہ آیا اس معاہدے میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ جمعہ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن سے اس طرح کی توسیع کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ، "مجھے لگتا ہے کہ امکانات حقیقی ہیں۔ حالانکہ بائیڈن نے حماس کو ختم کرنے کو اسرائیل کا جائز مشن قرار دیتے ہوئے قیاس لگانے سے انکار کر دیا کہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کب تک جاری رہ سکتی ہے۔
-
This deal also allows for a temporary pause in fighting. During this pause, the U.S. is moving quickly to accelerate the humanitarian assistance entering Gaza to support innocent Palestinians.
— The White House (@WhiteHouse) November 24, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">This deal also allows for a temporary pause in fighting. During this pause, the U.S. is moving quickly to accelerate the humanitarian assistance entering Gaza to support innocent Palestinians.
— The White House (@WhiteHouse) November 24, 2023This deal also allows for a temporary pause in fighting. During this pause, the U.S. is moving quickly to accelerate the humanitarian assistance entering Gaza to support innocent Palestinians.
— The White House (@WhiteHouse) November 24, 2023
- اسرائیل کی قید سے آزاد ہونے والے فلسطینی بچوں اور خواتین کا شاندار استقبال
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے رہائی کے بعد تین درجن سے زائد فلسطینی قیدیوں کا جمعہ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں وطن واپسی پر شاندار استقبال کیا گیا۔ کچھ معمولی جرائم میں ملوث ملزم اور دیگر حملوں میں سزا یافتہ فلسطینیوں کا یروشلم کے باہر ایک چیک پوائنٹ پر ایک جلوس میں شامل ہجوم نے نعرے لگا کر، تالیاں بجاتے ، ہاتھ ہلاتے ہوئے استقبال کیا۔
اسرائیلی جیل میں تھکن سے نڈھال بھوری رنگ کے فلسطینیوں کی آنکھوں سے آنسو نہیں رُک رہے تھے۔ فلسطینیوں کی رہائی کے بعد محب وطن فلسطینی پاپ میوزک بجایا گیا اور آتش بازی سے آسمان کو رنگین کر دیا گیا۔ رہائی پانے والوں میں سے کچھ فلسطینی پرچم میں لپٹے ہوئے تھے اور کچھ حماس کے سبز جھنڈوں میں۔ انہوں نے ہجوم سے سرفنگ کرتے ہوئے فتح کے نشانات چمکائے۔
اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے 17 سالہ جمال برہما نے فلسطین کے حق میں نعرے لگانے والے ہجوم سے کہا کہ ’’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، خدا کا شکر ہے." اس کے والد خلیل برہما نے جب اپنے بیٹے کو گلے لگایا تو سات مہینوں بعد بیٹے کے دیدار سے آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔ انہوں نے کہا کہ، "میں صرف اس کا باپ بننا چاہتا ہوں۔" اسرائیلی فورسز نے جمال کو گزشتہ موسم بہار میں فلسطینی شہر جیریکو میں ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا اور بغیر کسی الزام یا مقدمہ کے حراست میں لے لیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق، اسرائیل جیلوں میں 2,200 فلسطینیوں کو انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔ اسرائیل اس کارروائی کو اس کی متنازعہ پالیسی انسداد دہشت گردی کے اقدام کے طور پر دفاع کرتا ہے۔ تقریباً ہر فلسطینی کا کوئی بہ کوئی رشتہ دار اسرائیلی جیل میں ہے، یا وہ خود وہاں رہا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے اندازے کے مطابق، 1967 میں اسرائیل کے مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی یروشلم پر قبضے کے بعد سے اب تک 750,000 فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید کی زندگی گزار چکے ہیں۔
اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے ابتدائی تبادلے میں 13 اسرائیلیوں سمیت دو درجن یرغمالیوں کو غزہ کی اسیری سے رہا کرنے کے چند گھنٹے بعد اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ معاہدے کے تحت حماس چار دنوں میں کم از کم 50 یرغمالیوں اور اسرائیل 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ رہائی پانے والے مزید 10 یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کی جا سکتی ہے۔