ETV Bharat / international

Saudi Preacher Sentenced to Death سعودی مبلغ عوض القرنی کو سوشل میڈیا استعمال کرنے پر سزائے موت

author img

By

Published : Jan 16, 2023, 9:33 PM IST

سعودی عرب کے معروف مبلغ اور ماہر تعلیم عوض القرنی کو ستمبر 2017 میں مبلغین، ماہرین تعلیم، صحافیوں، کاروباری افراد اور دیگر کے خلاف ایک بڑے کریک ڈاؤن میں گرفتار کیا گیا تھا۔

Etv Bharat
سعودی عرب کے معروف مبلغ اور ماہر تعلیم عوض القرنی

ریاض: سعودی عرب میں خصوصی فوج داری عدالت نے معروف مبلغ عوض بن محمد القرنی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز- ٹویٹر، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹیلی گرام پر مملکت کے خلاف خبریں شیئر کرنے پر سزائے موت سنا دی ہے۔ جون 2017 میں محمد بن سلمان کے سعودی ولی عہد بننے کے بعد سے درجنوں اماموں، حقوق نسواں کے کارکنوں اور حکمران شاہی خاندان کے ارکان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں ممتاز اسلامی مبلغ سلمان العودہ، فرحان المالکی، مصطفی حسن اور صفر الحوالی شامل ہیں۔

عوض القرنی کے خلاف الزامات میں ٹیلی گرام اکاؤنٹ بنانا اور ایک واٹس ایپ چیٹ میں مملکت کے خلاف دشمن سمجھی جانے والی خبروں کو شیئر کرنا بھی شامل ہے۔ مزید برآں، قانون کے پروفیسر پر ایک ویڈیو میں اخوان المسلمون کی تحریک کی تعریف کرنے کا الزام لگایا گیا۔ عوض القرنی کے بیٹے ناصر القرنی نے گزشتہ سال ملک سے فرار ہو کر برطانیہ میں پناہ کی درخواست کی تھی۔ جب سعودی حکام نے اسے اپنے والد کے بارے میں بات کرنے پر جیل یا پھانسی کی دھمکی دی تھی۔

انہوں نے اکتوبر میں کہا کہ ہم نے سعودی عرب کے اندر اپنے والد کی رہائی اور ان پر ہونے والے ظلم کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل کا استعمال کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے میرا ملک نہ صرف انسانی حقوق کے حوالے سے بلکہ تمام شعبوں میں سماجی، معاشی اور سیاسی طور پر ناکام ہو رہا ہے۔

عوض القرنی کون ہے؟ عوض القرنی، ایک سعودی مبلغ اور ماہر تعلیم جنہوں نے امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی اور کنگ خالد یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے قانون ، اسلامی فقہ اور مسئلہ فلسطین پر متعدد کتابیں لکھیں۔بین الاقوامی یونین آف مسلم اسکالرز کی ویب سائٹ کے مطابق، وہ نیورو لینگوئسٹک پروگرامنگ کے ٹرینر بھی ہیں اور اسی موضوع پر سعودی فیڈریشن کے سربراہ ہیں۔القرنی نے 25 دیگر علماء کے ساتھ ایک بیان پیش کیا جس میں 2003 کے عراق پر حملے کی مذمت کی گئی تھی اور ایک اور بیان میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Saudi Arabia Executes 81 People : سعودی حکومت نے 81 افراد کو پھانسی دی

Salma al Shehab sentenced to 34 years سعودی خاتون سلمیٰ الشہاب کو ٹوئٹر استعمال کرنے پر 34 سال قید کی سزا

Former Imam of Kaaba Sentenced: سعودی عرب میں سابق امام کعبہ کو دس برس قید کی سزا

یہ پہلا موقع نہیں جب مملکت نے کسی کو سوشل میڈیا استعمال کرنے پر سزا دی ہو۔ اگست 2022 میں، سلمیٰ الشہاب نامی خاتون کو ٹوئٹر اکاؤنٹ رکھنے اور محمد بن سلمان کی حکومت کے کارکنوں اور ناقدین کے بارے میں ٹویٹس پوسٹ کرنے پر 34 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ حکومت کی طرف سے سزائے موت کو کم کرنے کے وعدوں کے باوجود، پھانسیوں کی تعداد میں حالیہ اضافے نے انسانی حقوق کے گروپوں میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

یورپی سعودی آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس کے مطابق، 2022 میں مملکت نے 147 افراد کو پھانسی دی، جن میں ایک دن میں 81 افراد کو اجتماعی پھانسی دی گئی۔جرمنی میں مقیم ایک گروپ کا کہنا ہے کہ دسمبر 2022 تک کم از کم 61 افراد کو سزائے موت کا سامنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

ریاض: سعودی عرب میں خصوصی فوج داری عدالت نے معروف مبلغ عوض بن محمد القرنی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز- ٹویٹر، فیس بک، واٹس ایپ اور ٹیلی گرام پر مملکت کے خلاف خبریں شیئر کرنے پر سزائے موت سنا دی ہے۔ جون 2017 میں محمد بن سلمان کے سعودی ولی عہد بننے کے بعد سے درجنوں اماموں، حقوق نسواں کے کارکنوں اور حکمران شاہی خاندان کے ارکان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں ممتاز اسلامی مبلغ سلمان العودہ، فرحان المالکی، مصطفی حسن اور صفر الحوالی شامل ہیں۔

عوض القرنی کے خلاف الزامات میں ٹیلی گرام اکاؤنٹ بنانا اور ایک واٹس ایپ چیٹ میں مملکت کے خلاف دشمن سمجھی جانے والی خبروں کو شیئر کرنا بھی شامل ہے۔ مزید برآں، قانون کے پروفیسر پر ایک ویڈیو میں اخوان المسلمون کی تحریک کی تعریف کرنے کا الزام لگایا گیا۔ عوض القرنی کے بیٹے ناصر القرنی نے گزشتہ سال ملک سے فرار ہو کر برطانیہ میں پناہ کی درخواست کی تھی۔ جب سعودی حکام نے اسے اپنے والد کے بارے میں بات کرنے پر جیل یا پھانسی کی دھمکی دی تھی۔

انہوں نے اکتوبر میں کہا کہ ہم نے سعودی عرب کے اندر اپنے والد کی رہائی اور ان پر ہونے والے ظلم کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل کا استعمال کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے میرا ملک نہ صرف انسانی حقوق کے حوالے سے بلکہ تمام شعبوں میں سماجی، معاشی اور سیاسی طور پر ناکام ہو رہا ہے۔

عوض القرنی کون ہے؟ عوض القرنی، ایک سعودی مبلغ اور ماہر تعلیم جنہوں نے امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی اور کنگ خالد یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے قانون ، اسلامی فقہ اور مسئلہ فلسطین پر متعدد کتابیں لکھیں۔بین الاقوامی یونین آف مسلم اسکالرز کی ویب سائٹ کے مطابق، وہ نیورو لینگوئسٹک پروگرامنگ کے ٹرینر بھی ہیں اور اسی موضوع پر سعودی فیڈریشن کے سربراہ ہیں۔القرنی نے 25 دیگر علماء کے ساتھ ایک بیان پیش کیا جس میں 2003 کے عراق پر حملے کی مذمت کی گئی تھی اور ایک اور بیان میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Saudi Arabia Executes 81 People : سعودی حکومت نے 81 افراد کو پھانسی دی

Salma al Shehab sentenced to 34 years سعودی خاتون سلمیٰ الشہاب کو ٹوئٹر استعمال کرنے پر 34 سال قید کی سزا

Former Imam of Kaaba Sentenced: سعودی عرب میں سابق امام کعبہ کو دس برس قید کی سزا

یہ پہلا موقع نہیں جب مملکت نے کسی کو سوشل میڈیا استعمال کرنے پر سزا دی ہو۔ اگست 2022 میں، سلمیٰ الشہاب نامی خاتون کو ٹوئٹر اکاؤنٹ رکھنے اور محمد بن سلمان کی حکومت کے کارکنوں اور ناقدین کے بارے میں ٹویٹس پوسٹ کرنے پر 34 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ حکومت کی طرف سے سزائے موت کو کم کرنے کے وعدوں کے باوجود، پھانسیوں کی تعداد میں حالیہ اضافے نے انسانی حقوق کے گروپوں میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

یورپی سعودی آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس کے مطابق، 2022 میں مملکت نے 147 افراد کو پھانسی دی، جن میں ایک دن میں 81 افراد کو اجتماعی پھانسی دی گئی۔جرمنی میں مقیم ایک گروپ کا کہنا ہے کہ دسمبر 2022 تک کم از کم 61 افراد کو سزائے موت کا سامنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.