ریاض: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں استحکام فلسطینیوں کو امید دلانے سے حاصل ہوگا۔انہوں نے یہ باتیں سوئٹزرلینڈ میں داؤس اکنامک کانفرنس کے موقع پر امریکی ویب سائٹ "بلومبرگ" کو انٹرویو دیتے ہوئے کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی اپنی ریاست دے کر انہیں عزت دی جانی چاہیے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کا معاہدہ ہی سعودی عرب کے لیے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے پیشگی شرط ہوگی اور ہم نے مسلسل کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ زندگی معمول پر لانا خطے کے مفاد میں ہے۔ تاہم، حقیقی معمول اور حقیقی استحکام صرف فلسطینیوں کو امید دلانے اور فلسطینیوں کو وقار دینے کے ذریعے ہی آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے فلسطینیوں کو ایک ریاست دینا ضروری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت مملکت کے پڑوسیوں نے 2020 میں امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو باضابطہ بنایا، جسے ابراہم معاہدے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے بعد سے اسرائیل دوسرے عرب ممالک کے ساتھ اس پیش رفت کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ساتھ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Israeli Aggression on Palestinians فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے امریکہ مداخلت کرے، فلسطینی صدر
فلسطین کا تنازعہ ایک طویل عرصے سے ایک اہم نکتہ رہا ہے، اور گزشتہ سال کے انتخابات میں اسرائیلی دائیں بازو کے اتحاد کے جیتنے کے بعد صورتحال مزید خراب ہونے کا امکان ہے۔ کیونکہ نیتن یاہو کی نئی حکومت میں اتحادی شراکت دار مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری چاہتے ہیں اور فلسطینی ریاست کو مسترد کرتے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ نے شام کے معاملے پر بھی بات چیت کی اور کہا کہ خطے کے ممالک کو 12 سال سے جاری خانہ جنگی کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ سعودی وزیر خارجہ چین اور امریکہ کے بارے میں بھی بات کی، انہوں نے کہا کہ امریکہ خطے میں سب سے زیادہ فعال سیکورٹی پارٹنر ہے، حالانکہ چین ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے۔