متنازع مصنف سلمان رشدی کی صحت میں بہتری کے بعد وینٹی لیٹر کو ہٹا دیا گیا اور اب وہ بات کرنے کے بھی قابل ہیں۔ Salman Rushdie off Ventilator امریکی ریاست نیویارک میں جمعہ کو ایک لیکچر کے دوران رشدی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد انھوں علاج و معلاجہ کے لیے وینٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا۔ ان کے ساتھی مصنف آتش تاثیر نے ہفتے کی شام ٹویٹ کیا کہ وہ وینٹی لیٹر سے باہر ہیں اور بات کر رہے ہیں۔ رشدی کے سکیورٹی ایجنٹ اینڈریو وائلی نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر اس معلومات کی تصدیق بھی کی ہے۔ اس سے قبل جمعہ کو رشدی پر حملہ کرنے والے ملزم نے جرم قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے عدالت میں خود کو بے ْسور قرار دیا۔ جبکہ پولیس نے، جو اس کیس میں پراسیکیوٹر بھی ہے، اس حملہ کو پہلے سے منصوبہ بند قتل کی نیت سے کیا گیا جرم قرار دیا ہے۔
ملزم ہادی ماتر کے وکیل نے مغربی نیویارک میں دلائل کے دوران اپنی جانب سے یہ درخواست دائر کی۔ ڈسٹرکٹ اٹارنی جیسن شمٹ نے 24 سالہ متر کو ملزم نامزد کرنے کے بعد ایک جج نے اسے ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ شمٹ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔ ہادی نے اس واقعے کو انجام دینے کے لیے پیشگی پاس لیا تھا۔ اور ایک دن پہلے ہی موقع پر پہنچ گیا تھا۔ یہ رشدی پر ٹارگٹڈ، بلا اشتعال، پہلے سے سوچا ہوا حملہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
Salman Rushdie Attack: سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ امریکہ اور ایران کا ردعمل
Salman Rushdie On Ventilator: سلمان رشدی وینٹی لیٹر پر، حملے میں ایک آنکھ کے ضائع ہونے کا خدشہ
وہیں امریکی صدر جو بائیڈن نے مصنف سلمان رشدی پر وحشیانہ حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے ان کی صحت یابی کے لیے دعا بھی کی اور کہا کہ ہم سچائی، حوصلے کے لیے ممبئی میں پیدا ہونے والے مصنف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ جِل اور میں جمعہ کے روز نیویارک میں سلمان رشدی پر ہونے والے وحشیانہ حملے سے غمزدہ تھے۔ہم تمام امریکیوں اور دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ ان کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ حملے کے فوراً بعد سلمان رشدی کی مدد کرنے والوں کا مشکور ہوں، جنہوں نے حملہ آور کو پکڑنے میں تیزی دکھائی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سلمان رشدی انسانیت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس نے کسی بھی طرح سے ڈرنے یا خاموش رہنے سے انکار کیا اور بغیر کسی خوف کے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔امریکی صدر نے کہا کہ یہ کسی بھی آزاد اور کھلے معاشرے کے قیام کے لیے ضروری ہے۔ اور آج ہم رشدی اور آزادی اظہار کے لیے کھڑے ہونے والے تمام لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان امریکی اقدار کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرتے ہیں۔