ماسکو: روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اعلیٰ فوجی افسران کے ساتھ ملاقات میں روس کی فوج کی تعداد 10 لاکھ سے بڑھا کر 15 لاکھ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ 1.5 ملین رکنی فوج میں 695,000 رضاکار کنٹریکٹ فوجی شامل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ بڑھتی ہوئی طاقت کب حاصل کی جائے گی۔شوئیگو نے مغربی روس میں فن لینڈ اور سویڈن کے نیٹو میں شمولیت کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نئے فوجی یونٹس بنانے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔Putin on Ukraine War
پوتن نے ستمبر میں یوکرین میں روس کی افواج کو بہتر بنانے کے لیے 300,000 مزید فوجی متحرک کرنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان میں سے 150,000 کو پڑوسی ملک کے جنگی علاقوں میں تعینات کیا گیا تھا، جب کہ باقی تربیت سے گزر رہے تھے۔
ماسکو میں روسی وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹرز دفاعی سربراہان کے اجلاس سے خطاب کے دوران روسی صدر نے کہا روس یوکرین میں اپنی فوجی مہم کے تمام اہداف کو پورا کرے گا۔ روسی صدر نے کہا کہ نیٹو کے تقریبا تمام ممالک کی فوجی طاقت روس کے خلاف استعمال ہوئی ہے، نیٹو کا فوجی اتحاد روس کے خلاف اپنی پوری صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کر رہا ہے۔
بدھ کے روز انھوں نے کہا کہ روسی فوج کو یوکرین میں درپیش مسائل سے سبق سیکھنا چاہیے اور ان کو حل کرنا چاہیے، پوتن نے وعدہ کیا کہ یوکرین جنگ کو دس مہینے پورے ہو رہے ہیں، فوج کو یہ جنگ آگے لے جانے کے لیے جس چیز کی ضرورت ہوگی وہ فراہم کی جائے گی۔ روسی صدر نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈنگ کی کوئی کمی نہیں ہے، ملک اور حکومت وہ سب کچھ فراہم کر رہے ہیں جو فوج مانگتی ہے۔ پوتن نے دفاعی سربراہان سے خطاب میں فوج کو درپیش کئی مسائل کے حوالے سے کہا کہ فوج کو تعمیری تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine War یا تو ہم جیت جائیں گے یا دنیا تباہ ہو جائے گی، پوتن کے اہم معاون
بدھ کی تقریر میں روسی رہنما نے ایک بار پھر مغرب پر الزام لگایا کہ وہ روس کو کمزور کرنے کی صدیوں سے جاری کوششوں کے حصے کے طور پر یوکرین میں تنازعہ کو ہوا دے رہا ہے۔ یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے اس طرح کی بیان بازی کو مسترد کرتے ہوئے روسی حملے کو بلا اشتعال جارحیت قرار دیا ہے۔ پوتن نے مزید کہاق کہ ہم نے ہمیشہ یوکرین کے لوگوں کو برادرانہ سمجھا، اور میں اب بھی ایسا ہی سوچتا ہوں۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ یقیناً ایک المیہ ہے، لیکن یہ ہماری پالیسی کا نتیجہ نہیں ہے۔
پوتن نے کہا، صدیوں سے، ہمارے اسٹریٹجک مخالف ہمارے ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور کمزور کرنے کا ہدف طے کر رہے ہیں، اسے بہت بڑا اور ممکنہ خطرہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ جب پوتن نے فروری میں اپنی فوجیں یوکرین میں بھیجیں، تو انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد یوکرین کی غیر عسکری کاری اور ملک کو نیٹو میں شامل ہونے سے روکنا اور روس مخالف بلاک کو ببنے سے روکنا تھا۔
پوتن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جسے انہوں نے خصوصی فوجی آپریشن قرار دیا ہے وہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اس کے اہداف حاصل نہیں ہو جاتے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تمام اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔