واشنگٹن: امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے اندازہ لگایا ہے کہ 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے بعد سے تقریباً ایک لاکھ روسی اور ایک لاکھ یوکرینی فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق، نیویارک میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی جنرل نے یہ بھی کہا کہ جنگ میں تقریباً 40 ہزار شہری بھی مارے گئے۔ یہ کسی مغربی اہلکار کی جانب سے اب تک کا سب سے زیادہ تخمینہ ہے۔Russia Ukraine War
امریکی صدر جو بائیڈن کے سب سے سینیئر فوجی مشیر کے طور پر خدمات انجام دینے والے جنرل ملی نے کہا کہ کسی بھی مذاکرات کی کامیابی کے لیے روس اور یوکرین دونوں کو باہمی تسلیم کرنا ہوگا، جنگ کے وقت فتح ممکنہ طور پر فوجی ذرائع سے حاصل نہیں ہو سکتی، اس لیے آپ کو دوسرے ذرائع کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکی جنرل نے یہ بھی بتایا کہ روس کے حملے کے بعد سے 15 سے 30 ملین مہاجرین پیدا ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے یوکرین سے تقریباً 7.8 ملین افراد کو روس سمیت یورپ بھر میں پناہ گزینوں کے طور پر ریکارڈ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: US Relations With Ukraine یوکرین کا امریکہ سے امن کے قیام تک مضبوط اتحاد برقرار رکھنے کا مطالبہ
گزشتہ روز روسی وزیر دفاع سرگی شوئیگو نے اپنی افواج کو دریائے دنیپرو کے مغربی کنارے سے انخلا اور جنوبی یوکرین کے شہر خیرسون کے قریب یوکرین کے حملوں کا سامنا نہ کرنے کا حکم دیا۔ واضح رہے کہ روسی فوج کی دستبرداری کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی نے خیرسون میں اپنے 4 فوجی محکمے قائم کرنے کی ہدایت کردی۔مبصرین نے اسے روس کے سب سے بڑے انخلاء سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ انخلا 9 ماہ سے جاری جنگ میں ایک اہم موڑ بن سکتا ہے۔