ETV Bharat / international

Black Sea Grain Deal روس کا اناج کے معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار

روس نے بحیرہ اسود کے اناج معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ روس نے کہا کہ اس نے ترکیہ، یوکرین اور اقوام متحدہ کو اناج معاہدے کو جاری نہ رکھنے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔ بحیرہ اسود اناج معاہدہ 18 جولائی سے ختم ہو رہا ہے۔

Russia says Black Sea grain deal has been terminated
روس کا اناج کے معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار
author img

By

Published : Jul 17, 2023, 8:58 PM IST

ماسکو: روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ روس نے ترکیہ، یوکرین اور اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کو اناج کے معاہدے کو جاری رکھنے پر اپنے اعتراضات سے آگاہ کر دیا ہے اور روس نے باضابطہ طور پر یوکرین کو مطلع کیا کہ اناج کا سودا 18 جولائی سے ختم ہو رہا ہے۔ یہ معاہدہ اقوام متحدہ اور ترکیہ کی ثالثی میں ہوا تھا، جس میں متعدد دفع توسیع بھی کیا گیا اور اس معاہدے نے خوراک کے عالمی بحران کو کم کرنے میں کافی مدد کی تھی۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ اناج کے معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کرے گا جب وہ مثبت نتائج دیکھے گا لیکن وعدہ نہیں کرسکتا۔ روس کا کہنا ہے کہ اگر وہ ٹھوس نتائج دیکھتا ہے تو وہ بحیرہ اسود کے اناج کی برآمد کے معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کرے گا لیکن ابھی تک اس کے مطالبات پورے نہیں ہوئے ہیں۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے بحیرہ اسود اناج راہداری معاہدے جس کی توسیع کی مدت آج ختم ہو رہی ہے کے بارے میں کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن انسانی ہمدردی کے پل کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں۔ صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہار سعودی عرب روانگی سے قبل استنبول کے اتاترک ایئرپورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعات کو مزید تباہی، آنسو بہانے اور ڈرامے کا باعث بننے سے روکنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، ایردوان نے کہا کہ بحیرہ اسوداناج راہدری کا معاہدہ جو پہلا سال مکمل کرنے والا ہے دراصل ہماری سفارتی کامیابی ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ اس اقدام کی بدولت 33 ملین ٹن سے زیادہ اناج کی مصنوعات عالمی منڈیوں میں بھیجی گئی ہیں ، اس طرح کم آمدنی والے بہت سے ممالک کو خوراک کے بحران سے بچالیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے حالیہ دنوں میں بحیرہ اسود کے معاہدے جس کی میعاد آج ختم ہو رہی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دیے گئے بیان کے باوجود، مجھے یقین ہے کہ روسی فیڈریشن کے صدر پوتن انسانی ہمدردی کے اس پل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ شاید اس دوران، اگست کا انتظار کیے بغیر، ہم صدر پوتن کے ساتھ فون کال کے ذریعے اس بارے میں کوئی قدم اٹھا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

جرمنی نے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں توسیع کے لیے روس سے اپیل کی ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ روس کا اس معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار جس نے یوکرائن کو گزشتہ ایک سال سے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج برآمد کرنے کے قابل بنایا ہے، باقی دنیا کو "ایک برا پیغام بھیجتا ہے"۔ یوروپی یونین کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے بحیرہ اسود کے اناج کی برآمد کے معاہدے کو معطل کرنے کے روس کے فیصلے کو ایک مضحکہ خیز قرار دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین غریب ممالک کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام جاری رکھے گی۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کی معطلی سے خوراک کی حفاظت کو مزید خراب کرے گا اور لاکھوں لوگوں کو نقصان پہنچے گا۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈم ہوج نے ایک بیان میں کہا کہ ہم روس کی حکومت سے فوری طور پر اپنے فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ وہ بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کو ختم کرنے کے روس کے فیصلے پر شدید افسوس کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ مایوس ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں توسیع کی ان کی تجویز کو نظر انداز کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ اقوام متحدہ اب بھی روس اور یوکرین سے خوراک اور کھاد کی عالمی منڈیوں تک بلا روک ٹوک رسائی کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔

ماسکو: روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ روس نے ترکیہ، یوکرین اور اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کو اناج کے معاہدے کو جاری رکھنے پر اپنے اعتراضات سے آگاہ کر دیا ہے اور روس نے باضابطہ طور پر یوکرین کو مطلع کیا کہ اناج کا سودا 18 جولائی سے ختم ہو رہا ہے۔ یہ معاہدہ اقوام متحدہ اور ترکیہ کی ثالثی میں ہوا تھا، جس میں متعدد دفع توسیع بھی کیا گیا اور اس معاہدے نے خوراک کے عالمی بحران کو کم کرنے میں کافی مدد کی تھی۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ اناج کے معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کرے گا جب وہ مثبت نتائج دیکھے گا لیکن وعدہ نہیں کرسکتا۔ روس کا کہنا ہے کہ اگر وہ ٹھوس نتائج دیکھتا ہے تو وہ بحیرہ اسود کے اناج کی برآمد کے معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کرے گا لیکن ابھی تک اس کے مطالبات پورے نہیں ہوئے ہیں۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے بحیرہ اسود اناج راہداری معاہدے جس کی توسیع کی مدت آج ختم ہو رہی ہے کے بارے میں کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن انسانی ہمدردی کے پل کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں۔ صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہار سعودی عرب روانگی سے قبل استنبول کے اتاترک ایئرپورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعات کو مزید تباہی، آنسو بہانے اور ڈرامے کا باعث بننے سے روکنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، ایردوان نے کہا کہ بحیرہ اسوداناج راہدری کا معاہدہ جو پہلا سال مکمل کرنے والا ہے دراصل ہماری سفارتی کامیابی ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ اس اقدام کی بدولت 33 ملین ٹن سے زیادہ اناج کی مصنوعات عالمی منڈیوں میں بھیجی گئی ہیں ، اس طرح کم آمدنی والے بہت سے ممالک کو خوراک کے بحران سے بچالیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے حالیہ دنوں میں بحیرہ اسود کے معاہدے جس کی میعاد آج ختم ہو رہی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دیے گئے بیان کے باوجود، مجھے یقین ہے کہ روسی فیڈریشن کے صدر پوتن انسانی ہمدردی کے اس پل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ شاید اس دوران، اگست کا انتظار کیے بغیر، ہم صدر پوتن کے ساتھ فون کال کے ذریعے اس بارے میں کوئی قدم اٹھا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

جرمنی نے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں توسیع کے لیے روس سے اپیل کی ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ روس کا اس معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار جس نے یوکرائن کو گزشتہ ایک سال سے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج برآمد کرنے کے قابل بنایا ہے، باقی دنیا کو "ایک برا پیغام بھیجتا ہے"۔ یوروپی یونین کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے بحیرہ اسود کے اناج کی برآمد کے معاہدے کو معطل کرنے کے روس کے فیصلے کو ایک مضحکہ خیز قرار دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین غریب ممالک کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام جاری رکھے گی۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کی معطلی سے خوراک کی حفاظت کو مزید خراب کرے گا اور لاکھوں لوگوں کو نقصان پہنچے گا۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈم ہوج نے ایک بیان میں کہا کہ ہم روس کی حکومت سے فوری طور پر اپنے فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ وہ بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کو ختم کرنے کے روس کے فیصلے پر شدید افسوس کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ مایوس ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں توسیع کی ان کی تجویز کو نظر انداز کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ اقوام متحدہ اب بھی روس اور یوکرین سے خوراک اور کھاد کی عالمی منڈیوں تک بلا روک ٹوک رسائی کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.