ETV Bharat / international

Russia Strikes on Odesa Port: ماسکو نے یوکرین کے اوڈیسا بندرگاہ کو نشانہ بنانے کا اعتراف کیا

author img

By

Published : Jul 24, 2022, 6:47 PM IST

روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے ہفتے کے روز یوکرین کے اوڈیسا بندرگاہ میں ایک فوجی کشتی کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ Russia Strikes on Odesa Port روس کا یہ حملہ بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمدات کو روکنے اور جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی خوراک کے عالمی بحران کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کے ایک دن بعد ہوا۔ Russia Ukraine Grain Deal

Russia admits missile strikes on Ukraine's Odesa port despite grain deal
ماسکو نے یوکرین کے اوڈیسا بندرگاہ کو نشانہ بنانے کا اعتراف کیا

روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین کے شہر اوڈیسا کی بندرگاہ میں ایک فوجی کشتی کو نشانہ بنانے کے علاوہ، Russia Strikes on Odesa Port اس نے امریکی فراہم کردہ ہارپون اینٹی شپ میزائلوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ جنوبی بندرگاہ پر حملہ ہفتے کے روز ہوا، جو کہ بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمدات کو روکنے اور جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی خوراک کی عالمی بحران کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدے Russia Ukraine Grain Deal پر دستخط کیے جانے کے ایک دن بعد ہوا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اوڈیسا بندرگاہ پر روس کے حملوں کو بربریت قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں نے روس کے ساتھ کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کو ختم کر دیا ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ معاہدے عالمی تباہی کو روکنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے جو دنیا کے بہت سے ممالک میں سیاسی افراتفری کا باعث بن سکتی ہے۔

یوکرین کے صدر کے اقتصادی مشیر نے کہا کہ یوکرین آٹھ سے نو ماہ میں 60 ملین ٹن اناج برآمد کر سکتا ہے، لیکن اوڈیسا کی بندرگاہ پر روس کے حملے نے ظاہر کیا کہ یہ یقینی طور پر اتنا آسان نہیں ہوگا۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق، یوکرین دنیا کے سب سے بڑے اناج برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، جو عالمی منڈی میں سالانہ 45 ملین ٹن سے زیادہ سپلائی کرتا ہے۔

اس سے قبل ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا ہے کہ روسی حکام نے انقرہ کو بتایا کہ روس کا یوکرین کی مرکزی بحیرہ اسود کی بندرگاہ اوڈیسا پر حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔آکار نے ترکی کی حکومت کے زیر انتظام انادولو ایجنسی کو بتایا، "روس ہمارے رابطے میں ہے روسیوں نے ہمیں بتایا کہ ان کا ان حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس معاملے کی بہت باریک بینی سے تحقیقات کر رہے ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Grain Deal: روس یوکرین کے مابین اناج معاہدے کے بعد یوکرین کے مرکزی بندرگاہ پر حملہ

ترکی کے وزیر دفاع نے کہا، "حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کا واقعہ گزشتہ روز اناج کی ترسیل کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے کے فوراً بعد ہوا ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔آکار نے کہا کہ یوکرین کے وزراء کے ساتھ بھی فون پر بات چیت بھی کی اور اس واقعے کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

وزیر نے کہا کہ ترکی نے دونوں ممالک کو ایک پیغام بھیجا ہے اور کہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ دونوں فریق جمعہ کو ہونے والے معاہدے کے تحت پرامن اور صبر سے اپنا تعاون جاری رکھیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ترکی معاہدے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا رہے گا۔

ترک وزیر نے کہا کہ جوائنٹ کوآرڈینیشن سینٹر نے معاہدے کے مطابق عمل درآمد کی نگرانی کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ یوکرین کے صدارتی دفتر کے نائب سربراہ آندرے سیبیہا کی طرف سے جاری کردہ معاہدے کی کاپی کے مطابق یہ معاہدہ 120 دنوں کے لیے نافذ العمل رہے گا اور اگر کوئی فریق اسے ختم نہیں کرتا ہے تو اسے مزید 120 دن تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین کے شہر اوڈیسا کی بندرگاہ میں ایک فوجی کشتی کو نشانہ بنانے کے علاوہ، Russia Strikes on Odesa Port اس نے امریکی فراہم کردہ ہارپون اینٹی شپ میزائلوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ جنوبی بندرگاہ پر حملہ ہفتے کے روز ہوا، جو کہ بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمدات کو روکنے اور جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی خوراک کی عالمی بحران کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدے Russia Ukraine Grain Deal پر دستخط کیے جانے کے ایک دن بعد ہوا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اوڈیسا بندرگاہ پر روس کے حملوں کو بربریت قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں نے روس کے ساتھ کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کو ختم کر دیا ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ معاہدے عالمی تباہی کو روکنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے جو دنیا کے بہت سے ممالک میں سیاسی افراتفری کا باعث بن سکتی ہے۔

یوکرین کے صدر کے اقتصادی مشیر نے کہا کہ یوکرین آٹھ سے نو ماہ میں 60 ملین ٹن اناج برآمد کر سکتا ہے، لیکن اوڈیسا کی بندرگاہ پر روس کے حملے نے ظاہر کیا کہ یہ یقینی طور پر اتنا آسان نہیں ہوگا۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق، یوکرین دنیا کے سب سے بڑے اناج برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، جو عالمی منڈی میں سالانہ 45 ملین ٹن سے زیادہ سپلائی کرتا ہے۔

اس سے قبل ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا ہے کہ روسی حکام نے انقرہ کو بتایا کہ روس کا یوکرین کی مرکزی بحیرہ اسود کی بندرگاہ اوڈیسا پر حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔آکار نے ترکی کی حکومت کے زیر انتظام انادولو ایجنسی کو بتایا، "روس ہمارے رابطے میں ہے روسیوں نے ہمیں بتایا کہ ان کا ان حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس معاملے کی بہت باریک بینی سے تحقیقات کر رہے ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Grain Deal: روس یوکرین کے مابین اناج معاہدے کے بعد یوکرین کے مرکزی بندرگاہ پر حملہ

ترکی کے وزیر دفاع نے کہا، "حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کا واقعہ گزشتہ روز اناج کی ترسیل کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے کے فوراً بعد ہوا ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔آکار نے کہا کہ یوکرین کے وزراء کے ساتھ بھی فون پر بات چیت بھی کی اور اس واقعے کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

وزیر نے کہا کہ ترکی نے دونوں ممالک کو ایک پیغام بھیجا ہے اور کہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ دونوں فریق جمعہ کو ہونے والے معاہدے کے تحت پرامن اور صبر سے اپنا تعاون جاری رکھیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ترکی معاہدے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا رہے گا۔

ترک وزیر نے کہا کہ جوائنٹ کوآرڈینیشن سینٹر نے معاہدے کے مطابق عمل درآمد کی نگرانی کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ یوکرین کے صدارتی دفتر کے نائب سربراہ آندرے سیبیہا کی طرف سے جاری کردہ معاہدے کی کاپی کے مطابق یہ معاہدہ 120 دنوں کے لیے نافذ العمل رہے گا اور اگر کوئی فریق اسے ختم نہیں کرتا ہے تو اسے مزید 120 دن تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.