پیرس: فرانس میں 17 سالہ لڑکے کو منگل کے روز ٹریفک چیک سے بھاگنے پر پولس اہلکاروں نے ہلاک کر دیا، جس کے بعد پیرس کے مغربی مضافاتی علاقے نانٹیرے اور دیگر مضافات میں پر تشدد واقعات پھوٹ پڑے۔ روزنامہ اخبار لی مونڈے کی رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی پولس نے پیرس کے بیرونی علاقے میں کرائے کی کار چلانے والے نوجوان کو سڑک کے متعدد قوانین توڑنے پر ہلاک کر دیا۔ پولس والوں کی اس حرکت سے لوگ حیران ہیں اور پولیس کی کارروائی پر سوال اٹھانے لگے ہیں۔
اخباری رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے سے نانٹیرے کی گلیوں میں سنسنی پھیل گئی اور پولیس کی عمارت کے باہر پر تشدد احتجاج ہوا۔ مظاہرین نے رکاوٹوں اور کوڑے دان کو آگ لگا دی۔ بس اسٹاپ پر توڑ پھوڑ کی گئی اور پولیس پر پٹاخے پھینکے گئے جس پر پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ بی ایف ایم ٹی وی نے بتایا کہ تشدد پیرس کے دیگر مضافاتی علاقوں میں پھیل رہا ہے۔ متعدد علاقوں میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں اور آتش زنی کے واقعات ہو رہے ہيں۔
اطلاعات کے مطابق، نانٹیرے میں مظاہرین نے بل بورڈز اور بس اسٹاپ کی توڑ پھوڑ کی اور تین کاروں کو آگ لگا دی۔ پولیس کے دستے بشمول اسپیشل رسپانس یونٹ کو مضافاتی علاقوں میں بھیج دیا گیا۔ مظاہرین نے پولس پر پتھراؤ کیا۔ اسی دوران پولیس اہلکاروں نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس واقعہ میں ایک شخص کی آنکھ میں چوٹ آئی۔ پولس نے نو مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
فرانس کے وزیر داخلہ گورالڈ ڈاررمینن نے بدھ کو کہا کہ ٹریفک پولیس کی فائرنگ میں ہاتھوں مبینہ طور پرمارے گئے نوجوان کے معاملے پر ہونے والے احتجاج کے پیش نظر پیرس کے مضافاتی علاقوں میں 2000 سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ تاکہ کسی بھی طرح کی بدامنی سے بچا جا سکے۔
وزیر نے کہا کہ منگل کی ہنگامہ آرائی کے لیے 31 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 24 پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے اور تقریباً 40 کاروں کو احتجاج کرنے والوں نے آگ کے حوالے کر دیا۔ ڈارمینن نے اس بدامنی کی مذمت کرتے ہوئے شہریوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی اور پراسیکیوٹر کے دفتر کو اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحقیقات سے پولیس کے غیر قانونی کاروائی کی تصدیق ہوتی ہے تو وہ کسی بھی طرح جائز نہیں مانا جائے گا۔ (یو این آئی)