پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان گہرے تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مستقبل میں تاریخی بلندیوں کو چھوئیں گے۔ Bajwa On Britain Relationship
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج برطانیہ کی سینڈ ہرسٹ رائل ملٹری اکیڈمی میں ہونے والے 213 ریگولر کمیشننگ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ کیا، بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اس تقریب میں شرکت میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی کیڈٹس کے علاوہ 41 غیر ملکی کیڈٹس بھی پاس آؤٹ ہو رہے ہیں، پاس آؤٹ ہونے والے تمام کیڈٹس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 2 پاکستانی کیڈٹس بھی آج آپ کے ساتھ پاس آؤٹ ہوں گے اور میں کہنا چاہوں گا کہ مجھے آپ سب پر اتنا ہی فخر ہے جتنا مجھے ان دونوں پر ہے۔'
انہوں نے اکیڈمی میں کامیابی کے ساتھ تربیت مکمل کرنے پر کیڈٹس اور ان کے اہل خانہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ 'آپ یہاں دنیا کی بہترین افواج کا حصہ بنے ہیں جنہوں نے عظیم فوجی رہنما پیدا کیے۔' انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات دوستی اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان بہترین دفاعی تعلقات پائے جاتے ہیں۔
جنرل باجوہ نے کہا کہ آج اکیڈمی میں میری موجودگی پاکستان اور برطانیہ کے مشترکہ تعلقات کا ثبوت ہے، امید ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات تاریخی بلندیوں کو چھوئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح دونوں مسلح افواج کے درمیان تعلق منفرد نوعیت کا ہے اور فوجی تربیت اور دیگر عسکری سرگرمیوں میں قریبی پیشہ ورانہ رابطے کے ذریعے برسوں سے اسے زندہ رکھا گیا ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ سب پر بڑی ذمہ داریاں اور اہم توقعات وابستہ ہوں گی، ان کا کہنا تھا کہ عصر حاضر کے چیلنجر سے نمٹنے کے لیے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’آپ کا آئندہ سفر مشکل مگر دلچسپ بھی ہوگا، جیسے جیسے آپ آگے بڑھیں گے، آپ سے پیشہ ورانہ مہارت کی امیدیں بھی بڑھیں گی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی پیشہ ورانہ علم کے ساتھ پیدا نہیں ہوتا بلکہ اسے وقت کے ساتھ ساتھ حاصل کرنا پڑتا ہے، اس کے بغیر آپ پیشہ ورانہ اعتماد حاصل نہیں کر سکتے جو کہ کامیاب فوجی قیادت کی پہچان ہے، پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی کی قوت بھی بہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ’آپ میں فیصلے لینے اور ان کی مکمل ذمہ داری قبول کرنے کا عزم ہونا چاہیے، اس کے لیے اعتماد اور قابلیت کی ضرورت ہوگی‘۔
انہوں نے کہا کہ اس کا دارومدار ہماری اجتماعی صلاحیت پر ہے کہ ہم اکٹھے ہوں اور تصادم کے بجائے امن اور تعاون کا راستہ اختیار کریں، تصادم کی بجائے روابط مضبوط کریں اور ذاتی تحفظ کی بجائے کثیرالجہتی تحفظ کا راستہ اختیار کریں۔انہوں نے کہا کہ عالمی امن کی خاطر ہمیں بین الاقوامی مشترکات کے اجتماعی دفاع پر اتفاق رائے اور بین الاقوامی قانون کے وقار کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، اگر ہم اس میں ناکام ہوئے تو یہ اس خوبصورت دنیا کی تباہی کا سبب بنے گا۔
تقریب سے خطاب کے اختتام پر انہوں نے کیڈٹس کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ عزت، وقار اور فخر کے ساتھ اپنے ملک کی خدمت کریں گے۔ بعد ازاں جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف کیڈٹس سے گفتگو بھی کی اور ان کے جذبے کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان: جنرل قمر باجوا سے استعفیٰ مانگنے پر سابق جنرل کے بیٹے کو قید کی سزا
یو این آئی