ETV Bharat / international

Salman Rushdie Attack: سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ امریکہ اور ایران کا ردعمل - سلمان رشدی

امریکہ میں سلمان رشدی Salman Rushdie پر حملے کے بعد ایران نے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکہ اور ایران جوہری پروگرام پر معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن پر حملے کی ایرانی سازش رچنے کی باتیں بھی کی جا رہی ہیں۔ وہیں امریکہ نے مصنف سلمان رشدی پر حملہ کو خوفناک قرار دیا۔

Salman Rushdie
متنازعہ انگریزی مصنف سلمان رشدی
author img

By

Published : Aug 13, 2022, 8:38 PM IST

متنازعہ انگریزی مصنف سلمان رشدی Salman Rushdie پر امریکہ کے شہر نیویارک میں ایک تقریب کے دوران حملہ کیا گیا۔ حملہ آور نے رشدی پر چاقو سے 10 سے 15 وار کیے۔ یہ سب صرف بیس سیکنڈز میں ہوا جس کے نتیجے میں سلمان رشدی شدید زخمی ہو گئے۔ رشدی اس وقت نیویارک کے شاتاقوا انسٹی ٹیوٹ آف لیٹرز میں فنی آزادی پر اپنے لیکچر دینے کی تیاری کر رہے تھے۔ اگر رشدی حملہ کے وقت پیچھے نہ ہٹتے تو شاید بائیس سالہ نوجوان ان کی جان لے لیتا۔ نیو یارک اسٹیٹ پولیس نے ملزم کی شناخت ہادی مطار کے نام سے کی ہے جس کا تعلق نیو جرسی سے ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملے کی وجہ تاحال واضح نہیں ہوسکی ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق چونکہ سلمان رشدی کی ’شہرت‘ کے ساتھ ایران کے سابق سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی کا فتوٰی بھی جڑا ہوا جس میں خمینی نے سلمان رشدی کو ’شیطانی آیات‘ کتاب لکھنے پر واجب القتل قرار دیا تھا اور ایران نے رشدی کے قتل پر تیس لاکھ ڈالرکا انعام بھی رکھا ہے۔ چنانچہ رشدی پر قاتلانہ حملے پر ایران کی طرف سے رد عمل فطری بات ہے۔

ایرانی جوہری مذاکراتی ٹیم کے مشیر محمد مراندی نے ایک ٹویٹ میں رشدی پر حملے پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے امریکہ اور ایران تہران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن پر حملے کی ایرانی سازش رچنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Salman Rushdie On Ventilator: سلمان رشدی وینٹی لیٹر پر، حملے میں ایک آنکھ کے ضائع ہونے کا خدشہ

انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ میں ایسے مصنف پر نہیں روؤں گا جو مسلمانوں اور اسلام کے لیے لامتناہی نفرت اور حقارت پھیلاتا ہے۔ عجیب بات ہے کہ جیسے ہی ہم ممکنہ جوہری معاہدے کے قریب پہنچتے ہیں، امریکہ بولٹن پر حملے کا الزام لگاتا ہے پھر ایسا ہوتا ہے؟'' ٹویٹ کے نیچے انہوں نے رشدی، بولٹن اور سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی تصاویر پوسٹ کیں۔

قابل ذکر ہے کہ سلمان رشدی نے 1988 میں ''شیطانی آیات'' کے نام سے ایک ناول شائع کیا تھا جس نے عالم اسلام میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ سلمان رشدی پر حملہ خوفناک تھا۔ حملہ آور تیز دھار چاقو سے ان کی گردن پر وار کیے جس وہ شدید زخمی حالت میں زمین پر گر پڑے۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے سلمان رشدی کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہوئے ان شہریوں کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا جو حملہ کے فوری بعد ان کی جان بچانے مدد کو آگے بڑھے۔

کئی گھنٹوں کی سرجری کے بعد، رشدی کو مصنوعی تنفس کے لیے وینٹی لیٹر سے سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے۔ جمعے کی شام ایک حملے کے بعد وہ بات نہیں کر پا رہے۔ دنیا بھر کے مصنفین اور سیاست دانوں نے اس کارروائی کو اظہار رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا تھا۔

ان کی کتابیں کی اشاعت میں معاونت فراہم کرنے والے ان کے ایک ایجنٹ اینڈریو وائلی کا بھی کہنا تھا کہ خبر اچھی نہیں ہے، سلمان کی ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان ہے۔ ان کے بازو کی رگیں کٹ چکی ہیں جبکہ ان کے جگر کو بھی چاقو حملے سے نقصان پہنچا ہے۔ (یو این آئی)

متنازعہ انگریزی مصنف سلمان رشدی Salman Rushdie پر امریکہ کے شہر نیویارک میں ایک تقریب کے دوران حملہ کیا گیا۔ حملہ آور نے رشدی پر چاقو سے 10 سے 15 وار کیے۔ یہ سب صرف بیس سیکنڈز میں ہوا جس کے نتیجے میں سلمان رشدی شدید زخمی ہو گئے۔ رشدی اس وقت نیویارک کے شاتاقوا انسٹی ٹیوٹ آف لیٹرز میں فنی آزادی پر اپنے لیکچر دینے کی تیاری کر رہے تھے۔ اگر رشدی حملہ کے وقت پیچھے نہ ہٹتے تو شاید بائیس سالہ نوجوان ان کی جان لے لیتا۔ نیو یارک اسٹیٹ پولیس نے ملزم کی شناخت ہادی مطار کے نام سے کی ہے جس کا تعلق نیو جرسی سے ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملے کی وجہ تاحال واضح نہیں ہوسکی ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق چونکہ سلمان رشدی کی ’شہرت‘ کے ساتھ ایران کے سابق سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی کا فتوٰی بھی جڑا ہوا جس میں خمینی نے سلمان رشدی کو ’شیطانی آیات‘ کتاب لکھنے پر واجب القتل قرار دیا تھا اور ایران نے رشدی کے قتل پر تیس لاکھ ڈالرکا انعام بھی رکھا ہے۔ چنانچہ رشدی پر قاتلانہ حملے پر ایران کی طرف سے رد عمل فطری بات ہے۔

ایرانی جوہری مذاکراتی ٹیم کے مشیر محمد مراندی نے ایک ٹویٹ میں رشدی پر حملے پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے امریکہ اور ایران تہران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن پر حملے کی ایرانی سازش رچنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Salman Rushdie On Ventilator: سلمان رشدی وینٹی لیٹر پر، حملے میں ایک آنکھ کے ضائع ہونے کا خدشہ

انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ میں ایسے مصنف پر نہیں روؤں گا جو مسلمانوں اور اسلام کے لیے لامتناہی نفرت اور حقارت پھیلاتا ہے۔ عجیب بات ہے کہ جیسے ہی ہم ممکنہ جوہری معاہدے کے قریب پہنچتے ہیں، امریکہ بولٹن پر حملے کا الزام لگاتا ہے پھر ایسا ہوتا ہے؟'' ٹویٹ کے نیچے انہوں نے رشدی، بولٹن اور سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی تصاویر پوسٹ کیں۔

قابل ذکر ہے کہ سلمان رشدی نے 1988 میں ''شیطانی آیات'' کے نام سے ایک ناول شائع کیا تھا جس نے عالم اسلام میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ سلمان رشدی پر حملہ خوفناک تھا۔ حملہ آور تیز دھار چاقو سے ان کی گردن پر وار کیے جس وہ شدید زخمی حالت میں زمین پر گر پڑے۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے سلمان رشدی کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہوئے ان شہریوں کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا جو حملہ کے فوری بعد ان کی جان بچانے مدد کو آگے بڑھے۔

کئی گھنٹوں کی سرجری کے بعد، رشدی کو مصنوعی تنفس کے لیے وینٹی لیٹر سے سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے۔ جمعے کی شام ایک حملے کے بعد وہ بات نہیں کر پا رہے۔ دنیا بھر کے مصنفین اور سیاست دانوں نے اس کارروائی کو اظہار رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا تھا۔

ان کی کتابیں کی اشاعت میں معاونت فراہم کرنے والے ان کے ایک ایجنٹ اینڈریو وائلی کا بھی کہنا تھا کہ خبر اچھی نہیں ہے، سلمان کی ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان ہے۔ ان کے بازو کی رگیں کٹ چکی ہیں جبکہ ان کے جگر کو بھی چاقو حملے سے نقصان پہنچا ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.