ETV Bharat / international

Russia Ukraine War مغرب نے یوکرین میں وہی کھیل کھیلا جو شام اورعراق کے ساتھ کھیلا، پوتن کا قومی اسمبلی سے خطاب - پوتن کا قومی اسمبلی سے خطاب

روسی صدر پوتن نے اپنے اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں یوکرین پر فوجی آپریشن کو جائز قرار دیا اور مغربی ممالک پر روس کو دھمکیاں دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مغرب روس کو اسٹریٹیجک شکست دینے کی کوشش کر رہا ہے، وہ مقامی تنازعہ کو عالمی تصادم میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، روس بھی اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے کیونکہ یہ ہمارے ملک کے وجود کا معاملہ ہے۔

Etv Bharat
روسی صدر پوتن
author img

By

Published : Feb 21, 2023, 6:41 PM IST

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کو اپنے اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں جنگ شروع کرنے کا الزام مغرب اور یوکرین پر عائد کیا اور کہا کہ وہ اسے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔ صدر پوتن نے قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران مغربی ممالک پر معاہدے سے دستبردار ہونے، غلط بیانات دینے اور نیٹو کو مشرق میں توسیع دینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو جنگ کے ذمہ دار ہیں اور ہم اسے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔ پوتن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ روس نے یوکرین کے علیحدگی پسند ڈانباس کے علاقے میں تنازع کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کی کوشش کی۔ اس مشکل جدوجہد کو پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی بھی کوشش کی، لیکن ہمارے پیٹھ کے پیچھے بالکل مختلف سازش رچی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ روسی صدر پوتن کا قومی اسمبلی سے خطاب یوکرین پر ماسکو کے جاری حملے کی پہلی برسی سے تین روز قبل اور امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ کیف کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ جس دورے کے دوران بائیڈن نے یوکرین کے لیے اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ کیا اور روس کے لیے نئی پابندیوں کا بھی وعدہ کیا۔ صدر پوتن نے مغرب کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغرب نے یوکرین میں وہی کھیل کھیلا جو انہوں نے شام اور عراق کے ساتھ کھیلا۔ مغرب یوکرین کے ذریعہ روس کو کمزور کرنے اور اس کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس میں صرف اور صرف یوکرین اور یوکرین کے لوگ برباد ہو رہے ہیں، مغرب کو عوام کے مصائب اور المیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے، وہ جمہوریت اور آزادی کی آڑ میں دھوکہ دہی کا کام کرتے ہیں، ان کا مقصد مشرق کی طرف جارحیت کو براہ راست کرنا اور اپنے مدمقابل کو ختم کرنا ہے۔

پوتن نے اپنی تقریر میں کہا کہ مغربی اشرافیہ روس کو اسٹریٹیجک شکست دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ مقامی تنازعہ کو عالمی تصادم میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے کیونکہ "یہ ہمارے ملک کے وجود کا معاملہ ہو گا۔یہ وہ ہیں جنہوں نے جنگ شروع کی ہے۔ اور ہم اسے ختم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔ پوتن نے روس اور یوکرین کو مغربی دوہرے میعار کا شکار قرار دیا اور کہا کہ روس اپنے وجود کی جنگ لڑ رہا ہے۔ ہم یوکرین کے لوگوں سے نہیں لڑ رہے ہیں۔ پوتن نے جمعہ کو جنگ کی پہلی برسی سے کچھ دن پہلے ایک تقریر میں کہا کہ یوکرین کی کیف حکومت اپنے مغربی آقاؤں کا یرغمال بن چکا ہے، جنہوں نے مؤثر طریقے سے ملک پر قبضہ کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جنگ کے گھریلو اثرات کے حوالے سے پوتن نے اساتذہ، معماروں اور کسانوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فرنٹ لائنز پر جنگ لڑی ہے۔ پوتن نے روسی فوجیوں کے لیے ایک خصوصی حکومتی فاؤنڈیشن کے قیام کے ساتھ تعاون کا وعدہ بھی کیا جس کا کام حملے میں شریک افراد اور ان کے خاندانوں کو ہدف بنا کر مدد فراہم کرنا ہو گا۔ان کا کہنا ہے کہ یہ سماجی اور طبی امداد کے ساتھ ساتھ روزگار اور کاروبار کو مربوط کرے گا۔

اس کے علاوہ ولادیمیر پوتن نے امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے میں روس کی شرکت معطل کرنے کابھی اعلان کیا اور عالمی تصادم سے متنبہ بھی کیا۔ یہ معاہدہ امریکہ اور روس کی طرف سے تعینات کیے گئے اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی تعداد اور زمینی اور آبدوز پر مبنی میزائلوں اور بمباروں کی تعیناتی کو محدود کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دنیا میں جوہری ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ روس کے پاس ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق 6000 وار ہیڈز ہیں۔ روس اور امریکہ کے پاس مل کر دنیا کے 90 فیصد ایٹمی ہتھیار ہیں۔

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کو اپنے اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں جنگ شروع کرنے کا الزام مغرب اور یوکرین پر عائد کیا اور کہا کہ وہ اسے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔ صدر پوتن نے قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران مغربی ممالک پر معاہدے سے دستبردار ہونے، غلط بیانات دینے اور نیٹو کو مشرق میں توسیع دینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو جنگ کے ذمہ دار ہیں اور ہم اسے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔ پوتن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ روس نے یوکرین کے علیحدگی پسند ڈانباس کے علاقے میں تنازع کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کی کوشش کی۔ اس مشکل جدوجہد کو پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی بھی کوشش کی، لیکن ہمارے پیٹھ کے پیچھے بالکل مختلف سازش رچی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ روسی صدر پوتن کا قومی اسمبلی سے خطاب یوکرین پر ماسکو کے جاری حملے کی پہلی برسی سے تین روز قبل اور امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ کیف کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ جس دورے کے دوران بائیڈن نے یوکرین کے لیے اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ کیا اور روس کے لیے نئی پابندیوں کا بھی وعدہ کیا۔ صدر پوتن نے مغرب کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغرب نے یوکرین میں وہی کھیل کھیلا جو انہوں نے شام اور عراق کے ساتھ کھیلا۔ مغرب یوکرین کے ذریعہ روس کو کمزور کرنے اور اس کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس میں صرف اور صرف یوکرین اور یوکرین کے لوگ برباد ہو رہے ہیں، مغرب کو عوام کے مصائب اور المیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے، وہ جمہوریت اور آزادی کی آڑ میں دھوکہ دہی کا کام کرتے ہیں، ان کا مقصد مشرق کی طرف جارحیت کو براہ راست کرنا اور اپنے مدمقابل کو ختم کرنا ہے۔

پوتن نے اپنی تقریر میں کہا کہ مغربی اشرافیہ روس کو اسٹریٹیجک شکست دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ مقامی تنازعہ کو عالمی تصادم میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے کیونکہ "یہ ہمارے ملک کے وجود کا معاملہ ہو گا۔یہ وہ ہیں جنہوں نے جنگ شروع کی ہے۔ اور ہم اسے ختم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔ پوتن نے روس اور یوکرین کو مغربی دوہرے میعار کا شکار قرار دیا اور کہا کہ روس اپنے وجود کی جنگ لڑ رہا ہے۔ ہم یوکرین کے لوگوں سے نہیں لڑ رہے ہیں۔ پوتن نے جمعہ کو جنگ کی پہلی برسی سے کچھ دن پہلے ایک تقریر میں کہا کہ یوکرین کی کیف حکومت اپنے مغربی آقاؤں کا یرغمال بن چکا ہے، جنہوں نے مؤثر طریقے سے ملک پر قبضہ کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جنگ کے گھریلو اثرات کے حوالے سے پوتن نے اساتذہ، معماروں اور کسانوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فرنٹ لائنز پر جنگ لڑی ہے۔ پوتن نے روسی فوجیوں کے لیے ایک خصوصی حکومتی فاؤنڈیشن کے قیام کے ساتھ تعاون کا وعدہ بھی کیا جس کا کام حملے میں شریک افراد اور ان کے خاندانوں کو ہدف بنا کر مدد فراہم کرنا ہو گا۔ان کا کہنا ہے کہ یہ سماجی اور طبی امداد کے ساتھ ساتھ روزگار اور کاروبار کو مربوط کرے گا۔

اس کے علاوہ ولادیمیر پوتن نے امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے میں روس کی شرکت معطل کرنے کابھی اعلان کیا اور عالمی تصادم سے متنبہ بھی کیا۔ یہ معاہدہ امریکہ اور روس کی طرف سے تعینات کیے گئے اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کی تعداد اور زمینی اور آبدوز پر مبنی میزائلوں اور بمباروں کی تعیناتی کو محدود کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دنیا میں جوہری ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ روس کے پاس ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق 6000 وار ہیڈز ہیں۔ روس اور امریکہ کے پاس مل کر دنیا کے 90 فیصد ایٹمی ہتھیار ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.