اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیراعظم نے پاور آف اٹارنی اور وکالت نامے پر دستخط کر دیے۔ عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں نعیم حیدرپنجوتھہ کا کہنا تھا کہ ہم استدعا کرتے رہے کہ ہماری ملاقات 9 بجے کرائی جائے، ہم نے توشہ خانہ کیس کو چیلنج کرنا تھا لیکن ساڑھے 12 بجے جیل میں جانے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سرکاری گاڑی میں اندر لے جایا گیا اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی موجودگی میں ایک گھنٹہ 45 منٹ ملاقات جاری رہی۔
-
Media talk by Chairman Imran Khan’s legal team after the meeting in Attock Jail with @ImranKhanPTI #عمران_خان_کو_رہا_کرو pic.twitter.com/OOnpAnMiKH
— PTI (@PTIofficial) August 7, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Media talk by Chairman Imran Khan’s legal team after the meeting in Attock Jail with @ImranKhanPTI #عمران_خان_کو_رہا_کرو pic.twitter.com/OOnpAnMiKH
— PTI (@PTIofficial) August 7, 2023Media talk by Chairman Imran Khan’s legal team after the meeting in Attock Jail with @ImranKhanPTI #عمران_خان_کو_رہا_کرو pic.twitter.com/OOnpAnMiKH
— PTI (@PTIofficial) August 7, 2023
نعیم حیدرپنجوتھہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ انہیں سی کلاس میں رکھا ہوا ہے، چھوٹا سا کمرہ دیا گیا ہے جس میں اوپن واش روم ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دیے گئے کمرے میں دن کو مکھیاں اور رات کو کیڑے ہوتے ہیں، انہوں نے کہا انہیں ساری زندگی بھی جیل میں گزارنی پڑی تو گزاریں گے، ان کے گھر پر تیسرا حملہ کیا گیا، بشریٰ بی بی کے کمرے کا دروازہ توڑنے کی کوشش کی گئی، پولیس نے وارنٹ گرفتاری نہیں دکھائے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا انہیں بشریٰ بیگم سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے وکالت نامے پر دستخط کرا دیے ہیں، کل پٹیشن دائر کریں گے۔ وہیں دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خاں کو اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست اعتراضات کے ساتھ ہی کل سماعت کے لئے مقرر کر دی گئی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کل اعتراضات کیساتھ سماعت کریں گے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل میں حراست غیر قانونی قرار دی جائے اور چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں اے کلاس سہولتوں کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
درخواست میں کہا ہے کہ ڈاکٹر فیصل سلطان کو چیئرمین پی ٹی آئی کا میڈیکل چیک اپ کرنے کی اجازت دی جائے، چیئرمین پی ٹی آئی کو فیملی اور وکلا سے ملاقات کی بھی اجازت دی جائے۔اس کے علاوہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا پر پیر کے روز سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا اور کہا گیا کہ اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ آئین کے آرٹیکل 184(2) کے تحت جمع کرائی گئی درخواست کے مطابق توشہ خانہ کے کیس کی دوبارہ سماعت کرانے کی استدعا کی گئی ہے کیونکہ پی ٹی آئی رہنما کو منصفانہ ٹرائل نہیں ملا تھا۔
خیال رہے کہ 5 اگست کو ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد پولیس نے عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا تھا اور اب وہ وہاں سزا کاٹ رہے ہیں۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)