ETV Bharat / international

Sri Lanka Crisis: راج پکشے کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر کے دفتر کے قریب مظاہرہ

سری لنکا کے عوام ملک کی اس سنگین صورتحال کا ذمہ دار صدر راج پکشے کو ٹھہرا رہے ہیں۔ مظاہرین نے کہا، ’انھیں (راج پکشے کو) جانے کی ضرورت ہے۔ اس نے ہم سے سب کچھ لوٹ لیا۔ جو لوگ آرام دہ زندگی گزار رہے تھے انھیں اچانک دن میں 13 گھنٹے تک بجلی کی شدید تخفیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کھانا پکانے کے لیے گیس اور اپنی گاڑیوں کے لیے پٹرول کے حصول کے لیے لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ اسپتالوں میں دوائیں ختم ہو رہی ہیں اور سکولوں میں امتحانات کے کاغذ ختم ہو رہے ہیں۔Sri Lanka Crisis

protest near the sri lankan President's office demanding the resignation of Rajapaksa
راج پکشے کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر کے دفتر کے قریب مظاہرہ
author img

By

Published : Apr 9, 2022, 11:03 PM IST

اقتصادی بحران سے متاثرہ سری لنکا میں صدر گوٹابایا راج پکشے کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہزاروں افراد نے ہفتے کو صدر کے دفتر کے قریب گالے فیس میں مظاہرہ کیا۔ دریں اثنا، سری لنکا کی موجودہ حکومت اور اپوزیشن کی مجوزہ ایک عبوری حکومت کے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے پانچ نام تجویز کیے گئے ہیں۔ یونائیٹڈ نیشنل پارٹی کے رانیل وکرما سنگھے، سری لنکا فریڈم پارٹی کے نیمل سریپالا ڈی سلوا، پاٹلی چمپیکا راناواکا اور سماگی جن بلویگا کے فیلڈ مارشل سارتھ فونسیکا کے ساتھ ساتھ 10 آزاد پارٹیوں سےدُلاس الہاپاروما کے ساتھ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ لوگوں کے بڑھتی مخالفت کے پیش نظر گالے فیس گرین اور صدر سیکرٹریٹ کے ارد گرد سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس جزیرے والے ملک کے کئی علاقوں میں حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔Sri Lanka Crisis

سری لنکا کے عوام ملک کی اس سنگین صورتحال کا ذمہ دار صدر راج پکشے کو ٹھہرا رہے ہیں۔ مظاہرین نے کہا، ’انھیں (مسٹر راج پکشے کو) جانے کی ضرورت ہے، اس نے ہم سے سب کچھ لوٹ لیا ہے۔ جو لوگ آرام دہ زندگی گزار رہے تھے انھیں اچانک دن میں 13 گھنٹے تک بجلی کی شدید کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کھانا پکانے کے لیے گیس اور اپنی گاڑیوں کے لیے پٹرول کے حصول کے لیے لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ اسپتالوں میں دوائیں ختم ہو رہی ہیں اور سکولوں میں امتحانات کے کاغذختم ہو رہے ہیں۔

وہیں دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے سری لنکا حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں شدید معاشی بحران کے درمیان پرامن احتجاج کرنے اور اظہار رائے کے بنیادی حقوق کی ضمانت دی۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی طرف سے جمعہ کو جاری ایک بیان میں ماہرین نے کہا،’ہم حال ہی میں حکومت کے ایمرجنسی کے اعلان کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس تک عوام کی پہنچ کو روکنے والے حکم کی بابت بہت متفکر ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ احکامات ملک میں بگڑتے ہوئے معاشی بحران اور ایندھن، بجلی، ادویات اور ضروری اشیائے خوردونوش پر عوام کے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے لائے گئے ہیں۔ ہم مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کے استعمال کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر حالیہ پابندی کی بھی مذمت کرتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka's Economic Crisis: سری لنکا میں معاشی بحران، سنٹرل بینک کے گورنر کا استعفیٰ

بیان میں کہا گیا ہے،’ہم سری لنکا کی حکومت سےطلبہ، انسانی حقوق کے محافظوں اور دیگر کو پرامن ڈھنگ سے احتجاج کرنے کی اجازت دینے اور آزادانہ طور پر اپنے سیاسی خیالات کا اشتراک کرنے اور آن لائن اور آف لائن دونوں طرح سے اپنے عدم اطمینان کا اظہار کرنے کجی آزادی کی اپیل کرتے ہیں‘۔ ماہرین نے حکام سے سری لنکا کے عوام کے ساتھ تعمیری اور کھلی بات چیت کرنے کی بھی اپیل کی۔ ماہرین نے کہا،’پرامن احتجاج اور جائز اختلاف رائے کی آوازوں کو حکام کی جانب سے طاقت کے غیر ضروری اور ضرورت سے زیادہ استعمال کے ساتھ روکا نہیں جانا چاہیے‘۔ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال صرف پرامن طریقے سے اختلاف رائے کے اظہار کے طریقوں کو ہی خطرے میں ڈالے گا اور کشیدگی میں اضافہ ہوگا‘۔

قابل ذکر ہے کہ سری لنکا جو 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سب سے بڑے معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، اس کے پاس زرمبادلہ(فارن ایکسچینج) کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں اور ایندھن اور کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی قلت ہے۔

اقتصادی بحران سے متاثرہ سری لنکا میں صدر گوٹابایا راج پکشے کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہزاروں افراد نے ہفتے کو صدر کے دفتر کے قریب گالے فیس میں مظاہرہ کیا۔ دریں اثنا، سری لنکا کی موجودہ حکومت اور اپوزیشن کی مجوزہ ایک عبوری حکومت کے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے پانچ نام تجویز کیے گئے ہیں۔ یونائیٹڈ نیشنل پارٹی کے رانیل وکرما سنگھے، سری لنکا فریڈم پارٹی کے نیمل سریپالا ڈی سلوا، پاٹلی چمپیکا راناواکا اور سماگی جن بلویگا کے فیلڈ مارشل سارتھ فونسیکا کے ساتھ ساتھ 10 آزاد پارٹیوں سےدُلاس الہاپاروما کے ساتھ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ لوگوں کے بڑھتی مخالفت کے پیش نظر گالے فیس گرین اور صدر سیکرٹریٹ کے ارد گرد سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس جزیرے والے ملک کے کئی علاقوں میں حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔Sri Lanka Crisis

سری لنکا کے عوام ملک کی اس سنگین صورتحال کا ذمہ دار صدر راج پکشے کو ٹھہرا رہے ہیں۔ مظاہرین نے کہا، ’انھیں (مسٹر راج پکشے کو) جانے کی ضرورت ہے، اس نے ہم سے سب کچھ لوٹ لیا ہے۔ جو لوگ آرام دہ زندگی گزار رہے تھے انھیں اچانک دن میں 13 گھنٹے تک بجلی کی شدید کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کھانا پکانے کے لیے گیس اور اپنی گاڑیوں کے لیے پٹرول کے حصول کے لیے لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ اسپتالوں میں دوائیں ختم ہو رہی ہیں اور سکولوں میں امتحانات کے کاغذختم ہو رہے ہیں۔

وہیں دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے سری لنکا حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں شدید معاشی بحران کے درمیان پرامن احتجاج کرنے اور اظہار رائے کے بنیادی حقوق کی ضمانت دی۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی طرف سے جمعہ کو جاری ایک بیان میں ماہرین نے کہا،’ہم حال ہی میں حکومت کے ایمرجنسی کے اعلان کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس تک عوام کی پہنچ کو روکنے والے حکم کی بابت بہت متفکر ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ احکامات ملک میں بگڑتے ہوئے معاشی بحران اور ایندھن، بجلی، ادویات اور ضروری اشیائے خوردونوش پر عوام کے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے لائے گئے ہیں۔ ہم مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کے استعمال کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر حالیہ پابندی کی بھی مذمت کرتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: Sri Lanka's Economic Crisis: سری لنکا میں معاشی بحران، سنٹرل بینک کے گورنر کا استعفیٰ

بیان میں کہا گیا ہے،’ہم سری لنکا کی حکومت سےطلبہ، انسانی حقوق کے محافظوں اور دیگر کو پرامن ڈھنگ سے احتجاج کرنے کی اجازت دینے اور آزادانہ طور پر اپنے سیاسی خیالات کا اشتراک کرنے اور آن لائن اور آف لائن دونوں طرح سے اپنے عدم اطمینان کا اظہار کرنے کجی آزادی کی اپیل کرتے ہیں‘۔ ماہرین نے حکام سے سری لنکا کے عوام کے ساتھ تعمیری اور کھلی بات چیت کرنے کی بھی اپیل کی۔ ماہرین نے کہا،’پرامن احتجاج اور جائز اختلاف رائے کی آوازوں کو حکام کی جانب سے طاقت کے غیر ضروری اور ضرورت سے زیادہ استعمال کے ساتھ روکا نہیں جانا چاہیے‘۔ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال صرف پرامن طریقے سے اختلاف رائے کے اظہار کے طریقوں کو ہی خطرے میں ڈالے گا اور کشیدگی میں اضافہ ہوگا‘۔

قابل ذکر ہے کہ سری لنکا جو 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سب سے بڑے معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، اس کے پاس زرمبادلہ(فارن ایکسچینج) کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں اور ایندھن اور کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی قلت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.