ETV Bharat / international

Pakistan Interim PM وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو عبوری وزیراعظم بنانے کی تجویز

پاکستانی میڈیا کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت اپنی مدت ختم ہونے سے کچھ دن پہلے 8 اگست کو قومی اسمبلی کو تحلیل کرسکتی ہے۔ اس لیے مسلم لیگ (ن) نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کوعبوری وزیراعظم بنانے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ لیکن عبوری وزیر اعظم کے انتخاب کا فیصلہ صرف ایک جماعت کا نہیں ہوگا، کیونکہ یہ ایک مخلوط حکومت ہے اور اسے اپنے سیاسی اتحادیوں خصوصاً پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رضامندی بھی درکار ہوگی۔

PML-N proposes Pak Finance Minister as interim PM, but PPP disagrees
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو عبوری وزیراعظم بنانے کی تجویز
author img

By

Published : Jul 24, 2023, 4:19 PM IST

اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے اگلے نگراں وزیراعظم کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام تجویز کر دیا۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق انتخابی قانون میں ترمیم کے بعد اسحاق ڈار کو عبوری وزیراعظم بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی تجویز کا مقصد نگراں حکومت کو معاشی اصلاحات کے بڑے فیصلے لینے اور عام انتخابات کے بعد اگلی حکومت کے اقتدار سنبھالنے تک انتظام کے ہموار عمل کو یقینی بنانے کے لیے مزید اختیارات دینا ہے۔

ایک حالیہ انٹرویو میں ڈار نے کہا تھا کہ نگراں حکومت کی اہم تین ماہ کی مدت کو ایسے سیٹ اپ کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے جو روزمرہ کے معاملات سے ہی نمٹتا رہے بلکہ یہ ضروری ہے کہ ملک کے تین ماہ کے عبوری دور کو صرف روزمرہ کے معاملات پر خرچ کرنے کی اجازت نہ ہو۔ اس طرح کے نقطہ نظر نے ماضی کی نااہلیوں کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتیجہ خیز منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے نگران حکومت کے دور میں خاص طور پر ملکی معیشت سے متعلق اہم فیصلے لینے کی ضرورت ہے۔

تاہم عبوری وزیر اعظم کے انتخاب کا فیصلہ صرف مسلم لیگ (ن) کا نہیں ہوگا، کیونکہ یہ ایک مخلوط حکومت ہے اور اسے اپنے سیاسی اتحادیوں خصوصاً پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رضامندی بھی درکار ہوگی، جو کہ اس تجویز سے متفق نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع نے اسحاق ڈار کے نام پر ن لیگ کی جانب سے پارٹی سے کسی قسم کی مشاورت کی تردید کی ہے۔ پی پی پی کے سیکرٹری اطلاعات اور ایس اے پی ایم (وزیراعظم کے معاون خصوصی) فیصل کریم کنڈی نے ان خبروں پر تشویش کا اظہار کرت ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مشاورت کے بغیر کیا گیا فیصلہ تنازع کو جنم دے سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس معاملے پر پیپلز پارٹی کی تشویش ایسی چیز ہے جسے مسلم لیگ (ن) نظر انداز نہیں کر سکتی اور اگر وہ انتخابی نظرثانی اور اسحاق ڈار کو عبوری وزیر اعظم کے طور پر آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے تو اسے انہیں قائل کرنا پڑے گا۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگرچہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی تاہم پارٹی کو عبوری وزیراعظم کے لیے ایک تجویز اور نام بھی موصول ہوا ہے جسے اتحادیوں کے درمیان مشاورت شروع ہونے پر پیش کیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہو جائے گی اور الیکشن کمیشن اگلے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا۔ اس لیے یہ خبر سامنے آرہی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت اپنی مدت ختم ہونے سے کچھ دن پہلے 8 اگست کو قومی اسمبلی کو تحلیل کرسکتی ہے۔

اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے اگلے نگراں وزیراعظم کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام تجویز کر دیا۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق انتخابی قانون میں ترمیم کے بعد اسحاق ڈار کو عبوری وزیراعظم بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی تجویز کا مقصد نگراں حکومت کو معاشی اصلاحات کے بڑے فیصلے لینے اور عام انتخابات کے بعد اگلی حکومت کے اقتدار سنبھالنے تک انتظام کے ہموار عمل کو یقینی بنانے کے لیے مزید اختیارات دینا ہے۔

ایک حالیہ انٹرویو میں ڈار نے کہا تھا کہ نگراں حکومت کی اہم تین ماہ کی مدت کو ایسے سیٹ اپ کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے جو روزمرہ کے معاملات سے ہی نمٹتا رہے بلکہ یہ ضروری ہے کہ ملک کے تین ماہ کے عبوری دور کو صرف روزمرہ کے معاملات پر خرچ کرنے کی اجازت نہ ہو۔ اس طرح کے نقطہ نظر نے ماضی کی نااہلیوں کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتیجہ خیز منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے نگران حکومت کے دور میں خاص طور پر ملکی معیشت سے متعلق اہم فیصلے لینے کی ضرورت ہے۔

تاہم عبوری وزیر اعظم کے انتخاب کا فیصلہ صرف مسلم لیگ (ن) کا نہیں ہوگا، کیونکہ یہ ایک مخلوط حکومت ہے اور اسے اپنے سیاسی اتحادیوں خصوصاً پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رضامندی بھی درکار ہوگی، جو کہ اس تجویز سے متفق نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع نے اسحاق ڈار کے نام پر ن لیگ کی جانب سے پارٹی سے کسی قسم کی مشاورت کی تردید کی ہے۔ پی پی پی کے سیکرٹری اطلاعات اور ایس اے پی ایم (وزیراعظم کے معاون خصوصی) فیصل کریم کنڈی نے ان خبروں پر تشویش کا اظہار کرت ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مشاورت کے بغیر کیا گیا فیصلہ تنازع کو جنم دے سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس معاملے پر پیپلز پارٹی کی تشویش ایسی چیز ہے جسے مسلم لیگ (ن) نظر انداز نہیں کر سکتی اور اگر وہ انتخابی نظرثانی اور اسحاق ڈار کو عبوری وزیر اعظم کے طور پر آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے تو اسے انہیں قائل کرنا پڑے گا۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگرچہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی تاہم پارٹی کو عبوری وزیراعظم کے لیے ایک تجویز اور نام بھی موصول ہوا ہے جسے اتحادیوں کے درمیان مشاورت شروع ہونے پر پیش کیا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہو جائے گی اور الیکشن کمیشن اگلے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا۔ اس لیے یہ خبر سامنے آرہی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت اپنی مدت ختم ہونے سے کچھ دن پہلے 8 اگست کو قومی اسمبلی کو تحلیل کرسکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.