یروشلم: فلسطینی انتظامیہ نے اسرائیل پر اشتعال انگیزیوں سے مقبوضہ مشرقی القدس میں مسجد الاقصی کو جنگی علاقے میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو رودینے نے فلسطینی سرکاری ایجنسی ڈبلیو اے ایف اے میں شائع ہونے والے ایک بیان میں مسجد الاقصی کے خلاف اسرائیل کی خلاف ورزیوں کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد الاقصیٰ کے خلاف اسرائیل کی اشتعال انگیزی ناقابل قبول ہے۔ یہ مسجد کے صحن کو میدان جنگ میں تبدیل کر دے گا، جس سے صورتحال سنگین سے سنگین تر ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل رمضان کے مہینے میں ہر روز مقدس مقامات اور عبادت گزاروں پر حملے کرتا ہے، ابو رودین نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کارروائیاں خطے میں سنگین صورتِ حال کا باعث بن رہی ہے۔ اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسلسل دو روز تک مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کے خلاف ربڑ کی گولیوں اور لاٹھیوں کے غیر متناسب طاقت کے استعمال سے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ 4 اپریل کو مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی حملے سے خطے میں جو کشیدگی شروع ہوئی تھی، جمعہ 7 اپریل کی رات گئے غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کے بعد مزید بڑھ گئی ہے۔ جواب میں غزہ سے اسرائیل کی سمت میں راکٹ داغے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- ایرانی صدر نے مسلم ممالک سے اسرائیل کے خلاف متحدہ محاذ بنانے کی اپیل کی
- مسجد الاقصیٰ مکمل طور پر صرف مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے، او آئی سی
- اسرائیلی پولیس نے نمازیوں پر حملہ کیا، درجنوں نمازی زخمی
اسرائیل فلسطین کے درمیان کشیدگی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے اسرائیلی امور دفاع کا کہنا ہے کہ اپنے شہریوں کے تحفظ کو بڑھانے کے لیے تل ابیب میں فوجی دستے تعینات کیے جائیں گے۔ امور دفاع کے مطابق وزیر دفاع یاود گیلینٹ نے حکام سے اس صورت حال کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ گیلینٹ نے اجلاس کے بعد اسرائیلی پولیس اور فوج کے درمیان تعاون قائم کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ گیلینٹ نے گزشتہ روز مغربی کنارے کی بعض سڑکوں اور غزہ سے متصل سرحدی چوکیوں کو یہودیوں کے تہوار "فصیح" کی تقریبات کے سلسلے میں بارہ اپریل تک بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)