پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری Pakistan Foreign Minister Bilawal Bhutto نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ان کے ملک کے تعلقات بنیادی طور پر نئی دہلی کے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور حد بندی کمیشن کے فیصلے کی وجہ سے کافی زیادہ پیچیدہ ہوگئے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں، مذاکرات اور سفارت کاری کے لیے عملی جگہ بہت محدود ہے۔ وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنے پہلے امریکی دورے پر نیویارک پہنچنے پر بلاول نے جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں یہ باتیں کیں۔
بلاول بھٹو نے الزام لگایا کہ کشمیر کے متعلق بھارتی حکومت کے یہ اقدام اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور جنیوا معاہدے پر حملہ ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسے اقدامات سے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے امکانات ہمارے لیے انتہائی مشکل ہو جاتے ہیں۔ خیال رہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے 5 اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کر دیا تھا۔ پاکستان نے بھارت کے اس اقدام پر شدید احتجاج کرتے ہوئے بھارتی سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا۔ تاہم، ہندوستان نے بین الاقوامی برادری پر واضح کیا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی اس کا اندرونی معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Anti National Speech: ملک مخالف تقریر پر عمران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی: شہباز شریف
بلاول بھٹو زرداری نے جموں و کشمیر میں نئی انتخابی حدبندیوں کی بھی نکتہ چینی کی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی انتخابی حدبندیوں کا اصل مقصد کشمیر میں مسلم ووٹ کی اہمیت کو ختم کرنا ہے۔ واضح رہے کہ مارچ 2020 میں قائم کردہ حد بندی کمیشن نے جموں خطہ کو چھ جبکہ کشمیر خطہ کو محض ایک نششت کی سفارش کی تھی۔ اس کی وجہ سے جموں و کشمیر کی 90 رکنی اسمبلی کی اب جموں ڈویژن میں 43 اور کشمیر میں 47 نشستیں ہوں گی۔ بھارت کی جانب سے گندم کی برآمدات پر پابندی کے فیصلے پر ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ واضح طور پر بھارتی حکومت کا فیصلہ ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتی ہے۔