اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے 2018 اور 2021 کے لیے پاکستان کے ایکشن پلان کی تکمیل کی بات کو تسلیم کرلیا ہے اور ملک کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ FATF Grey List سے نکالنے کے حتمی فیصلے کے طور پر پاکستان کی آن سائٹ وزٹ کو اتھورائزڈ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے یہ اطلاع دی۔ وزارت نے جمعہ کی رات ایک بیان میں کہا’’ ایف اے ٹی ایف کے اراکین نے پاکستان کو 34 نکات کو پورا کرنے والے ایکشن پلان بالخصوص 2021 کے ایکشن پلان کی جلد تکمیل پر مبارکباد دی‘‘۔Pakistan Remains in FATF Grey List
قابل ذکر ہے کہ ایف اے ٹی ایف FATF نے جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا دیا تھا اور گزشتہ سال جون میں پاکستان کو مکمل کرنے کے لیے ایک اور ایکشن پلان دیا تھا۔ عالمی منی لانڈرنگ واچ ڈاگ نے 13 جون سے 17 جون 2022 تک برلن میں ہونے والے اپنے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر ملک کی پیشرفت کا جائزہ لیا۔اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئر نے کہا کہ آج پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا جا رہا ہے لیکن اگر اس ملک کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات زمینی سطح کی تحقیقات میں پائیدار پائے گئے تو اسے فہرست سے نکال دیا جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ یہ تحقیقات اکتوبر سے پہلے کی جائیں گی۔
اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کو ابھی تک ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا گیا ہے۔ تاہم گرے لسٹ میں رہنے سے اسلام آباد کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) اور یورپی یونین سے فنڈز تک رسائی مشکل ہو رہی ہے، جس سے ملک کے معاشی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں محمد شہباز شریف نے ایف اے ٹی کی ایف کی شرائط مکمل ہونے اور وائٹ لسٹ میں پاکستان کی واپسی کی راہ ہموار ہونےپر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ٹیم پاکستان‘ کو مبارک ہو جس نے پاکستان کے لیے کامیاب کاوش کی۔وزیر اعظم نے گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے کی کوشش کرنے والی تمام سول اور ملیٹری ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے سلسلہ وار چار ٹویٹ کرکے اپنے ردعمل کا ظہار کیا انھوں نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان کو فروری 2018 میں گرے فہرست کیلئے نامزد کیا گیا اور ہمیں کسی بھی ملک کو دیے جانے والے ایکشن پلان میں سے مشکل ترین کو مکمل کرنا تھا۔جب میری حکومت آئی تو بلیک لسٹ میں شمولیت کے سنگین خطرات منڈلا رہے تھے۔ فیٹف کی سفارشات پر عملدرآمد کی ہماری تاریخ بھی سازگار نہ تھی۔ میں نے اپنے کلیدی وزیر حماد اظہر کی قیادت میں فیٹف رابطہ (کوآرڈینیشن) کمیٹی قائم کی۔ اس کمیٹی میں فیٹف ایکشن پلان سے متعلقہ تمام محکموں اور سیکیورٹی ایجنسیز کے نمائندے شامل تھے۔ افسران نے اولین ہدف کے طور پر ملک کو بلیک لسٹ سے بچانے کیلئے دن رات کام کیا۔
انھوں نے مزید لکھا کہ فیٹف نے بارہا میری حکومت کے کام اور سیاسی عزم کو سراہا۔ ہم نے بلیک لسٹ ہی سے ملک کو نہیں بچایا بلکہ 34 میں سے 32 نکات پر کام مکمل کیا۔ ہم نے بقیہ 2 نکات پر اپریل میں عملدرآمد رپورٹ جمع کروائی جس کی بنیاد پر اب فیٹف نے پاکستان کا ایکشن پلان مکمل قرار دیا ہے۔مجھے یقین ہے کہ ایکشن پلان پر تکمیل شدہ کام کی تصدیق کیلئے فیٹف ٹیم کا ضابطے کا دورہ بھی کامیابی سے مکمل ہوگا۔ حماد اظہر، انکی رابطہ کمیٹی کے اراکین اور یہ فریضہ سرانجام دینے والے افسران نے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ پورے ملک کو آپ پر فخر ہے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے اپنے آفیشیل ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام دیا تھا کہ `اگر ہم آج ایف اے ٹی ایف کی وائٹ لسٹ میں چلے گئے تو شاید امپورٹڈ حکومت اس کا کریڈٹ لے لے، مگر ہر کسی کو ضرور معلوم ہونا چاہیے کہ جب سے حکومت بدلی ہے ایف اے ٹی ایف سے متعلق کوئی بھی قوانین پاس نہیں ہوئے، تو پھر اگر ایف اے ٹی ایف سے متعلق کوئی کامیابی ملتی ہے تو وہ ایک اور ایونٹ ہو گا، تھینک یو عمران خان۔‘
ایف اے ٹی ایف کیا ہے؟ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) ایک مانیٹرنگ ایجنسی ہے جسے جی سیون گروپ نے بنایا ہے۔ جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا تھا۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھا جائے اور اس مقصد کے لیے قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کیے جائیں۔ یہ نگرانی کے بعد ممالک کو اہداف دیتا ہے، جیسے کہ دہشت گردوں کے خلاف قانونی کارروائی، ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے قوانین بنانے کی سفارش کرتا ہے۔جو ممالک ایسا نہیں کرتے وہ انہیں اپنی گرے یا بلیک لسٹ میں ڈال دیتا ہے۔ان فہرستوں میں جانے سے بین الاقوامی بینک سے قرض لینے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ اس کا اجلاس سال میں تین مرتبہ ہوتا ہے۔
گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کیا ہے؟ وہ ممالک گرے لسٹ میں رکھے جاتے ہیں جو ایف اے ٹی ایف کے بتائے گئے نکات پر عمل درآمد پر متفق ہوتے ہیں۔جیسا کہ پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے تنظیم کے دیئے گئے 34 نکاتی ایجنڈے پر عمل کیا ہے۔ ان ممالک کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا جاتا ہے جو یہ ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرتے کہ ان کے خلاف دہشت گردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے الزامات بے بنیاد ہیں۔