اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ اگرچہ شہباز شریف نے اپنے ریمارکس میں کسی ملک کا نام نہیں لیا، لیکن ظاہر ہے کہ وہ بھارت کا حوالہ دے رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ دونوں ممالک کے لیے کوئی آپشن نہیں ہے اور جوہری تصادم کی صورت میں کوئی بھی زندہ نہیں بچے گا۔ اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تنازعات کے پُرامن حل پر یقین رکھتے ہیں، جنگیں مسائل کا حل نہیں، بات چیت سے آگے بڑھا جاسکتا ہے اور ہمیں اپنے وسائل عوامی مفاد پر خرچ کرنا ہیں۔
دراصل شہباز شریف نے معدنیات کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے منعقد کیے گئے 'پاکستان منرل سمٹ' میں خطاب کے دوران یہ باتیں کیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنی ذات کا خیال رکھنا ہے، اپنی قوم کی تعمیر کرنی ہے، یہاں تک کہ اپنے پڑوسی کے ساتھ بھی، ہم ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ پڑوسی سنجیدہ معاملات پر میز پر بات کرنے کے لیے سنجیدہ ہوں کیونکہ جنگ اب کوئی آپشن نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں آئی جب ان کی مخلوط حکومت 12 اگست کو پارلیمنٹ کی پانچ سالہ مدت پوری ہونے پر ختم ہوجائے گی اور انھیں ملک میں عام انتخابات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ شہباز شریف کی جانب سے بھارت سے بات چیت کی یہ پیشکش چھ ماہ سے زیادہ عرصہ بعد سامنے آئی، اس سے قبل انہوں نے العربیہ نیوز چینل کو انٹرویو کے دوران ایسی ہی تجویز پیش کی تھی۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد سے کوئی ٹھوس مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔ خاص طور سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان دو طرفہ تعلقات اگست 2019 کے بعد سے مزید کشیدہ ہوگئے ہیں جب بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
اس کے علاوہ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان امریکہ سے بھی باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر بہترین تعلقات چاہتا ہے، امریکہ سے ایسے تعلقات نہیں چاہتے جس میں ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کی کوشش کی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کیا ہم کسی کارٹیل یا سیاسی وجوہات کی بنا پر تذبذب کا شکار تھے، کرپشن بھی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنی، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہمیں آگے بڑھنا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کی کرپشن کو نظر انداز کیا گیا اور نیب بھی لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتا رہا، مسائل کا غیر روایتی حل دینے والے لوگ بھی نیب کا شکار ہوگئے، باتیں بہت ہوگئیں، اب اپنے عمل سے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیں۔