اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پاکستان کے 7 ارب ڈالر توسیع فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے نویں جائزے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے یا نہ کرے، انہیں ملکی مفاد کو مقدم رکھنا ہے۔ پاکستانی نیوز چینل کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزاداہ کے ساتھ‘‘ میں اسحٰق ڈار نے آئی ایم ایف کے دورہ پاکستان میں تاخیر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا: ’’مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آتے ہیں یا نہیں، میں ان کے سامنے بھیگ نہیں مانگوں گا، مجھے پاکستان اور عوام کا مفاد دیکھنا ہے۔‘‘ Pak Finance Minister Ishaq Dar on IMF Team Visit
ایک اور پاکستانی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’’آئی ایم ایف کی ٹیم اگر پاکستان کا دورہ کرےگی تو ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، حکومت بھی اس معاملے سے نمٹنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔’’ ڈار کے مطابق ’’نویں جائزہ قسط مکمل طور پر تیار ہے، تمام معاملات مکمل ہو گئے ہیں، میں نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ہماری نویں جائزہ قسط بالکل درست ہے، انہیں پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر فنڈز دینے چاہئیں اور انہیں پاکستان لازمی آنا چاہیے۔‘‘ Pakistan Finance Minister on IMF Fund
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتی، اگر آئی ایم ایف کی ٹیم نہیں آئے گی تو کوئی بات نہیں، ہم خود انتظام کرلیں گے۔ وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ اُن کی اس سوچ کے نتیجے میں آئی ایم کے ساتھ مذاکراتی عمل متاثر ہو سکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ملک کی خاطر عالمی مالیاتی ادارے سے بات چیت کر رہے ہیں۔
ضرور پڑھیں: Pakistan Economical Crisis: آئی ایم ایف سے قرضہ کیلئے امریکہ سے مدد لینا آرمی چیف کا کام نہیں، عمران خان
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’’مجھے معلوم ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام کس طرح مکمل کرنا ہے‘‘ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت موجودہ پروگرام بھی مکمل کرے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا جائے گا کہ حکومت عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتی۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’’میں آئی ایم ایف کو کہہ چکا ہوں کہ آپ کا برتاؤ درست نہیں ہے۔ میں نے ان اداروں سے کبھی ڈکٹیشن نہیں لی اور نہ کبھی لوں گا، مجھے پاکستان کے مفاد کو دیکھنا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر کی منظوری دی
پاکستان کے غیر ملکی ذخائر اور ڈیفالٹ کے خطرے کے حوالے سے اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’’حکومت نے مالی سال کے لیے تمام انتظامات کر لیے ہیں اور تمام ادائیگیاں پوری کرے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حکومت ایک اتحادی ملک سے 3 ارب ڈالر جمع کرانے کے لیے بات چیت کر رہی ہے، ہمیں امید ہے کہ بات چیت میں مثبت نتائج سامنے آئیں گے، پاکستان کو فنڈز ضرور ملیں گے۔‘‘ وزیر خزانہ کا دعویٰ ہے کہ ’’فنڈ موصول ہونے میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان قرض لینے میں ایک بار پھر کامیاب
سابق وزیرخزانہ مفتاح اسمعٰیل نے کہا تھا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے جس پر اسحٰق ڈار نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے 6 ماہ کی کارکردگی پر ان سے سوال ہونا چاہیے، انہوں نے ملکی زرمبادلہ ذخائر کس سطح پر پہنچا دیے ہیں۔ اسحٰق ڈار نے کہا کہ وہ اس معاملے میں ان کو اہمیت نہیں دیتے۔
یو این آئی