اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو کہا کہ جب تک کہ ملک اپنی پوزیشن مضبوط نہیں کرلیتا تب تک کوئی وزیر اعظم آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنا سکتا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت کی معاشی صورتحال کو سنبھالنے کے طریقے پر کڑی تنقید کی، اور دعویٰ کیا کہ ہماری حکومت میں ملک کی معاشی حالت بہتر تھی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سال میں ہماری معاشی کارکردگی 5.6 فیصد جبکہ دوسرے سال 6 فیصد تھی یعنی تین سالوں میں ہماری معاشی کارکردگی سب سے بہترین تھی۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور میں زراعت میں مسلسل دو سال اضافی تعداد میں فصل پیدا ہوئی، جبکہ صنعت اور ٹیکسٹائل نے بھی زبردست ترقی کی، جب ملک ایک صحیح سمت میں گامزن تھا تو کیا وجہ ہوئی کہ انہیں لگا کہ حکومت کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا روس جانے کا مقصد کم قیمت پر گندم اور تیل خریدنا تھا، یہ میری ذات کے لیے نہیں بلکہ میرے لوگوں کے لیے فائدہ مند تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ملک اپنا موقف مضبوط نہیں کرے گا کوئی بھی وزیراعظم آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنا سکے گا۔ اگر قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر کام کیا جائے تو اس کا احترام کیا جائے گا، لیکن ہم جتنا امریکہ کے سامنے جھکیں گے، اتنا ہی ان کے حق میں کام کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میں امریکیوں کو بہت اچھے سے جانتا ہوں، جب تک آپ امریکا کے سامنے جھکتے جائیں گے وہ آپ کو ڈو مور کہتے جائیں گے، آپ کو اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونا پڑتا ہے، اگر آپ اپنے ملک کے مفادات کے لیے کھڑے ہوں گے تو وہ آپ کی عزت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
Imran Khan On India: عمران خان نے بھارتی خارجہ پالیسی کی تعریف کی
Imran Khan Speech in OIC: دنیا میں ڈیڑھ ارب مسلمان، لیکن انہیں اہمیت نہیں دی جارہی: عمران خان
انہوں نے کہا کہ کونسا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ سندھ ہاؤس میں ہارس ٹریڈنگ کی جائے، قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات کو تسلیم کیا کہ مداخلت ہوئی ہے، اگر مداخلت ہوئی ہے تو کیا اس کی تفتیش نہیں ہونی چاہیے تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی پاکستان کا وزیر اعظم آئے گا جب اس کو دھمکی ملے گی وہ بھی وہی کرے جو جنرل مشرف نے کیا تھا، ایک ہی ٹیلی فون کال پر کسی اور کی خارجہ پالیسی کے لیے اپنے ملک کے مفادات قربان کردے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرف نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ امریکا سے دھمکی ملی تھی کہ اگر آپ جنگ میں ہمارا ساتھ نہیں دیں گے تو ہم پاکستان کو بم سے اڑا دیں گے اور ہم نے امریکا کی ایک دھمکی کے آگے گھٹنے ٹیک دیے تھے، اس دوران پاکستان میں 400 ڈرون حملے ہوئے جس میں سیکڑوں شہری جاں بحق ہوئے، لیکن کسی نے ان کے خلاف آواز بلند نہیں کی۔ (یو این آئی)