استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایک مرتبہ پھر غزہ پر اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی بچوں اور عورتوں سمیت 21 ہزار ہلاکتوں کو اسرائیلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اسرائیل کے وزیر اعظم اور جرمنی کے ہٹلر میں کوئی فرق نہیں ہے۔'
طیب اردوغان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت جاری رکھتے ہوئے کہا 'اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے اور اس کی حمایت کرنے والے مغربی ممالک اس کے جنگی جرائم میں شریک ہیں۔ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہیے۔'
-
Erdogan, who is committing genocide against the Kurds and who holds the world record for imprisoning journalists who oppose his regime, is the last person who can preach morality to us.
— Benjamin Netanyahu - בנימין נתניהו (@netanyahu) December 27, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
The IDF, which is the most moral army in the world, is fighting to eliminate the most…
">Erdogan, who is committing genocide against the Kurds and who holds the world record for imprisoning journalists who oppose his regime, is the last person who can preach morality to us.
— Benjamin Netanyahu - בנימין נתניהו (@netanyahu) December 27, 2023
The IDF, which is the most moral army in the world, is fighting to eliminate the most…Erdogan, who is committing genocide against the Kurds and who holds the world record for imprisoning journalists who oppose his regime, is the last person who can preach morality to us.
— Benjamin Netanyahu - בנימין נתניהו (@netanyahu) December 27, 2023
The IDF, which is the most moral army in the world, is fighting to eliminate the most…
ترکیہ نیٹو کا رکن ملک ہے جو مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستی حل کا حامی ہے، تاہم طیب اردوغان اسرائیل کے مقابل حماس کی حمایت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ حماس کو سات اکتوبر کے حملے کے لیے اسرائیلی قبضے نے مجبور کر دیا تھا۔
طیب اردوغان نے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ' اسرائیل کے غزہ پر مسلسل جاری حملوں کی مثال نازیوں کے یہودیوں سے کیے جانے والے سلوک جیسی ہے اور نتن یاہو ہٹلر سے مختلف نہیں ہے۔ صدر طیب اردوغان نے غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں کہا 'ترکیہ اسرائیلی جنگ سے تنگ آئے اور ظلم وستم کا شکار بننے والے ماہرین تعلیم اور سائنسدانوں کو اپنے ہاں خوش آمدید کہے گا۔ '
ہٹلر اور نتن یاہو کی مماثلت کے بارے میں اردوغان نے مزید کہا ' آپ میں اور ہٹلر میں کیا فرق ہے۔ نتن یاہو جو کچھ فلسطینیوں کے ساتھ کر رہا ہے کیا یہ ہٹلر سے کم ہے، بالکل نہیں۔ ' انہوں نے مزید کہا ' اس کے پاس ہٹلر سے زیادہ وسائل ہیں، اسے امریکہ اور مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔ امریکہ سے اسے ہر قسم کی حمایت اور مدد ملتی ہے۔ لیکن اس سہارے اور حمایت کی وجہ سے اس نے غزہ میں 20 ہزار سے زائد فلسطینی شہریوں کا قتل عام کیا اور اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے: صدر رجب طیب اردوغان
دوسری جانب نتن یاہو نے بھی ترکیہ کے صدر کو جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ نتن یاہو نے کہا ' ترکیہ کے صدر اسرائیل کو لیکچر دینے والے آخری فرد ہونے چاہییں۔ انہیں یاد ہونا چاہیے کہ وہ بھی کردوں کی نسل کشی کرتے رہے ہیں۔ یاہو نے مزید کہا کہ، بطور حکمران تنقید کرنے والے صحافیوں کوقید کرنے کا ایک عالمی سطح کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ اس ناطے طیب اردوغان کو خود کو آخری آدمی کے طور پر رکھنا چاہیے جو اسرائیل پر تنقید کرے اور ہمیں اخلاق بتائے۔ '