تہران: ایرانی حکام نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی بھانجی فریدہ مراد خانی کو ایک ویڈیو ریکارڈ کرنے کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔ جس ویڈیو میں انھوں نے اپنے ماموں کی قیادت میں ایرانی حکام کو قاتل اور بچوں کو مارنے والی حکومت قرار دیا تھا۔ فریدہ مراد خانی کے بھائی محمود مراد خانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تصدیق کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ان کی بہن کو بدھ کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ان کو پراسیکیوٹر کے دفتر طلب کیا گیا تھا۔ Iran Supreme Leader niece arrested
فریدہ مرادخانی نے ویڈیو میں ایرانیوں کو واضح مظالم کا نشانے بنانے کی مذمت کی اور اس حوالے سے عالمی برادری کی جانب سے کچھ نہ کرنے پر تنقید بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو آزاد کریں، ہمارے ساتھ آئیں اور اپنی حکومت کو کہیں کہ قاتلوں اور بچوں کو مارنے والے دور کی حمایت کرنا ختم کریں۔
-
ّFarideh MORADKHANI https://t.co/VO2dKuCRpz via @YouTube
— Moradkhani (@moradkhani) November 26, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">ّFarideh MORADKHANI https://t.co/VO2dKuCRpz via @YouTube
— Moradkhani (@moradkhani) November 26, 2022ّFarideh MORADKHANI https://t.co/VO2dKuCRpz via @YouTube
— Moradkhani (@moradkhani) November 26, 2022
فریدہ مرادخانی کا تعلق اس خاندان کی شاخ سے ہے جو ایران کی مذہبی قیادت کی مخالفت کرتی رہی ہے اور وہ اس سے قبل بھی جیل جا چکی ہیں۔ ہفتے کو ان کے بھائی نے یوٹیوب پر ویڈیو پوسٹ کی، جس کا لنک ٹوئٹر پر شیئر کیا گیا، جس میں فریدہ مرادخانی نے ایرانیوں کو ’واضح مظالم‘ کا نشانے بنانے کی مذمت کی اور اس حوالے سے عالمی برادری کی جانب سے کچھ نہ کرنے پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو آزاد کریں، ہمارے ساتھ آئیں اور اپنی حکومت کو کہیں کہ قاتلوں اور بچوں کو مارنے والے دور کی حمایت کرنا ختم کریں۔ یہ حکومت اپنے کسی مذہبی اصول کی وفادار نہیں ہے اور طاقت کے علاوہ کسی بھی قانون یا قاعدے کو نہیں جانتی ہے اور اپنی طاقت کو ہر ممکن طریقے سے برقرار رکھتی ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویڈیو کب ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Iran Human Rights Violations ایران میں انسانی حقوق سے متعلق یو این کی قرارداد منظور، بھارت کی ووٹنگ سے دوری
واضح رہے کہ ایران میں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاک ہوجانے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے خلاف ایرانی حکام کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی تازہ ترین معلومات کے مطابق، امینی کی موت کے بعد سے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں کم از کم 40 بچے بھی شامل ہیں۔