ETV Bharat / international

Anti Hijab Protests in Iran ایران میں حجاب مخالف مظاہروں میں تین سو سے زائد افراد ہلاک - مہسا امینی کی حراست میں ہلاکت

پاسداران انقلاب کے ایک جنرل امیر علی حاجی زادہ کا کہنا ہے کہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد ہونے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بچے بھی شامل تھے۔ Anti Hijab Protests in Iran

More than 300 people died in anti-hijab protests in Iran
ایران میں حجاب مخالف مظاہروں میں تین سو سے زائد افراد ہلاک
author img

By

Published : Nov 29, 2022, 9:17 PM IST

تہران: ایران میں 16 ستمبر کو 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد ہونے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پاسداران انقلاب کے ایک جنرل امیر علی حاجی زادہ نے منگل کو یہ اطلاع دی۔Anti Hijab Protests in Iran

اس خاتون کی موت سے ملک میں ہر کوئی متاثر ہوا ہے۔ میرے پاس تازہ ترین اعداد و شمار نہیں ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس ملک میں اس واقعے کے بعد تقریباً 300 لوگ شہید ہوئے جن میں بچے بھی شامل تھے۔ ایرو اسپیس ڈویژن کے ہیڈ آف گارڈ بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے مہر نیوز ایجنسی کو ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

یہ بھی پڑھیں: Iran Supreme Leader niece arrested حکومت کی تنقید کرنے پر ایران کے سپریم لیڈر کی بھانجی گرفتار

اس اعداد و شمار میں درجنوں پولیس اہلکار، فوجی اور مسلح گروپوں کے ارکان بھی شامل ہیں جو مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے۔ یہ تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار ایران کے اوسلو میں قائم انسانی حقوق کے گروپ کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار کے قریب ہے، جس میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 416 بتائی گئی ہے۔ گروپ نے کہا کہ مرنے والوں میں مہسا امینی کے خلاف مظاہروں کے علاوہ جنوب مشرقی سیستان-بلوچستان کے ضلع میں ہونے والے مظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔

تہران: ایران میں 16 ستمبر کو 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد ہونے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پاسداران انقلاب کے ایک جنرل امیر علی حاجی زادہ نے منگل کو یہ اطلاع دی۔Anti Hijab Protests in Iran

اس خاتون کی موت سے ملک میں ہر کوئی متاثر ہوا ہے۔ میرے پاس تازہ ترین اعداد و شمار نہیں ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس ملک میں اس واقعے کے بعد تقریباً 300 لوگ شہید ہوئے جن میں بچے بھی شامل تھے۔ ایرو اسپیس ڈویژن کے ہیڈ آف گارڈ بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے مہر نیوز ایجنسی کو ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

یہ بھی پڑھیں: Iran Supreme Leader niece arrested حکومت کی تنقید کرنے پر ایران کے سپریم لیڈر کی بھانجی گرفتار

اس اعداد و شمار میں درجنوں پولیس اہلکار، فوجی اور مسلح گروپوں کے ارکان بھی شامل ہیں جو مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے۔ یہ تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار ایران کے اوسلو میں قائم انسانی حقوق کے گروپ کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار کے قریب ہے، جس میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 416 بتائی گئی ہے۔ گروپ نے کہا کہ مرنے والوں میں مہسا امینی کے خلاف مظاہروں کے علاوہ جنوب مشرقی سیستان-بلوچستان کے ضلع میں ہونے والے مظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.