ریاستہائے متحدہ امریکہ میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان، مظاہرین نے ہفتہ کے روز واشنگٹن ڈی سی کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے شہروں میں بندوق کے تشدد کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے اس احتجاج کی حمایت کی اور امریکی کانگریس سے سلامتی کے حوالے سے ایک عام قانون پاس کرنے کا مطالبہ کیا۔ قابل ذکر ہے کہ 24 مئی کو ٹیکساس کے ایک پرائمری اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں 19 بچوں سمیت دو اساتذہ ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ نیویارک بفیلو میں ایک سپر مارکیٹ میں بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں دس افراد ہلاک ہوئے تھے اور یہ تمام سیاہ فام تھے۔ یہاں کی پولیس نے اسے نفرت پر مبنی جرم قرار دیا تھا۔Mass Protests against Gun Violence in US
اس ملک گیر پروگرام کا اہتمام مارچ فار آور لائیوز (ایم ایف او ایل) کے ذریعے کیا گیا ہے، جو فلوریڈا کے پارک لینڈ میں واقع ایک ہائی اسکول میں سال 2018 میں ہوئی گولی باری کے واقعہ میں بچ جانے والے طلباء کے گروپ کے ذریعہ تشکیل کردہ ایک تنظیم ہے۔ اس واقعے میں 17 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایم ایف او ایل نے ایک بیان میں کہا ہے، "جہاں ہمارے لوگ مسلسل مر رہے ہیں، ایسے میں اب ہم آپ کو یوں ہی بیٹھے رہنے نہیں دیں گے۔"ایم ایف اوایل گروپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی، نیویارک، لاس اینجلس اور شکاگو سمیت ملک بھر میں تقریباً 450 ریلیاں نکالی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرین سے بات کرتے ہوئے، پارک لینڈ حادثے میں زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک ڈیوڈ ہوگ نے کہا کہ یوولڈے میں بچوں کی موت سے ہمیں غصے اور تبدیلی کے مطالبے سے لبریز ہوناچاہیے، کسی لامتناہی بحث میں شامل نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اب تبدیلی کامطالبہ کرناچاہیے۔
ہفتے کے مظاہرے کے بارے میں صدر بائیڈن نے کہا، "آج ایم ایف او ایل کے ساتھ نوجوان ملک بھر میں امریکی کانگریس سے کامن سینس گن سیکوریٹی قانون پاس کرنے کے مطالبہ کے سلسلے میں مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کی بیشتر امریکی اور بندوق کے خریدارحمایت کررہے ہیں۔ میں بھی کانگریس سے کچھ ایسا ہی کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے امریکہ میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات میں اضافے کے درمیان نیم خودکار، اسالٹ طرز کی رائفلز اور اعلیٰ صلاحیت والے میگزین پر پابندی لگانے اور ان ہتھیاروں کو خریدنے کی کم از کم عمر 18 سے بڑھا کر 21 کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔