نیویارک: ملزم جوزف زوبا کو امریکہ کے الینوائے میں ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس پر فرد جرم عائد کرنے کے باوجود جوزف زوبا نے خود کو بے قصور بتایا۔ زوبا پر ایک فلسطینی نژاد امریکی خاتون پر حملہ کرنے اور اس کے چھ سالہ بیٹے کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ 71 سالہ جوزف زوبا پر 14 اکتوبر کو چھ سالہ ودیہ الفیوم کو چاقو سے قتل کرنے اور اس کی ماں حنان شاہین کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرین کو ان کے مسلم عقیدے کی وجہ سے اور حماس اسرائیل جنگ کے ردعمل کے طور پر نشانہ بنایا گیا۔ زوبا پیر کو جیل میں سرخ یونیفارم، موزے اور پیلے ربڑ کی چپل پہنے عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج کی طرف سے فرد جرم پڑھنے کے بعد زوبا کے وکیل جارج لینارڈ نے اپنے موکل کے قصوروار نہ ہونے کی درخواست داخل کی۔ 32 سالہ شاہین چاقو کے متعدد زخموں سے صحت یاب ہو رہی ہیں۔ 16 اکتوبر کو ان کے بیٹے کی آخری رسومات میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی تھی، جہاں اسے ایک پرجوش لڑکے کے طور پر یاد کیا گیا۔
سماعت میں مقتول لڑکے کے والد اور خاندان کے دیگر افراد نے شرکت کی۔ یہاں انہوں نے صحافیوں سے بات کرنے سے انکار کر دیا ۔زوبا کے خلاف فرد جرم میں فلسطینی بچے کے قتل کے الزام کو "غیر معمولی وحشیانہ یا گھناؤنے رویہ" قرار دیا گیا۔ فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ زوبا نے شکاگو کے علاقے کی بڑی فلسطینی کمیونٹی میں اسلام مخالف خوف کو تازہ کر دیا۔ واضح رہے وائٹ ہاؤس کی طرف سے بھی اس واقعہ کی مذمت کی گئی تھی۔
جج ڈیوڈ کارلسن نے زوبا کو 8 جنوری 2024 کو ہونے والی اگلی سماعت تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔ حالانکہ زوبا کے وکلاء نے اپنے موکل کی عمر کا حوالہ دیتے ہوئے جج کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:ہیٹ کرائم کا شکار ہوئے 6 سالہ مسلم لڑکے کی تدفین ہوئی
واضح رہے زوبا مقتول بچے کا مکان مالک تھا۔ 7 اکتوبر سے اسرائیل۔حماس کے بیچ جاری جنگ پر جب مقتول کی ماں شاہین نے زوبا سے امن کی دعا کی اپیل کی تو اس نے شاہین پر حملہ کیا اور اس کے چھ سالہ بیٹے کو قتل کردیا تھا۔