ETV Bharat / international

Istanbul Blast استنبول دھماکے کے سترہ ملزمین کے خلاف فرد جرم عائد

ترکیہ کی ایک عدالت نے استنبول دھماکے کے سلسلے میں زیر حراست 17 مشتبہ افراد کو جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ ان افراد پر ریاست کے اتحاد کے خلاف کوشش، جان بوجھ کر قتل اور قتل کی کوششوں کا الزام لگایا گیا ہے۔ جبکہ تین دیگر مشتبہ افراد کو حراست سے رہا کر دیا۔Istanbul Blast

Turkey 17 charged over bombing in Istanbul
استنبول دھماکے میں سترہ افراد پر فرد جرم عائد
author img

By

Published : Nov 18, 2022, 7:21 PM IST

استنبول: ترکیہ کی ایک عدالت نے استنبول میں ہونے والے مہلک بم دھماکے کے سلسلے میں 17 مشتبہ افراد کو جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے، ان پر ریاست کے خلاف کوشش، جان بوجھ کر قتل اور قتل کی کوششوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ انادولو ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ عدالت نے تین دیگر مشتبہ افراد کو حراست سے رہا بھی کر دیا، اس کے علاوہ 29 افراد کو ملک بدر کرنے کا بھی حکم دیا جنہیں پولیس نے حملے کے سلسلے میں حراست میں لیا تھا۔ ملک بدری کا سامنا کرنے والے 29 افراد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئی ہے۔ Istanbul Blast

13 نومبر کو ہونے والے دھماکے میں استنبول کے ایک پرہجوم مقام استقلال اسٹریٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس دھماکے میں دو بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور 80 سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔ ترک حکام نے استنبول دھماکے کا الزام کالعدم کردستان ورکرز پارٹی، یا PKK سے وابستہ شامی کرد گروپوں پر عائد کیا تھا۔ تاہم کرد جنگجو گروپوں نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Erdogan on Istanbul blast استنبول دھماکے سے دہشت گردی کی بو آتی ہے، صدر اردگان

حملے کے مرکزی ملزم ایک شامی خاتون احلام البشیر سے تقریباً پانچ گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی، انادولو ایجنسی کی خبر کے مطابق ملزم نے مبینہ طور پر اپنے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ غیر قانونی طور پر ترکیہ میں داخل ہوئی تھی اور چار ماہ تک استنبول کے ایک گھر میں مقیم رہی۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق البشیر نے مبینہ طور پر دھماکہ خیز مواد سے بھرا ایک بیگ سڑک کے ایک بینچ پر چھوڑنے کا اعتراف بھی کیا لیکن اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ نہیں جانتی تھی کہ اس میں کیا تھا۔ فرد جرم تیار کرنے کے بعد مقدمے کی سماعت کی تاریخ طے ہونے کی توقع ہے، جس میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو ترک پولیس نے بدھ کے روز شام کے شہر عزاز سے گرفتار کیا تھا، جو اس وقت ترکیہ کی حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کے کنٹرول میں ہے۔ اور پولیس اس سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔

استنبول: ترکیہ کی ایک عدالت نے استنبول میں ہونے والے مہلک بم دھماکے کے سلسلے میں 17 مشتبہ افراد کو جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے، ان پر ریاست کے خلاف کوشش، جان بوجھ کر قتل اور قتل کی کوششوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ انادولو ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ عدالت نے تین دیگر مشتبہ افراد کو حراست سے رہا بھی کر دیا، اس کے علاوہ 29 افراد کو ملک بدر کرنے کا بھی حکم دیا جنہیں پولیس نے حملے کے سلسلے میں حراست میں لیا تھا۔ ملک بدری کا سامنا کرنے والے 29 افراد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئی ہے۔ Istanbul Blast

13 نومبر کو ہونے والے دھماکے میں استنبول کے ایک پرہجوم مقام استقلال اسٹریٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس دھماکے میں دو بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور 80 سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔ ترک حکام نے استنبول دھماکے کا الزام کالعدم کردستان ورکرز پارٹی، یا PKK سے وابستہ شامی کرد گروپوں پر عائد کیا تھا۔ تاہم کرد جنگجو گروپوں نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Erdogan on Istanbul blast استنبول دھماکے سے دہشت گردی کی بو آتی ہے، صدر اردگان

حملے کے مرکزی ملزم ایک شامی خاتون احلام البشیر سے تقریباً پانچ گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی، انادولو ایجنسی کی خبر کے مطابق ملزم نے مبینہ طور پر اپنے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ غیر قانونی طور پر ترکیہ میں داخل ہوئی تھی اور چار ماہ تک استنبول کے ایک گھر میں مقیم رہی۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق البشیر نے مبینہ طور پر دھماکہ خیز مواد سے بھرا ایک بیگ سڑک کے ایک بینچ پر چھوڑنے کا اعتراف بھی کیا لیکن اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ نہیں جانتی تھی کہ اس میں کیا تھا۔ فرد جرم تیار کرنے کے بعد مقدمے کی سماعت کی تاریخ طے ہونے کی توقع ہے، جس میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ایک مشتبہ شخص کو ترک پولیس نے بدھ کے روز شام کے شہر عزاز سے گرفتار کیا تھا، جو اس وقت ترکیہ کی حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کے کنٹرول میں ہے۔ اور پولیس اس سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.