تل ابیب: اسرائیل کے متوقع وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ اسرائیل فلسطین تنازع کا حل ہوگا۔ پاکستانی اخبار ڈان نے نیتن یاہو کے سعودی روزنامہ العربیہ کو دیے گئے انٹرویو کے حوالے سے یہ بات کہی۔ نیتن یاہو نے تجویز پیش کی کہ فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کے بجائے سال 2020 کے ابراہم معاہدے میں ہونے والی پیش رفت میں توسیع کرنی ہوگی اور یہ اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور بحرین و دیگر عرب ریاستوں کے لیے امن کا ایک زیادہ موثر راستہ ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فلسطینی رہنما اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھے۔ Netanyahu on Palestinian conflict
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ امن دو مقاصد کو پورا کرے گا، پہلا یہ اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان مجموعی امن کی طرف ایک لمبی چھلانگ ہوگی، دوسرا یہ ہمارے خطے کو ان طریقوں سے بدل دے گا جو ناقابل تصور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ بالآخر ایک فلسطینی اسرائیل امن کو آسان بنائے گا، مجھے اس پر بھروسہ ہے، میں اسے آگے لے جانے کا ارادہ رکھتا ہوں، نیتن یاہو نے امن قائم کرنے میں ناکامی کے لیے فلسطینی رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
یہ بھی پڑھیں: UNGA resolution on Palestinian Issue اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مسئلہ فلسطین کو فوری حل کرنے پر زور دیا
انہوں نے مزید کہا کہ ریاض کے ساتھ امن کا حصول 'سعودی عرب کی قیادت' پر منحصر ہے۔ عرب اسرائیل امن کے حصول کے لیے سعودی عرب نے 2002 میں 'عرب امن اقدام' کی سربراہی کی تھی، اس تجویز کے تحت اسرائیل عرب علاقوں پر تمام قبضے کو واپس کرنے کے لیے رضامند ہوگیا ہوتا۔ اس پہل کے بارے میں پوچھے جانے اور کیا وہ اسے ایک بلیو پرنٹ کے طور پر ماننے کے لیے تیار ہیں، جس پر نیتن یاہو نے اس کی طے شدہ شرائط کو پورا کرنے پر تبصرہ کرنے سے پرہیز کیا۔
بنجامن نیتن یاہو نے کہا کہ ہر طرح سے تنازعہ کو ختم کرنے کی خواہش کا اشارہ تھا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ 20 سال بعد ہمیں ایک نئے انداز کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب فلسطین کا سب سے بڑا حامی رہا ہے اور اس نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے پہلے اسے ایک ریاست کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ (یو این آئی)