غزہ: اسرائیلی جارحیت غزہ کے جنوبی شہر خان یونس اور علاقے کے مرکز میں شہری پناہ گزین کیمپوں پر مرکوز ہے۔ حالیہ دنوں میں پورے علاقے میں ہونے والے حملوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ صیہونی افواج نے جنوب کے ان علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے جہاں اسرائیل نے لوگوں کو پناہ لینے کو کہا تھا۔ بدھ کو ہونے والے شدید حملوں میں مرکزی شہر دیر البلاح میں ایک دو منزلہ عمارت منہدم ہو گئی۔ یہ عمارت الاقصیٰ شہداء اسپتال کے قریب واقع تھی۔ اسپتال کے حکام کے مطابق، اسرائیلی حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے۔ ایک طبی امدادی گروپ نے بتایا کہ دیر البلاح کے قریب ایک ایمبولینس پر بھی حملہ کیا گیا، اس حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں چار طبی عملے سے تھے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 23,210 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور 59,100 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوکین میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔
اسرائیلی بمباری غزہ میں صحت کی خدمات کو تباہ کر سکتی ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حکام نے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ میں شدید اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اہم شہری تنصیبات کی تباہی ہو رہی ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ، غزہ کے دیر البلاح اور خان یونس شہروں میں جنگ کی شدت بڑھ گئی ہے جس سے صحت کی خدمات تباہ ہو سکتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بدھ کو کہا کہ دیر البلاح اور خان یونس میں جاری جنگ سے الاقصیٰ، ناصر اور غزہ کے یورپی اسپتالوں کے بند ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کی رپورٹ ہے کہ منگل تک، "غزہ میں ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درکار 5,000 بستروں میں سے صرف پانچواں حصہ دستیاب ہے اور 77 بنیادی صحت کے مراکز میں سے تین چوتھائی سے زیادہ کام نہیں کر رہے ہیں۔
دوجارک نے کہا کہ "دائمی بیماریوں میں مبتلا تقریباً ساڑے تین لاکھ افراد اور دماغی صحت کے عارضے میں مبتلا تقریباً 4 لاکھ 85 ہزار افراد کو غزہ میں علاج کے دوران مسلسل رکاوٹوں کا سامنا ہے۔" رپورٹ کے مطابق، تقریباً 1.9 ملین بے گھر فلسطینی انتہائی خراب حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انھیں مناسب پانی، صفائی اور حفظان صحت کی سہولیات تک رسائی کی کمی کی وجہ سے متعدی بیماریوں کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔