یروشلم: اسرائیل حماس جنگ کے آٹھویں دن بھی صہیونی فوج کی غزہ پر اندھادھند بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی بمباری میں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد تین ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ وہیں اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ غزہ پر زمینی حملے کے لیے تیار ہے۔ حالانکہ اب تک اسرائیل کی سیاسی قیادت نے صہیونی فوج کو زمینی حملے کے لیے گرین سگنل نہیں دیا ہے۔ غزہ پر زمینی حملے کے پیش نظر اسرائیل کی دیگر سرحدوں پر بھی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اسی بیچ لبنان سے حزب اللہ نے ٹینک شکن میزائلوں اور گولوں سے اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا۔ سنیچر کی دیر رات ملک شام سے بھی اسرائیل کے زیر قبضہ گولان پہاڑیوں پر راکٹ میزائل داغے جانے کی خبر ہے۔ وہیں اسرائیل نے شام کے حلب میں واقع مرکزی ہوائی اڈے پر بمباری کر کے نقصان پہنچایا ہے۔ حلب کے ہوائی اڈے پر ہوئے اس حملے میں پانچ لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ اس حملے کی وجہ سے ہوائی اڈہ اب سروس سے باہر ہو گیا ہے۔
امریکہ کا دوسرا طیارہ بردار جہاز بھیجنے کا اعلان
دوسری جانب امریکہ نے اسرائیل کو درپیش خطرات سے بچانے اور اس کی حمایت کے لیے اپنا دوسرا طیارہ بردار جہاز بھی روانہ کر دیا ہے۔ یہ دوسرا طیارہ بردار جہاز بحیرہ روم میں تعینات کیا جائے گا۔ امریکہ کا ایک اور طیارہ بردار جہاز پہلے سے ہی اسرائیل کے قرب و جوار کے پانیوں میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ نے اسرائیلی جنگ میں کسی بھی دخل اندازی اور صہیونی ریاست پر کسی حملے کو روکنے کے لیے اپنی فضائیہ کا ایک اسکواڈرن پہلے سے ہی تعینات کر رکھا ہے۔
یرغمال بنائے گئے کچھ افراد کی لاشیں ملنے کا دعویٰ
اسرائیلی فوج کے مطابق اس ہفتے غزہ کے اندر کارروائیوں کے دوران حماس کے ارکان کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے کچھ افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لرنر نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے غزہ کی پٹی کے ایک علاقے سے اغوا کیے گئے کچھ اسرائیلیوں کی لاشیں تلاش کیں اور انہیں ڈھونڈ لیا۔
ہفتہ کی شام حماس کے ہاتھوں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اپنی حکومت سے ایک معاہدے پر پہنچنے کی اپیل کی۔ رشتہ داروں نے کہا کہ سات دنوں سے زیر حراست یرغمالیوں کو فوری طور پر دوائیں فراہم کی جائیں۔ تل ابیب میں یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے فورم کے سربراہ رونن زور نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یرغمالیوں کو ادویات کی منتقلی کے لیے آدھی رات تک ایک معاہدہ طے پا جائے۔ انہوں نے مزید کہا ہمیں آج رات انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس سے جواب ملنے کی امید ہے۔
Hamas Israel Tension History حماس اور اسرائیل میں کشیدگی کی اہم وجوہات کیا ہیں؟
Hamas Israel War حماس اسرائیل جنگ: غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرانے کی سازش؟
اسرائیلی ایسوسی ایشن آف پبلک ہیلتھ فزیشنز جو خاندانوں کے ساتھ تعاون کرتی ہے کے سربراہ ہاگائی لیون نے تل ابیب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 150 ایسے قیدی ہیں جو صحت کے مسائل کا شکار ہیں جنہیں فوری طور پر جان بچانے کی ادویات کی ضرورت ہے۔ رونن زور نے کہا کہ اگر یرغمالیوں کو وہ دیکھ بھال نہیں ملتی جس کی انہیں ضرورت ہے تو اسرائیل کو اپنے حماس کے قیدیوں کو طبی امداد سے محروم کر دینا چاہیے۔ اسرائیلی جیلوں میں حماس کے قیدی موجود ہیں جنہیں بہترین طبی امداد دستیاب ہے۔ اگر کوئی چارہ نہیں ہے تو ہمیں کھیل کے قوانین کو تبدیل کرنا چاہیے۔
غزہ کے شفا اسپتال میں 35 ہزار پناہ گزیں
وہیں شمالی غزہ میں رہائش پذیر لاکھوں شہریوں کو ممکنہ زمینی حملے سے قبل غزہ خالی کرنے کے حکم پر اقوام متحدہ نے اسرائیلی حکومت سے نظر ثانی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیل کے اس حکم کے بعد غزہ میں انتہائی سنگین انسانی بحران کھڑا ہو گیا ہے۔ لوگ پانی اور کھانا سے محروم ہیں اور جان کی حفاظت کے لیے پناہ کی تلاش میں دربدر بھٹک رہے ہیں۔ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال شفا کے ڈائریکٹر جنرل محمد ابو سلیم کا کہنا ہے کہ اسپتال کے احاطے میں 35 ہزار افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔ غزہ سٹی، غزہ کے طبی حکام کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 35,000 لوگ غزہ شہر کے مرکزی ہسپتال کے میدان میں جمع ہوئے ہیں جو اسرائیل کے ممکنہ زمینی حملے سے قبل پناہ کی تلاش میں ہیں۔ شفا غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا ہسپتال ہے۔
مزید پڑھیں: Hamas Israel War عوام غزہ نہ چھوڑیں: حماس
War With Israel اسرائیل کے خلاف جنگ میں حماس کا ساتھ دینے کیلئے ’مکمل طور پر تیار ہیں‘: حزب اللہ
وہیں شمالی غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کے حکم کے بعد فلسطینیوں اور مصری حکام کو خدشہ ہے کہ اسرائیل بالآخر غزہ کے باشندوں کو جنوبی سرحد پار کر کے مصر کی طرف بھاگنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
اب تک کی پیش رفت کو پانچ نکات میں سمجھیں۔
- اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں بجلی، کھانا اور پانی کی سپلائی روکنے کے بعد شمالی غزہ میں رہنے والے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس وقت عوام کو پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
- اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ زمینی حملے کے لیے تیار ہے لیکن اسرائیل کب زمینی حملہ کرے گا، اس بارے میں کوئی واضح ہدایت نہیں دی گئی ہے۔
- جمعہ کو جنوبی لبنان میں سرحدی جھڑپوں کی کوریج کرنے والے بین الاقوامی صحافیوں کے ایک اجتماع پر اسرائیلی حملے سے ایک صحافی ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔
- حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری اور گولہ باری میں اب تک کم از کم 3200 فلسطینی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
- امریکہ نے اسرائیل کی حمایت اور اس کی حفاظت کے لیے اپنا دوسرا طیارہ بردار جہاز بھی روانہ کر دیا ہے۔ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے صہوینی ریاست کو یقین دلایا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور اسرائیل کے خلاف کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیلی فوج غزہ پر زمینی حملے کے لیے سرحد پر ٹینک، توپ، میزائلز سمیت بھاری جنگی ساز و سامان کے ساتھ موجود ہے۔ اسرائیل نے غزہ پر ایک ساتھ زمینی، بحری اور ہوائی حملہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی بیچ اسرائیلی حکومت نے اپنی فوجیوں کے لیے حملہ کرنے سے پہلے تحقیق سے متعلق ضابطوں میں نرمی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس پیش رفت کے بعد صہیونی فوجیوں کو بغیر زیادہ چھان بین کے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی مزید چھوٹ مل گئی ہے۔