ماسکو: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ پانچویں روز بھی جاری ہے اور اسرائیل محصور غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کررہا ہے۔ تازہ معلومات تک اس جنگ میں اب تک دوہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جس میں 997 فلسطینی اور 1,200 اسرائیلی شامل ہیں۔ اس دوران روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک بیان دیا ہے، جس میں انھوں نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ کو مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی کی ناکامی کی وجہ بتایا ہے۔ روسی صدر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو اس جنگ کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کوشش کررہا ہے اور دونوں متحارب فریقوں کے ساتھ رابطے میں ہے تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس کی حکمت عملی کیا ہوگی۔ پیسکوف نے خبردار بھی کیا کہ یہ تنازعہ دوسرے علاقوں میں پھیل سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پوتن نے اس جنگ میں فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے فیصلے کے تحت ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست بنانے کی ضرورت ہے۔ روسی صدر نے دونوں فریق سے اپیل کی ہے کہ اس جنگ میں شہریوں کو زیادہ نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ باتیں عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی کے ساتھ گفتگو کے دوران کہیں۔ پوتن نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بہت سے لوگ میری اس بات سے اتفاق کریں گے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی کی ناکامی کی ایک واضح مثال ہے۔ پوتن نے کہا کہ واشنگٹن نے امن قائم کرنے کی کوششوں کو اپنی اجارہ داری بنانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے فلسطینیوں کے مفادات کو نظر انداز کر دیا ہے جس میں ان کی اپنی آزاد فلسطینی ریاست کی ضرورت بھی شامل ہے۔
دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن سے تیسری بار فون پر بات کی۔ انہوں نے ملکی صورتحال کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ اس دوران بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔ امریکی ہتھیاروں سے لیس ایک طیارہ بھی جنوبی اسرائیل میں نیواتیم ایئربیس پہنچ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: