غزہ: قیدیوں کی رہائی پر اسرائیل اور حماس کے درمیان پانچ روزہ جنگ بندی کے معاہدے کی خبروں کو وائٹ ہاؤس نے خارج کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ابھی تک کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے۔ اس سے قبل واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکا قیدیوں کی رہائی کے بدلے امریکہ اسرائیل اور حماس کے بیچ معاہدے کے قریب ہے۔ یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب نیتن یاہو کو بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، جس میں اسیروں کے اہل خانہ اور دیگر مظاہرین نے تل ابیب میں قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پیدل مارچ کیا۔
اس سے قبل سامنے آئی رپورٹ میں کہا گیا کہ چھ صفحات پر مشتمل اس معاہدے کے مسودے کے مطابق فریقین کی جانب سے کم از کم پانچ دنوں کے لیے تمام جنگی کارروائیوں کو روکنے اور 50 یا اس سے زیادہ یرغمالیوں کی رہائی کی شرط رکھی گئی ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں یرغمالیوں کی رہائی شروع ہوسکتی ہے۔ جنگ بندی کو فضاء سے مانیٹر کیا جائے گا۔ حالانکہ بعد میں اسرائیل اور امریکہ دونوں نے پانچ روزہ جنگ بندی یا کسی اور معاہدے کی رپورٹ کو غلط جانکاری بتاتے ہوئے مسترد کر دیا۔ وائٹ ہاؤس نے کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور حماس کے بیچ ثالثی کرکے قیدیوں کی رہائی کیلئے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہیں لیکن تاحال کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
وہیں امریکی صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن پوسٹ کے لیے ایک مضمون لکھا ہے جس میں انہوں نے غزہ میں حماس کے خاتمے کے بغیر کسی بھی قسم کی جنگ بندی کے امکان سے انکار کیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی سے امن نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حماس اسرائیل کی تباہی کے نظریہ پر قائم رہے گی، جنگ بندی سے امن قائم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی صرف اسی صورت میں قائم ہو سکتی ہے جب حماس کے راکٹوں کا ذخیرہ اور اسے برقرار رکھنے کی صلاحیت ختم نہ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی صورت میں مستقبل میں کسی بھی وقت حملے کا امکان رہے گا۔ بائیڈن نے واشنگٹن پوسٹ کے لیے ایک مضمون میں لکھا کہ ہمارا مقصد صرف آج کے لیے جنگ کو روکنا نہیں ہونا چاہیے۔ ہمارا مقصد جنگ کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا ہے۔ ہم مسلسل تشدد کے سرکِل کو توڑنا چاہتے ہیں۔ ہمارا مقصد غزہ میں فیصلہ کن پوزیشن حاصل کرنا ہے تاکہ تاریخ میں رونما ہونے والے واقعات کو پورے مشرق وسطیٰ میں دہرانے سے روکا جا سکے۔'
اسی بیچ اسرائیل دن رات شمالی اور جنوبی غزہ میں ہسپتالوں، پناہ گزینوں کے کیمپوں، سکولوں اور رہائشی علاقوں پر بمباری کر رہا ہے۔ شمالی غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکولوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں بچوں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی طیاروں نے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں الفخورہ اسکول اور تل الزطار میں ایک دوسرے اسکول کو نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ ان اسکولوں میں جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل فوج نے غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے الشفا اسپتال کو خالی کرا لیا
اسرائیل نے حماس سے کئی گنا زیادہ لوگوں کو یرغمال بنایا: ایردوگان
ناروے نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کی قرارداد منظور کی
اسرائیل حق دفاع کے نام پرعام فلسطینیوں کا قتل کر رہا ہے: مہاتیر محمد
اسی دوران ڈبلیو ایچ او کی ایک ٹیم نے ہفتے کے روز الشفاء ہسپتال کا معائنہ کیا۔ ہستپال کا معائنہ کرنے کے بعد ڈبلیو ایچ او کی ٹیم نے اسے "ڈیتھ زون" قرار دیا۔ قابل ذکر ہے کہ صیہونی فوج نے الشفا ہسپتال سے ہزاروں پناہ گزینوں کو ہسپتال سے نکلنے کے لیے صرف ایک گھنٹے کا وقت دیا جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ لوگوں کے مطابق کہ پناہ گزینوں کو الشفا ہسپتال چھوڑنے پر مجبور کیا گیا جس کے بعد بڑی تعداد میں مریض، طبی عملہ اور جنگ سے بے گھر ہونے والے افراد وہاں سے چلے گئے۔