یوروشلم: اسرائیل کی جیلوں میں چار دہائیاں گزارنے کے بعد دوسرے طویل ترین عرصے تک قید رہنے والے فلسطینی، مہر یونس کو رہا کر دیا گیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 65 سالہ مہر یونس کو جمعرات کو صبح 7 بجے جنوبی اسرائیل میں بیر سبا کے قریب ایشیل جیل سے رہا کیا گیا۔ مہر یونس کو 1983 میں گرفتار کیا گیا تھا، اس کے بعد اسرائیلی عدالتوں میں اسے اور اس کے چچا زاد بھائی کریم یونس کو 1980 میں اسرائیل کے زیر قبضہ شام کی گولان کی پہاڑیوں میں ایک اسرائیلی فوجی کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی تھی۔
مہر اور کریم کو اصل میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی لیکن بعد میں ان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا، پھر 2011 میں ان کی سزا کو 40 سال کر دیا گیا۔ کریم یونس، جسے دو ہفتے قبل رہا کیا گیا تھا، سب سے طویل عرصے تک قید رہنے والے فلسطینی شہری تھے، کریم کو مہر سے پہلے گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Longest Serving Palestinian Prisoner دنیا کے سب سے پرانے فلسطینی قیدی اسرائیلی جیل سے رہا
الجزیرہ کے مطابق کریم اور مہر کا تعلق اسرائیل کے فلسطینی گاؤں آرا سے ہے، جہاں جمعرات کو رشتہ داروں اور دوستوں کے ایک بڑے ہجوم نے مہر کو مبارکباد دی۔ رہائی کے بعد، مہر اپنے والد کی قبر پر حاضری دی، ان کے والد کا انتقال 2008 میں ہوگیا تھا اور جب مہر اپنے گھر پہنچے تو ان کی ماں نے ان پر پھولوں کی بارش کی۔ جب مہر کو گرفتار کیا گیا تھا تو اس وقت ان کی عمر 25 سال تھی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی اکثریت کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے سے ہے، لیکن مہر اور کریم اسرائیل کے ہی فلسطینی شہری ہیں۔ اسرائیلی جیلوں میں تقریباً 4700 فلسطینی قید ہیں، جن میں 150 بچے اور 835 افراد شامل ہیں جنہیں بغیر کسی مقدمے یا الزام کے قید رکھا گیا ہے۔