رملہ: یورپی یونین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام 2022 میں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 953 فلسطینیوں کے مکانات مسمار کر دیا ہے، جو کہ سات سالوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ فلسطینی علاقوں میں یورپی یونین کے مشن کی طرف سے منگل کو جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسمار کی جانے والی عمارتوں میں سے 80 فیصد سے زیادہ مکانات سی ایریا میں واقع ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس مسماری کی وجہ سے 28,446 لوگ بے گھر اور متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ یہ مسماری بغیر اجازت تعمیر کیے گئے عمارت کے بہانے کی گئی ہے، کیونکہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے ایریا سی میں اور مشرقی یروشلم میں مکانات حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مسماری میں ان علاقوں کی عمارتیں بھی شامل ہیں جن کی درجہ بندی 'A' اور 'B' کی بنیادوں پر بھی کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 1990 کی دہائی میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والے اوسلو معاہدے نے مغربی کنارے کو تین زون ایریا اے، بی اور سی میں تقسیم کیا گیا تھا۔ایریا سے فلسطینی اتھارٹی (PA) کے مکمل کنٹرول میں ہے، ایریا بی پر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل مشترکہ طور پر کنٹرول کرتے ہیں، جبکہ ایریا سی مکمل اسرائیلی سیکیورٹی کنٹرول میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں رواں برس اٹھاسی فلسطینی جاں بحق
- سعودی نے فلسطینی سرزمین میں یہودی آبادکاری کو ایک مرتبہ پھر مسترد کردیا
یوروپی یونین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسمار کی گئی عمارتوں میں سے 101 کو یورپی یونین یا اس کے رکن ممالک نے 337,000 یورو کی مالیت فراہم کی تھی۔ یہ مسماری 2021 میں 34 فیصد تھی جو کہ 2022 میں بڑھ کر 51 فیصد ہوگئی۔ اسرائیلی حکام نے یورپی یونین کی رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔