اسلام آباد: بھارت نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کو آئندہ ماہ نئی دہلی میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اس حوالے سے حکومت ہند کی جانب سے پاکستان کے دفتر خارجہ کو باضابطہ دعوت نامہ بھی دیا گیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع اپریل میں ملاقات کریں گے جب کہ اسی بلاک کے وزرائے خارجہ مئی میں گوا میں ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ بھارت شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ کے طور پر، ملک میں متعدد تقریبات کی میزبانی کرنے والا ہے جس میں روس، چین، پاکستان، ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت رکن ممالک فعال طور پر شرکت کریں گے اور علاقائی خدشات، سلامتی، ترقی اور تعلقات کے معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں بھارت نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو وزرائے خارجہ اجلاس اور ایس سی او چیف جسٹسز کی میٹنگ میں شرکت کی علیحدہ علیحدہ دعوت دی تھی۔
تاہم، چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے میٹنگ میں شرکت سے معذرت کرلی اور ان کی جگہ جسٹس منیب اختر نے حال ہی میں ویڈیو لنک کے ذریعے ایس سی او چیف جسٹسز اجلاس میں شرکت کی۔ جبکہ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کو لے کر بلاول بھٹو پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے، لوگوں کا خیال ہے کہ بلاول بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کر سکتے ہیں۔ سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حکومت پاکستان نے ابھی تک بھارت کی دعوت پر کوئی فیصلہ نہیں کیا، انہوں نے مزید کہا کہ مناسب وقت پر فیصلہ کیا جائے گا۔
اس معاملے سے متعلق ایک ذریعہ نے کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے لیے بھارت کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کو دعوت دینے کی بھی توقع کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا پاکستان ان اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا حصہ بنے گا یا نہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ایک اہم فورم ہے اور پاکستانی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے لیے بھارتی دعوتوں کو نظر انداز کرنا آسان فیصلہ نہیں ہوگا۔ قوی امکان ہے کہ دونوں وزراء ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقاتوں میں شرکت کرکے دعوتوں کا مثبت جواب دیں گے اور اس کے لیے بھارت کا سفر کرنے سے گریز کو ترجیح دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
بھارت اور پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے مکمل رکنیت حاصل کرنے کے وقت اپنے باہمی تنازعات کی وجہ سے بلاک کو کمزور نہ کرنے کا عہد بھی کیا تھا۔ تاہم پاکستان کی جانب سے مبینہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کے مسائل کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات برسوں سے نازک رہے ہیں، یہاں تک کہ اسلام آباد نے بھارت سے کسی بھی قسم کی بات چیت کے لیے جموں و کشمیر کے دفعہ 370 کی بحالی کو اب مشروط کر رکھا ہے۔
20 سال پرانی تنظیم ایس سی او میں روس، بھارت، چین، پاکستان اور چار وسطی ایشیائی ممالک - قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان ہیں۔ ایران اس کا رکن بننے والا تازہ ترین ملک ہے اور بھارتی صدارت میں پہلی دفعہ ایک مکمل رکن کے طور پر گروپنگ کے اجلاس میں شرکت کرے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا آخری اجلاس ازبکستان کے شہر سمرقند میں منعقد ہوا تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان کے سمرقند کا دورہ بھی کیا تھا۔