اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے پاس عید کی تعطیلات کے دوران زمان پارک لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ پر قاتلانہ حملے کی ایک اور ممکنہ حملے کے بارے میں ٹھوس معلومات ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ لاہور سے اسلام آباد تک حکومت مخالف لانگ مارچ کے دوران گزشتہ سال وزیر آباد میں حملے کے بعد یہ دوسری قاتلانہ کوشش ہوگی۔ خان نے یہ دعویٰ لاہور ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست کی سماعت کے دوران کیے جس میں ان کے خلاف درج کی گئی تقریباً 121 ایف آئی آرز کے سلسلے میں ان کی گرفتاری اور کوئی کارروائی کرنے سے روکنے کی اپیل کی گئی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ نے الزام لگایا کہ یہ مجھ پر دوبارہ قاتلانہ حملے کرنے کی کوشش کرنے وہی لوگ ہوں گے جنھوں نے وزیر آباد میں منصوبہ بند حملے کی سازش رچی تھی۔ خان نے اس سے قبل اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کے لیے موجودہ حکومت، سیکورٹی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ دار سمھجتے ہیں اور جن پر وہ اپنے خلاف سازش کرنے کا الزام بھی لگاتے رہے ہیں کہ پہلے انھوں نے ان کی حکومت گرائی اور پھر انھیں ختم کرنے کی سازش کی۔ سابق وزیر اعظم نے لاہور ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کرے کہ وہ انہیں گرفتار کرنے سے باز رہیں تاکہ ملک میں خونریزی سے بچا جا سکے جس کی موجودہ حکومت نے منصوبہ بندی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- عمران خان نے ایک اور قتل کی سازش کا دعویٰ کیا
- عمران خان کی زندگی کو سنگین خطرہ لاحق، چیف جسٹس آف پاکستان کے نام خط
خان نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت موجودہ مخلوط حکومت انہیں قید کرنے کا نہیں بلکہ انہیں ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر میری زمان پارک کی رہائش گاہ پر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں نے دوبارہ حملہ کیا تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔ جو لوگ مجھے مارنا چاہتے ہیں وہ حکومت میں بیٹھے ہیں اور خونریزی چاہتے ہیں۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ جب بھارت اور پاکستان محرم کے دوران جنگ بندی کا اعلان کر سکتے ہیں تو وہ پولیس افسران کو عید کی چھٹیوں میں عمران خان کو گرفتار کرنے سے کیوں نہیں روک سکتے؟