اسلام آباد: پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جمعرات کو کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سابق وزیر اعظم عمران خان کو سائفر کیس کی تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کی صورت میں گرفتار کرسکتی ہے۔ ثناء اللہ کی وارننگ بدھ کو عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری کے مبینہ اعترافی بیان کے منظر عام پر آنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔ جس میں انہوں نے اپنے سابق چیف پر سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور "خفیہ" دستاویز کے پیچھے "اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ" بنانے کا الزام لگایا تھا۔ ان پر یہ بھی الزام لگایا کہ انہوں نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے امریکہ میں پاکستانی مشن کا ایک سائفر استعمال کیا۔
وفاقی وزیر ثناء اللہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے اعترافی بیان کے حوالے سے بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دباؤ کے فوراً بعد ایف آئی اے نے عمران خان کو نوٹس جاری کیا، جس میں انہیں 24 جولائی کو اسلام آباد میں بیورو کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا۔ ایف آئی اے کی تحقیقات کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کو قانون کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ تحقیقات کے بعد ایف آئی اے شواہد کی بنیاد پر ملوث افراد کے خلاف فوجداری مقدمات کی سفارش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
- عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلے گا، پاکستانی وزیر داخلہ
- فوج کا ملکی حکمرانی سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، عمران خان
قابل ذکر ہے کہ عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، جو گزشتہ ماہ سے لاپتہ تھے لیکن سوشل میڈیا پر خان کے خلاف بیان کے حوالے سے ان سے منسوب ایک خط سامنے آنے کے بعد وہ گھر واپس آگئے ہیں۔ اعظم خان 15 جون کو لاپتہ ہوگئے تھے اور اسلام آباد پولیس نے ان کے اغوا کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اعظم خان کی بازیابی کی درخواست بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔