ETV Bharat / international

Pak Chief Justice on Politician مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کا فیصلہ لے کر بیٹھی نہیں رہے گی، چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومت کی استدعا پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پر عملداری کا معاملہ ہے اور عدالت 90 روز میں انتخابات کرانے پر فیصلہ دے چکی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : May 5, 2023, 6:29 PM IST

اسلام آباد: پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ملک میں ایک ساتھ انتخابات کے معاملے پر مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کا فیصلہ لے کر بیٹھی نہیں رہے گی۔اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔سماعت کے آغاز میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت عظمیٰ سے مذاکرات کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی جب کہ پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے سپریم کورٹ سے 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کرانے کے اپنے حکم پر عملدرآمد کی استدعا کردی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ن لیگی اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا موقف بھی سنا اور فریقین کے وکلا نے دلائل بھی دیے۔ اس دوران کئی بار ان کے چیف جسٹس سے مکالمے ہوئے جب کہ چیف جسٹس نے سخت ریمارکس بھی دیے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومت کی استدعا پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پر عملداری کا معاملہ ہے اور عدالت 90 روز میں انتخابات کرانے پر فیصلہ دے چکی ہے۔ کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مؤقف سنا، مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لے کر بیٹھی نہیں رہے گی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ملک میں معاشی، سیاسی، معاشرتی اور سیکیورٹی بحرانوں کے ساتھ آئینی بحران بھی ہے، کل بھی 8لوگ شہید ہوئے، حکومت اور اپوزیشن کو سنجیدہ ہونا ہوگا،حکومت قانون کی بات نہیں سیاست کرنا چاہتی ہے، پہلے بھی کہا تھا سیاست عدالتی کارروائی میں گھس چکی ہے، ہم سیاست کا جواب نہیں دیں گے، ہم نے اللہ کے سامنے آئین کے دفاع کا حلف لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت صرف اپنا فرض ادا کرنا چاہتی ہے اور اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا چاہتی ہے۔ آئین کے مطابق فیصلے پر عمل کرانے کے لیے آئین کا استعمال کرسکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا تھا کہ معاملہ سیاسی جماعتوں پر چھوڑ دیں تو کیا قانون پر عملدرآمد نہ کرائیں، کیا عدالت عوامی مفاد سے آنکھیں چرا لے؟ سپریم صرف اللہ کی ذات ہے اور حکومت عدالتی احکامات پرعملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔ عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ قوم کے جوانوں نے قربانیاں دی ہیں تو ہم بھی قربانیاں دینے کیلیے تیار ہیں۔ اور قانون پر عملدرآمد کیلیے قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گےچیف جسٹس نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ یہ کہا گیا ماضی میں عدالت نے آئین کا احترام نہیں کیا اور راستہ نکالا، عدالت نے احترام میں کسی بات کا جواب نہیں دیا، غصے میں فیصلے درست نہیں ہوتے اس لئے ہم غصہ نہیں کرتے، ہماری اور اسمبلی میں ہونے والی گفتگو کا جائزہ لیں اور جو بات یہاں ہو رہی ہے اس کا لیول دیکھیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے سے متعلق کیس کی آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ عدالت آج کی سماعت پر مناسب حکمنامہ جاری کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: Pak Chief Justice on Politician سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ملک میں ایک ساتھ انتخابات کے معاملے پر مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کا فیصلہ لے کر بیٹھی نہیں رہے گی۔اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔سماعت کے آغاز میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت عظمیٰ سے مذاکرات کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی جب کہ پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے سپریم کورٹ سے 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کرانے کے اپنے حکم پر عملدرآمد کی استدعا کردی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ن لیگی اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا موقف بھی سنا اور فریقین کے وکلا نے دلائل بھی دیے۔ اس دوران کئی بار ان کے چیف جسٹس سے مکالمے ہوئے جب کہ چیف جسٹس نے سخت ریمارکس بھی دیے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومت کی استدعا پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پر عملداری کا معاملہ ہے اور عدالت 90 روز میں انتخابات کرانے پر فیصلہ دے چکی ہے۔ کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مؤقف سنا، مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لے کر بیٹھی نہیں رہے گی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ملک میں معاشی، سیاسی، معاشرتی اور سیکیورٹی بحرانوں کے ساتھ آئینی بحران بھی ہے، کل بھی 8لوگ شہید ہوئے، حکومت اور اپوزیشن کو سنجیدہ ہونا ہوگا،حکومت قانون کی بات نہیں سیاست کرنا چاہتی ہے، پہلے بھی کہا تھا سیاست عدالتی کارروائی میں گھس چکی ہے، ہم سیاست کا جواب نہیں دیں گے، ہم نے اللہ کے سامنے آئین کے دفاع کا حلف لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت صرف اپنا فرض ادا کرنا چاہتی ہے اور اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا چاہتی ہے۔ آئین کے مطابق فیصلے پر عمل کرانے کے لیے آئین کا استعمال کرسکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا تھا کہ معاملہ سیاسی جماعتوں پر چھوڑ دیں تو کیا قانون پر عملدرآمد نہ کرائیں، کیا عدالت عوامی مفاد سے آنکھیں چرا لے؟ سپریم صرف اللہ کی ذات ہے اور حکومت عدالتی احکامات پرعملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔ عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ قوم کے جوانوں نے قربانیاں دی ہیں تو ہم بھی قربانیاں دینے کیلیے تیار ہیں۔ اور قانون پر عملدرآمد کیلیے قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گےچیف جسٹس نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ یہ کہا گیا ماضی میں عدالت نے آئین کا احترام نہیں کیا اور راستہ نکالا، عدالت نے احترام میں کسی بات کا جواب نہیں دیا، غصے میں فیصلے درست نہیں ہوتے اس لئے ہم غصہ نہیں کرتے، ہماری اور اسمبلی میں ہونے والی گفتگو کا جائزہ لیں اور جو بات یہاں ہو رہی ہے اس کا لیول دیکھیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے سے متعلق کیس کی آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ عدالت آج کی سماعت پر مناسب حکمنامہ جاری کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: Pak Chief Justice on Politician سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.