بیروت، لبنان: حماس کے سپریم لیڈر اسماعیل ہنیہ نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگانے پر جنوبی افریقہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ، "ہم ان تمام لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو ہماری حمایت کرتے ہیں، خاص طور پر جنوبی افریقہ کا" ہنیہ نے الجزیرہ پر نشر ہونے والے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ، " ہم اس آئی سی جے میں جنوبی افریقہ کی شکایت کی سیاسی اور قانونی اہمیت کی ستائش کرتے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے اس موقع پر واضح کیا کہ حماس کے بغیر فلسطینی کاز کا کوئی بھی حل "محض فریب ہے۔" واضح رہے امریکہ اور اسرائیل بار بار یہ بیان دیتے آئے ہیں کہ جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ اسماعیل ہنیہ نے اپنے ٹیلی ویثرن خطاب میں امریکی اور اسرائیلی مطالبات کو مسترد کر دیا۔ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ "ہم ہی ہیں جو اپنے حال اور مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں۔"
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ فی الحال جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہنیہ نے کہا کہ، غزہ میں حماس اور اس کے رہنما خیریت سے ہیں۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غزہ میں جب تک کہ اسرائیلی جارحیت مکمل طور پر بند نہیں ہوجاتی، حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا کوئی تبادلہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ، اسرائیل کو یرغمالیوں کے بدلے تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں پیش ہوگا: اسرائیلی این ایس اے
دوسری جانب، اسرائیل نے فلسطینی گروپ حماس کے حق میں قطر اور مصر کے ثالثوں کے ذریعے پیش کی گئی یرغمالیوں کے نئے معاہدے کو مسترد کر دیا ہے۔ ایکسیوس نیوز پورٹل نے پیر کو اسرائیلی حکام کے حوالے سے یہ اطلاع دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک تجویز میں تین قدمی عمل شامل ہے۔ ہر مرحلے میں یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک تنازعہ کو روکنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ معاہدے کے پہلے مرحلے کے ایک حصے کے طور پر، اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ 40 کے قریب یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ سے اپنی فوجیں نکال لے۔ آخری مرحلے میں غزہ کی پٹی میں قید اسرائیلی فوجیوں کی رہائی اور انکلیو میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔